news
English

شکیب الحسن نے پارلیمنٹ کی نشست جیتنے سے قبل مداح کو تھپڑجڑدیا

کرکٹر کا مداح کو تھپڑ مارنے کا واقعہ مبینہ طور پرمغربی قصبے ماگوراکے ایک پولنگ بوتھ کے باہر پیش آیا جہاں شکیب اپنا ووٹ ڈال رہے تھے۔

شکیب الحسن نے پارلیمنٹ کی نشست جیتنے سے قبل مداح کو تھپڑجڑدیا

 بنگلہ دیش کے عام انتخابات م یں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے، تاہم پولنگ سے قبل ایک ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آیا جہاں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر شکیب الحسن نے ایک مداح کو تھپڑ مار کر تنازع کھڑا کر دیا، وائرل ہونے والی ویڈیو میں اس واقعے نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ 
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ شکیب الحسن کو مداحوں نے سیلفیز کی تلاش میں گھیرا ہوا ہے اور ایسے عالم میں کرکٹر کو اپنی برداشت کھوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جب وہ ایک شخص کو زوردار تھپڑ مار دیتا ہے۔  
اپنے آن فیلڈ غصے کے لیے مشہور، شکیب الحسن کو اس سے قبل بھی اپنے غصے کے باعث تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، جس میں 2023 کے ورلڈ کپ کے دوران سری لنکا کے ایک بلے باز کو ٹائم آؤٹ کرانا بھی شامل ہے۔ 
حالیہ تھپڑ مارنے کا واقعہ مبینہ طور پر مغربی قصبے ماگورا میں اس پولنگ بوتھ پر پیش آیا جہاں شکیب اپنا ووٹ ڈال رہے تھے۔ 
میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ پارلیمنٹ کی نشست جیتنے کے باوجود اپنا کرکٹ کیریئر جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 
مقامی حکام نے بتایا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے شیخ حسینہ کی پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ کی نشست بھاری اکثریت سے جیت لی ہے جس کے بعد بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کپتان اپوزیشن کے بائیکاٹ کے سبب عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت کر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوگئے ہیں۔ 
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 36 سالہ آل راؤنڈر نے اپنے حریف کو مغربی قصبے ماگورا میں اپنے حلقے میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ 
ضلع کے چیف ایڈمنسٹریٹر ابو ناصر بیگ نے شکیب الحسن کی کامیابی کو ’زبردست فتح’ قرار دیا تاہم کرکٹر نے اپنی کامیابی پر ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ 
شکیب الحسن وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکمران جماعت عوامی لیگ پارٹی سے امیدوار تھے، شیخ حسینہ خود ان انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت کر پانچویں مرتبہ ملک کی وزیر اعظم بن گئی ہیں۔ 
شکیب الحسن نے الیکشن سے پہلے بات کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہیں کسی سنگین رکاوٹ کا سامنا نہیں ہے لیکن پھر بھی فکر مند ہیں کہ وہ کرکٹ اور سیاست میں توازن برقرار رکھ سکیں گے یا نہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ’چاہے چھوٹی ٹیم ہو یا بڑی ٹیم، مقابلہ اور چیلنجز ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔‘ 
الیکشن لڑنے کی وجہ سے انہوں نے کرکٹ سے عارضی طور پر دوری اختیار کرلی ہے۔ 
نوعمری کے دوران وہ ملک کی پریمیئر اسپورٹس اکیڈمی میں داخل ہوئے اور 2006 میں 19 سال کی عمر میں ایک بیٹنگ آل راؤنڈر کے طور پر کھیلتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھا۔ 
یاد رہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹر نے تاحال کرکٹ سے ریٹائرمنٹ نہیں لی ہے، وہ بیک وقت تینوں کرکٹ فارمیٹس میں آئی سی سی نمبر ون آل راؤنڈر رینکنگ رکھنے والے واحد کرکٹر ہیں۔