ہر گیند 140کی رفتار سے نہیں ہو سکتی، قومی ٹیم کے پیسر کا کرکٹ پاکستان کو انٹرویو۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں ایڈیشن کے دوران شاہین آفریدی نے پاکستانی ٹیم کے لیے نئے ٹیلنٹ کے شکار پر بھی نظریں مرکوز کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں شاہین آفریدی نے کہا کہ میں بطور ٹی20 کپتان اپنی ذمہ داریوں سے لطف اندوز ہورہا ہوں، کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، لاہور قلندرز کا قائد ہوتے ہوئے نئے ٹیلنٹ کو بھی دیکھنے کا موقع مل رہا ہے،اگر میں کپتان نہ بھی ہوں تو دیگر بولرز کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فاسٹ بولر اور کپتان میں جارحیت ہونی چاہیے،یہی کرکٹ کی خوبصورتی اور ضرورت بھی ہے مگر سب کچھ میدان میں ہونا مناسب ہے، باہر سب اچھے دوست ہیں اور ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں،انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی دوستیاں اپنی جگہ مگر ایچ بی ایل پی ایس ایل میں سب اپنی ٹیموں کے لیے کھیلتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایونٹ میں شریک تمام ٹیمیں ہی مضبوط ہیں،کسی کو آسان نہیں سمجھا جا سکتا، ڈومیسٹک کرکٹ کے ٹاپ پرفارمرز بھی موجود ہیں، میچ کے دن دباؤ برداشت کرتے ہوئے بہتر پرفارم کرنے والی ٹیم کو ہی کامیابی ملتی ہے،ایچ بی ایل پی ایس ایل 9میں اچھی کرکٹ کھیلتے ہوئے پلیئرز کو رواں سال امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی 20ورلڈ کپ 2024کی تیاری کا بہترین موقع بھی ملے گا، 25ممکنہ پلیئرز کے پول پر بھی نظر ہوگی، نیوزی لینڈ سے سیریز کیلیے بھی تیاری کرنی ہے،ہم مستقبل میں ٹیم کی ضروریات کے لیے نئے ٹیلنٹ پر بھی نظر رکھیں گے،مسلسل میچز کھیلتے ہوئے فارم اور فٹنس برقرار رکھنا اہم ہے،سب کی کوشش ہوگی کہ اپنی اہلیت ثابت کریں۔
جو لوگ پیس کم ہونے کا گلہ کرتے تھے وہ دور ہوگیا
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ بہتری کی گنجائش تو ہمیشہ رہتی ہے،پہلے میچ میں میری پرفارمنس اچھی رہی، جو لوگ پیس کم ہونے کا گلہ کرتے تھے وہ بھی دور ہوگیا،اصل ہدف تو وکٹیں لینا اور میچ جیتنا ہے،میری اسی پر توجہ مرکوز رہتی ہے۔
آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کے دوران بہت زور لگانے کے باوجود کم بولنگ اسپیڈ نظر آنے پر انھوں نے کہا کہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ آسٹریلوی بولرز کی اسپیڈ بھی ٹیسٹ سے زیادہ لیگز میں زیادہ نظر آتی ہے، شاید کچھ ہوگا، ہم کوشش تو کرتے ہیں مگر ٹیسٹ میں لمبے اسپیل کرنا ہوتے ہیں،ہر گیند 140کی رفتار سے نہیں ہو سکتی۔
ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلتے ہوئے بہت لطف آتا ہے
شاداب خان نے ’’کرکٹ پاکستان‘‘ کو انٹرویو میں شاہین شاہ آفریدی سے سامنے پر اپنا پیغام میدان میں دینے کا کہا تھا،اس حوالے سے شاہین سے پوچھا گیا کہ شاداب نے میدان میں جواب تو بڑا تگڑا دیا، قلندرز کے کپتان نے کہا کہ ہمارے پاس بھی کئی کھلاڑی پیغام دینے کے لیے موجود ہیں۔ ابھی تو ٹورنامنٹ شروع ہوا ہے،کرکٹ کا بڑا لطف آنے والا ہے، پاکستان میں کھیلنے کا مزا ہی الگ ہے،یواے ای میں کھیلتے ہوئے بھی بڑی سپورٹ ملتی ہے مگر ہوم گراؤنڈ کی کمی محسوس ہوتی ہے،ملک میں خاص طور پر لاہور میں ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلتے ہوئے بہت لطف آتا ہے۔
میر حمزہ بہت باصلاحیت پیسر ہیں
شاہین آفریدی نے کہا کہ بولنگ میں بھی اچھی شراکت سے ٹیم کو فائدہ ہوتا ہے،ملک کے لیے کھیلتے ہوئے سب کو مل کر ٹیم کا سوچنا ہوتا ہے، اسی لیے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، سینئرز کو بھی جونیئرز سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے، انھوں نے کہا کہ میر حمزہ بہت با صلاحیت پیسر ہیں،دورئہ آسٹریلیا میں انھوں نے بہترین بولنگ کی، عامر جمال نے بھی شاندار کارکردگی دکھائی۔
ہر کھلاڑی پر بْرا دور آتا ہے، حارث جلد کم بیک کرلیں گے
شاہین آفریدی نے کہا کہ بیٹرز ہوں یا بولرز کبھی بْرا دور آجاتا ہے، حارث رئوف ایک مضبوط کرکٹر ہیں،ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے، حارث بھی بہت جلد کم بیک کرلیں گے،وہ نہ صرف لاہور قلندرز بلکہ پاکستان کے لیے بھی بہترین بولر ہیں، ان کا فارم میں آنا قومی ٹیم کے لیے بھی ضروری ہے۔
سکندر رضا کے آنے سے پلیئنگ الیون میں توازن آجائے گا
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ ایچ بی ایس ایل پی ایس ایل9 کے اپنے پہلے میچ میں ہم نے مجموعی طور پر اچھی کرکٹ کھیلی،خاص طور پر بیٹنگ ہماری ٹیم کا مثبت پہلو رہی،صاحبزادہ فرحان نے بطور اوپنر رنز بنائے، عبداللہ شفیق نے چوتھے نمبر پر اچھا پرفارم کیا،ایک موقع پر 200سے زائد رنز اسکورہوتے نظر آرہے تھے مگر اسپنرز نے درمیانی اوورز میں کنٹرول کر لیا، اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان اور عماد وسیم نے اچھی بولنگ کی۔
انھوں نے کہا کہ افتتاحی تقریب کی وجہ سے میچ تاخیر سے شروع ہوا،میں کوئی جواز پیش نہیں کررہا مگر اوس کی وجہ سے بولرز کے لیے ہدف کا دفاع آسان نہیں ہوتا،اگلے میچز 7بجے شروع ہوں گے تو بہتر رہے گا، شاہین آفریدی نے کہا کہ راشد خان درمیانی اوورز میں وکٹیں لیتے تھے، سکندر رضا کے آنے سے ایک بار پھر پلیئنگ الیون میں توازن آجائے گا،انھیں ہم نے ’’قلندرز کا سکندر‘‘ اسی لیے نام دیا کہ ان کی انٹرنیشنل اور فرنچائز کرکٹ میں کارکردگی بڑی شاندار رہی ہے،آغاسلمان بھی ہمارے لیے اچھا پرفارم کرسکتے ہیں۔