news
English

کلب بمقابلہ کنٹری کی بحث: رکی پونٹنگ نے پاکستانی ماڈل کودلچسپ قراردے دیا

چیئرمین پی سی بی نے ٹو لیگز کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے اور کھلاڑیوں کے لیے قومی ٹیم کو ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

کلب بمقابلہ کنٹری کی بحث: رکی پونٹنگ نے پاکستانی ماڈل کودلچسپ قراردے دیا

سابق آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے کرکٹ میں کلب کے ساتھ کیے گئے وعدوں اور بین الاقوامی فرائض کے درمیان جاری بحث پر اپنا نقطہ نظر شیئر کیا ہے۔ 
اس سال مارچ کے شروع میں، پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران غیر ملکی لیگز کے لیے کھلاڑیوں کے این او سی کے بارے میں کھل کر کہا تھا کہ ’’ہم پچھلی حکومت کی تیار کردہ این او سی پالیسی پر کام کریں گے۔ ہم متعارف کرائی گئی پالیسی کو نافذ کرنا چاہتے ہیں اور دو لیگ کھیلنے کی اجازت کو سختی سے ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کو قومی ٹیم کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ پی سی بی کے تمام ملازمین کو اس تنظیم کے لیے کل وقتی کام کرنا ہوگا اور ان کے ساتھ نجی شعبے میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔،،  
ای ایس پی این کرک انفو کے ساتھ ایک انٹرویو میں، رکی پونٹنگ سے کلب بمقابلہ ملک کے موضوع پر ان کی رائے کے بارے میں پوچھا گیا جس پر پونٹنگ نے ٹیسٹ کرکٹ کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے تجویز کیا کہ روایتی پاور ہاؤس ممالک اتنے غالب نہیں ہیں جتنے پہلے تھے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کھلاڑی بین الاقوامی ڈیوٹی کے بجائے منافع بخش فرنچائز لیگز کا انتخاب کرتے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ "جی ہاں، کھیل اس وقت ایک خطرناک مرحلے میں ہے۔ میں نے کہا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے دراصل ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ - کچھ مضبوط، بڑی ٹیسٹ کھیلنے والی قومیں جن کے بارے میں ہم نے 20، 30 سال پہلے بات کی تھی، شاید وہ طاقت کی پوزیشن میں نہیں ہیں جو کبھی ان کے لیے تھی۔ وجوہات کے بارے میں بات کی جا رہی ہے. کیونکہ ان کے کھلاڑیوں کے پاس کھیلنے کے لیے بہت سی دوسری کرکٹ لیگز ہیں جس میں وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے بجائے، جانے کا انتخاب کر رہے ہیں۔ لیکن دوسری چیز جو ہمیں سمجھنی ہے وہ یہ ہے کہ کرکٹر کا کیریئر بہت مختصر ہوتا ہے۔ لہذا آپ واقعی کھلاڑیوں کو لیگز میں جانے اور وہ سب کرنے سے نہیں روک سکتےجو وہ اب کر رہے ہیں۔" 
تاہم، رکی پونٹنگ نے پاکستان کے ماڈل کو دلچسپ پایا، جہاں بین الاقوامی کھلاڑیوں کو محدود تعداد میں سالانہ دو ٹی 20 لیگز میں شرکت کرنے اجازت دی جاتی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ "میرے لیے دلچسپ ماڈل پاکستان کا ہے، جہاں ان کے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو صرف دو لیگز میں کھیلنے کی اجازت دی جا رہی ہے، میرے خیال میں، سال میں دو ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھلاڑیوںکے لیے بھی بہتر ہیں۔