news
English

شاداب خان نے خود کو گرین شرٹس کی قیادت کی دوڑ سے دورکرلیا  

تبدیلی سے کچھ بہتر نہیں ہوگا،1 سیریز کے بعد لوگ شاہین کے پیچھے لگ گئے، سابق نائب کپتان کا اظہارِ خیال

شاداب خان نے خود کو گرین شرٹس کی قیادت کی دوڑ سے دورکرلیا  

قومی ٹیم کے سابق نائپ کپتان شاداب خان نے خود کو قومی قیادت کی دوڑ سے دور کرلیا، ان کا کہنا ہے کہ کپتان کو تبدیل کرنے سے چیزیں بہترنہیں ہوں گی۔ 
پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں شاداب خان نے کہا کہ میں نے قومی ٹیم کی قیادت کے بارے میں ابھی کچھ نہیں سوچا، ہم بہت جلد چیزیں تبدیل کرنے میں لگ جاتے ہیں کہ ایک کی جگہ پر دوسرا لے آئیں تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، میرے خیال میں ایک پراسیس پر یقین رکھنا چاہیے،کبھی کبھار اچھے نتائج نہیں بھی آتے،ایک سال موقع دیا جائے تو نتائج بھی ملنا شروع ہوجاتے ہیں،کپتان کو تبدیل کرنے سے چیزیں بہترنہیں ہوں گی،ابھی شاہین شاہ آفریدی کو ایک سیریز دی اور لوگ پیچھے لگ گئے ہیں، میرے خیال میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ 
عماد وسیم کی واپسی سے بطور آل راؤنڈر اپنی پوزیشن خطرے میں پڑنے کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا، عماد کی واپسی کا بیان پاکستان کے لیے دیا تھا کیونکہ وہ بہترین آل راؤنڈر ہے، جو اللہ تعالی نے میرے لیے لکھا ہے وہ تو مل کررہے گا۔ اگر عمادفارم میں ہیں اورپاکستان کو فائدہ پہنچاسکتے ہیں تو ان کو ٹیم میں ہونا چاہیے۔
ورلڈکپ 2024 میں پاکستان کی کامیابی کے امکانات کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ ہماری ٹی 20ٹیم ہمیشہ اچھی رہی ہے،کچھ معاملات میں کام ہونے والا ہے،ایونٹ میں ٹیمیں توسب مضبوط ہوں گی، دیکھنا ہوگا کہ اس وقت کون سی ٹیموں کے پلیئرز فارم میں ہیں،ابھی تو خاصا وقت باقی ہے۔

اہلیہ اور والدہ کی اسٹیڈیم میں موجودگی سے حوصلہ افزائی ہوئی 
شاداب خان نے کہا کہ میری فیملی کو بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کے چیمپئن بننے کا انتظار تھا،والدہ کو سفرمیں مسائل ہوتے ہیں،اس لیے ملک میں ہی پاکستان کے میچز ہوں تو ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے آتی ہیں،اہلیہ تو بیشترمقابلوں میں ساتھ ہوتی ہیں،اس بار دونوں کی موجودگی سے حوصلہ افزائی ملی،ان کی دعائیں ہمارے ساتھ رہیں،کھیلنے والے اتنے دبائو میں نہیں ہوتے جتنا باہر بیٹھے لوگ محسوس کرتے ہیں، والدہ کو تو ہم نے بار بار پریشر کا شکار کرتے ہوئے مریض بنادیا ہے۔  
پاکستان سپر لیگ میں ایمرجنگ پلیئر سے فاتح کپتان بننا بہت بڑا اعزاز ہے 

شاداب خان نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ میں بطور ایمرجنگ پلیئر آمد ہوئی تھی، اسی ٹیم کا کپتان اور پھر چیمپئن بننا بہت بڑے اعزاز اور خوشی کی بات ہے،اس بار ایچ بی ایل پی ایس ایل میں اگرچہ ہمارا آغاز اچھا نہیں تھا مگر مجھ سمیت پوری ٹیم کو لگتا تھا کہ ہم چیمپئن بنیں گے، فائنل سے قبل پشاور زلمی کیخلاف میچ میں مشکل ترین صورتحال سے نکل کر جیتے تو یقین اور بھی بڑھ گیا،ہم ہر میچ میں صرف جیت کی سوچ کے ساتھ میدان میں جارہے تھے، فائنل میں کوئی ایسا لمحہ نہیں تھا جب ہارنے کا خوف طاری ہوا،ہمیں یقین تھا کہ کوئی نہ کوئی چیلنج لیتے ہوئے جتوا دے گا۔ 
نسیم شاہ نے تو پاکستان کو بھی آخری اوور میں میچ جتوائے ہیں، ہم انھیں ’’لاسٹ اوور اسپیشلسٹ‘‘ کہتے ہیں، اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2018میں ٹائٹل حاصل کرنے کے بعد ایک بار بھی فائنل تک رسائی حاصل نہیں کی،نویں ایڈیشن میں چیمپئن بنے تو اس کی بہت زیادہ خوشی ہوئی،فتح کے پیچھے بہت زیادہ محنت پوشیدہ تھی،نتائج نہ ہوں تو شائقین سمجھنے لگتے ہیں کہ ڈیٹا بیس سمیت جو بھی طریقہ کار ہے وہ اچھا نہیں،اب تو مثبت نتیجہ بھی آگیا،پراسس پر یقین رکھیں تو تسلسل سے اچھے نتائج بھی ملتے ہیں۔  
آئی پی ایل نہ کھیلنے سے پاکستانی پلیئرز کو کوئی مایوسی نہیں ہوتی 

