پاکستانی فاسٹ بولر شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ انجری کے دوران کا وقت بہت مشکل اور کھٹن تھا، 2 ماہ سے زیادہ وقت اکیلے ایک کمرے میں رہنا اور پھر ری ہیب کے عمل سے گزرنا ایک مشکل کام ہے۔
شاہین شاہ آفریدی نے اپنی کہانی پی سی بی کی ویب سائٹ پر حارث رؤف سے کی گئی گفتگو میں سنائی، شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ جو بھی مشکلیں آتی ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہیں، انہیں یقین تھا کہ یہ مشکل وقت گزر جائے گا۔
شاہین آفریدی کے مطابق انہیں امید تھی کہ کم بیک کروں گا اور ہدف تھا ورلڈ کپ میں شرکت کرنا اور ٹیم کو جوائن کرنا ہے، پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑی انجری کے دوران ان سے رابطے میں رہتے تھے۔۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ ان کی غیر موجودگی میں ٹیم اچھا کھیل رہی تھی جس سے ان کی حوصلے مزید بڑھ رہے تھے کہ ٹیم پاکستان ایک کھلاڑی پر ہی انحصار نہیں کرتی اور جس طرح ان کی غیر موجودگی میں حارث رؤف نے بولنگ کی وہ قابل تعریف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں تو ان سے چلا بھی نہیں جارہا تھا دوڑنا تو دور کی بات تھی، پہلے تھوڑی تھوڑی واک شروع کی، تیز تیز چلنا شروع کیا پھر ہلکی رننگ کرنا شروع کی اور پھر آہستہ آہستہ بولنگ کا عمل شروع کیا ۔
دوران گفتگو حارث رؤف نے بھی شاہین شاہ کی ہمت کی تعریف کی اور کہا کہ وہ اتنی بڑی انجری سے نجات حاصل کرکے دوبارہ ٹیم میں واپس آئے ہیں، انہیں شاہین شاہ کی انجری دیکھ کر ڈر سا لگ گیا تھا کیوں کہ وہ ہر میچ سے قبل شاہین شاہ سے مشورہ لیتے تھے کہ کس طرح بولنگ کرنی ہے۔