فخرزمان اور شاہین شاہ کے ساتھ اچھی دوستی ہے،افغان لیگ اسپنر
راشد خان پی ایس ایل میں شرکت کا پہلا تجربہ یادگار بنانے کے خواہاں ہیں، افغان لیگ اسپنر کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کے پرستاروں کی بھرپور پذیرائی مل رہی ہے، گذشتہ ایڈیشن کا فائنل کھیلنے والی فرنچائز فتوحات میں تسلسل، مہارت اور تجربے کی بنیاد پر رواں سال بھی اچھی کارکردگی دکھائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے راشد خان نے کہاکہ میں پہلی بار پی ایس ایل میں شرکت کا موقع ملنے پر بہت خوش ہوں، اس ایونٹ میں کھیلنے کا تجربہ نہیں، اس لیے یہاں عمدہ کارکردگی دکھانا بہت بڑا چیلنج ہوگا،انھوں نے کہا کہ میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کیلیے پْرجوش ہوں،انٹرنیشنل کرکٹ اور دیگر لیگز میں عمدہ کارکردگی کا سلسلہ پی ایس ایل میں بھی برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا۔
ایک سوال پر لیگ اسپنر نے کہ پاکستان میں پٹھان پرستار مجھے پشاور زلمی کی جانب سے ایکشن میں دیکھنا چاہتے تھے مگر خوشی ہے کہ پی ایس ایل میں کھیلنے کا موقع مل رہا ہے،میرے لیے یہ بھی بڑی اہمیت کی بات ہے،پی ایس ایل ڈرافٹ میں منتخب ہونے کے بعد سے ابھی تک سوشل میڈیا پر لاہور قلندرز کے فالورز کی جانب سے مجھے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے،ٹیم میں شامل فخرزمان اور شاہین شاہ آفریدی بھی پشتو بولتے ہیں اور ان کے ساتھ میری اچھی دوستی بھی ہے،ہم میدان میں دوسروں کی سمجھ میں نہ آنے والی گفتگو آسانی سے کرسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ابتدائی چار ایڈیشنز میں لاہور قلندرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی مگر انھیں سپورٹ کرنے والوں کی کبھی کمی نہیں رہی، مشکل وقت میں حوصلہ افزائی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے،لاہور قلندرز نے گذشتہ سال فائنل کھیلا، فتوحات میں تسلسل، مہارت اور تجربے کی بنیاد پر ٹیم رواں سال بھی اچھی کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
راشد خان 2سے 20مارچ تک زمبابوے کیخلاف سیریز میں افغانستان کی نمائندگی کرینگے، اگر یواے ای میں سیریز شیڈول کے مطابق ہوئی تو اسپنر کو پی ایس ایل ادھوری چھوڑ کر جانا ہوگا،اس حوالے سے انھوں نے کہا کہ ویزا مسائل کی وجہ سے ابھی تک سیریز کی تصدیق نہیں ہوئی،کئی کھلاڑیوں کو ابھی ویزے نہیں ملے، اگلے4،5دن میں صورتحال واضح ہوجائے گی کہ میں کتنے وقت کیلیے لاہور قلندرز کو دستیاب ہوں گا۔
پاکستان اور افغانستان میں باہمی کرکٹ مقابلے ہونے چاہئیں
راشد خان پاکستان اور افغانستان میں باہمی مقابلوں کے حامی ہیں، انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں نہ صرف کرکٹ بلکہ تمام اسپورٹس میں باہمی تعاون کی فضا ہونا چاہیے، افغان کرکٹرز کی پی ایس ایل میں شرکت سے پڑوسی ملکوں میں تینوں فارمیٹ کے مقابلوں کیلیے بھی راستہ ہموار ہوگا،اس سے ہمارے نوجوان کرکٹرز کو قابل قدر تجربہ حاصل کرتے ہوئے کارکردگی بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔
ٹی ٹوئنٹی نمبر ون بولر بننے کا کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا
راشد خان نے کہا کہ عالمی ٹی ٹوئنٹی نمبر ون بولر بننے کا کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا، میں صرف اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہوتا رہا، سخت محنت کا سلسلہ جاری رکھا،کبھی ذہن میں بھی نہیں آیا تھا کہ آئی سی سی کی جانب سے عشرے کا بہترین کرکٹر قرار پاؤں گا،صرف یہ سوچا کہ جہاں اور جس ٹیم کیلیے بھی کھیلوں تو سو فیصد پرفارم کرنے کی کوشش کروں، کپتانی کا تجربہ نیا تھا، اس میں آپ سیکھتے ہیں، ابتدا میں تھوڑا مشکل لگا بعد میں دباؤ کم ہوتا گیا۔