آئی پی ایل سے دوری پر مایوسی پی ایس ایل کی وجہ سے ختم ہونے کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ مایوسی تو پہلے بھی نہیں ہوتی تھی، پاکستانی کرکٹرز کو پی ایس ایل کے ساتھ دیگر لیگز میں بھی شرکت کا موقع ملتا ہے،ایک کھلاڑی دنیا کے بہترین کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے اور بہتری لانے کا خواہاں ہوتا ہے،باقی آئی پی ایل نہ کھیلنے سے کوئی مایوسی نہیں ہوتی۔ 
حیدر اور اعظم میں بہت صلاحیتیں ہیں،حوصلہ افزائی کرنی چاہیے 
شاداب خان نے کہا کہ حیدرعلی میں صلاحیتیں ہیں مگر بعض پلیئرز کو بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے،ان کے گرد ایسا ماحول بنانا پڑتا ہے کہ یقین لوٹ آئے اور شکوک نہ رہیں، انھیں ایسا لگنے لگے کہ وہی دنیا کے بہترین پلیئر ہیں،حیدر کی چیزیں بہتر ہورہی تھیں اور آنے والے وقت میں مزید ہوں گی۔اسی طرح اعظم خان اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہیں، انھیں کبھی شکوک کا شکار نہیں دیکھا،ان کے لیے بھی ماحول بنانا پڑتا ہے کہ خود کو بہترین سمجھیں۔ 
ابھی بولنگ میں کچھ مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے 

شاداب خان نے کہا کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل میں بطور کپتان میرا پرفارم کرنا ٹیم کے لیے بھی بہت اہم تھا، میں جانتا تھا کہ میری کارکردگی کا پوری ٹیم پر اثر پڑے گا،ٹاپ 4 میں بیٹنگ کے ساتھ بولنگ بھی اچھی ہو تو ہم ایک بیٹر زیادہ ٹیم میں شامل کرسکتے تھے، میری کوشش تھی کہ مشکل صورتحال میں خود چیلنج قبول کروں، شکر ہے کہ اس میں کامیابی بھی ملی۔ 
انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سپر لیگ کے ذریعے میرا کم بیک ہوتارہا،اس بار بھی موقع مل گیا،کوشش کروں گا کہ اچھی کارکردگی دکھائوں، مجھے لگتا ہے کہ ابھی بولنگ میں کچھ مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے،ٹی 20ورلڈکپ سے قبل بہترین فارم میں آنا چاہتا ہوں تاکہ قومی ٹیم کو بہت زیادہ فائدہ ہو،فٹنس کیمپ کے بعد کچھ تکنیکی معاملات پر کام کرنا ہے،انھوں نے کہا کہ ثقلین مشتاق جب قومی ٹیم کے ساتھ تھے تو میری بولنگ پر بڑا کام کیا، اب وہ بھی خاصے مصروف ہوتے ہیں زیادہ بات نہیں ہو پاتی۔ 
شان اچھے دوست ہیں، میچ کے دوران تھوڑی غلط فہمی ہوگئی 

شاداب خان نے کہا کہ شان مسعود میرے اچھے دوست ہیں، میچ کے دوران تھوڑی غلط فہمی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ان کو برا لگا، دونوں ٹیمیں جیتنا چاہ رہی تھیں، میچز میں ایسی معمولی باتیں ہوجاتی ہیں۔ 
شاہ برادران اسلام آباد کی ٹیم میں اچھا اضافہ ثابت ہوئے 
شاداب خان نے کہا کہ شاہ برادران ٹیم میں اچھا اضافہ ثابت ہوئے، نسیم شاہ کی صلاحیتوں سے سب واقف ہیں،عبید اور حنین نے بھی اپنے ٹیلنٹ کی وجہ سے توجہ پائی،حنین شاہ نے پورے ایچ بی ایل پی ایس ایل9میں کئی بار اچھا پرفارم کیا،عبید شاہ کو زیادہ موقع نہیں ملامگروہ بھی مستقبل کے سپر اسٹار ہیں،اسکواڈ میں مجموعی طورپرہمیں بہترین پلیئرز کی خدمات حاصل تھیں۔