news
English

پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ سیریز کے لیے نامزد بالنگ اٹیک نے رمیز راجہ کو حیران کردی

پاکستان کی جانب سے ناتجربہ کار بالرز سے اٹیک کرانے پر سابق کرکٹر کا سخت اظہارِ مایوسی

پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ سیریز کے لیے نامزد بالنگ اٹیک نے رمیز راجہ کو حیران کردی فوٹو: گلف نیوز

اپنی ایک یوٹیوب ویڈیو میں سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کے لیے جن بالرز کو اٹیک کے لیے منتخب کیا ہے اس پر انہیں شدید حیرت ہو رہی ہے کیونکہ وہ انتہائی ناتجربہ کار بالرز ہیں۔ اتنے اہم دورے کے لیے اتنے ناتجربہ کار بالرز کا انتخاب قطعی درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ موسیٰ خان اور نسیم شاہ میں صلاحیت ہے مگر دونوں فقط 18 سال کے ہیں اور انہوں نے کبھی آسٹریلیا کا دورہ بھی نہیں کیا۔ انہوں نے اس انتخاب پر سخت مایوسی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ان دو نوعمر بالرز کے ذریعے آپ آسٹریلیا کی ورلڈ کلاس بیٹنگ لائن کو ہرا سکتے ہیں تو یہ آپ کی بھول ہے۔ یہ کم عمر بالر تو یہ تک نہیں جانتے کہ آسٹریلیا میں بالنگ کرنے کے لیے لائن اور لینتھ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ اپنے نوجوان بالرز کو ضرور موقع دیں مگر ان دو بالرز پر اٹیک کی بنیاد رکھنا انتہائی نامناسب فیصلہ ہے۔ ٹی 20 میں اپنے نوجوان اور باصلاحیت بالرز کو کھلانا اچھی بات ہے مگر ٹیسٹ کرکٹ میں آسٹریلیا جیسی بڑی ٹیم کے سامنے ان دو نوجوان بالرز سے اٹیک کرانا سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے۔ 

انہوں نے فاسٹ بالر محمد حسنین اور آل رائونڈر محمد نواز کو ٹیسٹ اسکواڈ سے باہر رکھنے کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں ہمیں محمد حسنین جیسے تیز رفتار بالر کی ضرورت ہے جو 150 کلومیٹر کی رفتار سے گیند پھینک سکتے ہیں اور مخالف ٹیم کی وکٹیں اڑا سکتے ہیں۔ اسی طرح محمد نواز کو بھی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل ہونا چاہیے تھا جو آسٹریلیا کے گزشتہ دورے میں ٹیم میں شامل تھے اور انہوں ںے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سینئر دو سال بعد ٹیم میں واپس آرہے ہیں مگر وہ صرف ایشین کنڈیشنز میں کھیلنے کے لیے مناسب ہیں۔ 

رمیز راجہ کا کہنا تھا میں آپ کو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ اس بالنگ اٹیک کے ساتھ آسٹریلیا میں جیت کی کوئی امید نہیں رکھی جاسکتی۔ اس سے پہلے آئن چیپل اور دیگر کمنٹیٹرز بھی آسٹریلیا کو یہ تجویز دے چکے ہیں کہ پاکستان کی بری کارکردگی کے باعث آسٹریلیا کو پاکستان کو کھیلنے کے لیے مدعو نہیں کرنا چاہیے، اور اگر اس بار بھی پاکستان ہار گیا تو یہ نہ صرف شائقینِ کرکٹ کے لیے ناقابلِ قبول ہوگا بلکہ پاکستانی کرکٹ کو مزید پیچھے دھکیل دے گا