بنگلہ دیشی آل راؤنڈر نے کہا کہ بارش اور پریکٹس کے لیے محدود وقت نے ان کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالی۔
بنگلہ دیشی آل رائونڈر شکیب الحسن نے بھی ٹی 20 سیریز میں امریکہ کے ہاتھوں بنگلہ دیش کی عبرتناک شکست کے بعد جواز اور بہانے پیش کرنا شروع کردیے۔
بنگلہ دیش کے تجربہ کار آل راؤنڈر شکیب الحسن نے ہاؤسٹن میں پریری ویو کرکٹ کمپلیکس میں سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور بنگلہ دیش کی ٹی 20 سیریز میں امریکہ سے ہار پر مایوسی کا اظہار کیا، جو کہ امریکہ کی کسی فل ممبر ٹیم کے خلاف پہلی سیریز میں کامیابی تھی۔
میچ کے بعد بات چیت کرتے ہوئے، آل راؤنڈر نے کہا کہ بارش اور محدود پریکٹس وقت نے ان کی تیاری میں رکاوٹ ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ "اگر ہم اس سیریز کو ورلڈ کپ کی تیاری کے طور پر لیتے ہیں، تو اس صورت میں ہمیں زیادہ بیٹنگ اور بولنگ سیشنز کی ضرورت ہوتی اور یہاں پر زیادہ سہولیات ہونی چاہیے تھیں جو ہمیں بالکل نہیں ملیں۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں ایک دن کے لیے مناسب نیٹ سیشن ملا اور اس دن بھی بلے بازوں کو مطلوبہ بیٹنگ سیشن نہیں ملا۔ ایک آپشنل دن تھا اور بلے بازوں نے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا۔"
ان کا کہنا تھا کہ "ایک دن بارش ہوئی اور ہم اس دن کچھ نہیں کر سکے، جبکہ یہاں چار گراؤنڈز ہیں لیکن ہم صرف تین پچز پر ٹریننگ کر سکے جو میرے خیال میں آئیڈیل نہیں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ چیزیں بہتر ہو سکتی تھیں۔"
سیریز کے نتائج پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے، شکیب الحسن نے امریکی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ "یقیناً یہ مایوس کن ہے اور ہم نے اس کی توقع نہیں کی تھی لیکن ہمیں امریکی ٹیم کو ان کی کارکردگی کا کریڈٹ دینا ہوگا۔" شکیب نے کہا کہ "میرا خیال ہے کہ کسی نے توقع نہیں کی تھی کہ ہم دو میچ ہار جائیں گے۔ کسی بھی میچ میں جب آپ بطور ٹیم ہارتے ہیں تو یہ مایوس کن ہوتا ہے اور آپ نہیں چاہتے کہ آپ کوئی میچ ہاریں اور ظاہر ہے کہ یہ بہت مایوس کن ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں ورلڈ کپ کھیلنا ہے اور یہ سیریز ہمارے لیے ایک ویک اپ کال ہو سکتی ہے کیونکہ ہم نے وہ کرکٹ نہیں کھیلی جو ہم کھیلنا چاہتے ہیں۔،"
ٹی 20 کرکٹ میں ٹیم کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے، شکیب الحسن نے کہا کہ "یہ ایک ٹیم گیم ہے اور ہر کسی کو ذمہ داری لینی ہوگی،آپ بطور ٹیم جیتتے ہیں اور بطور ٹیم ہارتے ہیں۔ میں کسی خاص شخص یا کسی خاص شعبے کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہتا۔ بس ٹی 20 ایسا فارمیٹ ہے جس میں آپ کو کسی بھی ٹیم کے خلاف جیتنے کے لیے تینوں شعبوں میں بہت اچھی کرکٹ کھیلنی ہوتی ہے۔ ٹی 20 کرکٹ میں کوئی چھوٹی یا بڑی ٹیم نہیں ہوتی اور اسی وجہ سے یہ کسی بھی دوسرے فارمیٹ سے زیادہ دلچسپ ہے اور اس کا ثبوت پچھلے دو میچوں میں ہے جس طرح امریکہ نے کھیلا۔"