بھارت کے سابق اوپنر کا سری سانتھ کی کرکٹ میں واپسی پر ردِ عمل
بھارت کے سابق اوپننگ بیٹسمین وریندر سہواگ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہی جب ان سے فاسٹ بالر محمد عامر کی دنیائے کرکٹ میں واپسی کے حوالے سے پوچھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میچ فکسنگ کے الزام میں فاسٹ بالر محمد عامر پانچ سال کی پابندی کے بعد بھی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے۔
بھارتی اخبار دکن کرونیکل کے مطابق وریندر سہواگ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وہ بھارتی فاسٹ بالر شانتھا کمارن سری سانت پر عائد تا حیات پابندی میں کمی کے حوالے سے اپنے رد عمل کا اظہار کررہے تھے۔
وریندر سہواگ کا کہنا تھا کہ سری سانتھ کو ملکی سطح پر کھیلنے سے پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی۔
اس سے پہلے ای ایس پی این کرک انفو نے سری سانتھ کے حوالے سے خبر دی تھی کہ وہ بھارتی ٹیم میں کھیلنے کے لیے پُرامید ہیں، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ لینڈر پائیز کی عمر اور فٹنس کے باعث ان کے مداح ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عمر کو کھلاڑیوں کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ ابھی مزید کچھ عرصہ کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اشیش نہرا 38 سال کی عمر میں 2016 میں ورلڈ ٹی 20 میں کھیل سکتے ہیں تو میں تو ابھی 36 سال کا ہوں اس کا مطلب ہے کہ میرے پاس کھیل میں واپس آنے کے لیے ایک سال اور ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ عمر ایسا کوئی مسئلہ ہے۔
سری سانتھ نے بھارت کے مایہ ناز بلے باز ویرات کوہلی کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی قیادت میں کھیلنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اگلے ساتھ 37 سال کے ہوجائیں گے، اس وقت ان کے پاس ٹیسٹ کرکٹ میں 87 وکٹیں ہیں جبکہ ان کا ہدف ہے کہ وہ اپنا کیریئر100 ٹیسٹ وکٹس کے ساتھ ختم کریں۔
انہوں نے پُراعتماد لہجے میں کہا انہیں امید ہے کہ وہ بھارت کی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں اور ویرات کوہلی کی قیادت میں کھیلنے کی تمنا رکھتے ہیں۔