شاہد آفریدی نے بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کو چلانے اور ہینڈل کرنے کے طریقے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
شاہد آفریدی نے کھلاڑیوں کو قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کرنے پر پی سی بی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کو چلانے اور ہینڈل کرنے کے طریقے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ بورڈ خود کا بچانے کے لیے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے سامنے نہ کرے۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہم دھمکیوں کے باوجود پڑوسی ملک کھیلنے گئے۔ بھارت کو نہیں آنا تو نہ آئے۔
تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے ہر مشکل حالات میں بھارت جاکر کھیلا ہے۔ اگر بھارت کی نیت نہیں ہوگی تو بھارت بہانے کرتا رہے گا۔ بھارت کو پاکستان نہیں آنا تو نہ آئے۔
سابق کرکٹر کا مزید کہنا تھا کہ بورڈ کا کردار باپ کا ہوتا ہے۔ مسئلے کو بڑھائیں مت کم کریں۔ بورڈ اپنے آپ کو بچانے کے لیے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے سامنے نہ کرے۔ ڈسپلن کا مسئلہ پہلے بھی ہوتا تھا اس کو حل کرنے کا طریقہ آنا چاہیے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ محسن نقوی کو کرکٹ کا زیادہ پتہ نہیں ہے۔ ان کے پاس پی سی بی اور وزارت داخلہ بھی ہے۔ محسن نقوی کو ایک فیصلہ کرلینا چاہیے۔ ان کے ایڈوائزر اچھے نہیں ہیں۔ ایڈوائزر کے کہنے پر چلیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔ گیری کرسٹن کی ضرورت پاکستان ٹیم کو نہیں گراس روٹ لیول پرہے۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کی تعریف کم کرتا ہوں۔ تمام کھلاڑی میرے لیے برابر ہیں۔ جب کرکٹرز اچھا کھیلتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے۔ شکست ہوتی ہے تو سب ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ایک یا دو سلیکٹر کو ہٹا کر کچھ نہیں ہوگا۔،،