جرم سے بڑی سزا ملی، تین سال کا عرصہ بہت زیادہ ہے،ندیم عمر
سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ عمر اکمل پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے تھی، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو سزا تو ملنی ہی تھی،البتہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملے پر قانون سازی کر کے پارلیمنٹ سے باقاعدہ طور پر منظوری دلا کرآئین کا حصہ بنایا جائے۔
یوں آئندہ پی سی بی کو اس قسم کے معاملات پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی، قانون کی روشنی میں تعزیراتی جرم کی بنا پر قصوروار سزا کا حقدار ٹھہرے گا،ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ عمر اکمل کے لیے تین سال کی سزا کا فیصلہ بہت کم ہے، یہ دورانیہ پلک جھپکتے ہی ختم ہو جائے گا، اس سے پہلے بھی جن کرکٹرز کو سزائیں ہوئی وہ اپنی سزا مکمل کرکے واپس کرکٹ کے میدانوں میں آگئے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہاکہ عمراکمل بگڑے ہوئے بچے کی مانند ہیں،انھوں نے مسلسل غلطیاں کرکے اپنے ساتھ ناانصافی کی، انھیں کرکٹ کیریئر کے دوران بہت زیادہ مواقع ملے،میں عمر اکمل کا کوچ رہا ہوں اور یہ بات میرے علم میں ہے کہ وہ اپنی حرکتوں کی وجہ سے ہر سال پابندیوں کا شکار ہوتے رہے۔
باسط علی نے کہا کہ عمراکمل کو ملنے والی سزا سے ان کے سسر سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر مرحوم کی روح کو بھی تکلیف پہنچی ہوگی۔ عمر اکمل کی پی ایس ایل فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اونر ندیم عمر نے کہا کہ یہ ہمارے لیے باعث افسوس ہے کہ ٹیم کا ایک اچھا کھلاڑی جرم کا مرتکب ہوا اور اسے سزا ملی،انھوں نے کہاکہ عمراکمل کو اس کے جرم سے زیادہ سزا ملی، تین سال کا عرصہ بہت زیادہ اور اس مدت میں ایک اچھے کرکٹر کا کیریئر ختم ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے،پی سی بی کو چاہیے تھاکہ وہ عمراکمل کو تنبیہ کرکے مختصر سزا دیتی۔