احمد شہزاد نے کہا کہ میں کیریئر میں ہمیشہ اچھا لڑکا بن کر رہا، سینئرز کی عزت بھی کرتا رہا، کبھی سیاست نہیں کی
اوپننگ بیٹسمین احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ ہمیشہ ایک اچھا لڑکا رہا، سینئرز کی عزت کرتا ہوں جب کارکردگی تھی تو کہا جاتا کہ سنجیدہ نہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے احمد شہزاد نے کہا کہ میں کیریئر میں ہمیشہ اچھا لڑکا بن کر رہا، سینئرز کی عزت بھی کرتا رہا، کبھی سیاست نہیں کی، صرف کرکٹ کھیلی، بہت چھوٹی عمر میں کرکٹ میں آگیا تھا، بچپن کی چھوٹی غلطیاں، شرارتیں اور عام سی باتیں تھیں، ان کو بڑھا چڑھاکر تنازعات کا رنگ دیا گیا،کئی لوگوں نے بہت کچھ کیا لیکن میری تو بہت معمولی نوعیت کی باتیں تھیں۔
انھوں نے کہا کہ لوگ تو کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں، آپ کسی کو کنٹرول نہیں کر سکتے، اس کے باوجود یہ کہوں گا کہ فیصلے اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہیں، ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ ملک کے لیے پرفارم کروں، 72ون ڈے میچز میں کارکردگی اچھی تھی، اس وقت کہا جاتا رہا کہ احمد شہزاد اپنی کرکٹ میں سنجیدہ نہیں، ٹیم سے باہر ہوا تو سخت محنت کی، گذشتہ 2 سال کیریئر میں سب سے زیادہ ٹریننگ کی لیکن سری لنکا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کم بیک کا موقع ملا تو اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکا، ہوم گراؤنڈ اور میڈیا کا پریشر بھی تھا، مہمان ٹیم اچھا کھیلی، گرین شرٹس بھی ناکامیوں سے دوچار ہوئے، میری محنت کا صلہ نہیں مل سکا،میں صرف کوشش کر سکتا ہوں، جب اللہ کو منظور ہوا تو موقع بھی ملے گا۔
احمد شہزاد نے کہا کہ ابھی میری کرکٹ باقی ہے، منفی سوچ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا پڑتا ہے،میں کم بیک کے لیے پْرامید اور پاکستان کیلیے کچھ کر دکھانے کو بے تاب ہوں۔ کیریئر کا آغاز تقریباً ایک ساتھ ہونے پر ویرات کوہلی کے بہت آگے نکل جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میرا تو کیا آج کے کسی کرکٹر کا بھی بھارتی کپتان کے ساتھ موازنہ نہیں بنتا، فٹنس اور کارکردگی میں کوئی ان کے جوڑ کا نہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بابر اعظم نے بہت تھوڑے وقت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، کسی پاکستانی کا نام دنیا بھر میں گونجے تو بڑی خوشی ہوتی ہے، امید ہے کہ بیٹنگ کے ساتھ قیادت میں بھی وہ کامیابیوں کا سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہونگے۔
سوشل میڈیا کا استعمال کرکے دیگر کرکٹرز کیلیے راہ بنائی
احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کرکے دیگر کرکٹرز کیلیے راہ بنائی، جب ورلڈ کپ 2015 کے وقت استعمال شروع کیا تو مجھے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا حالانکہ میں کوئی بچہ نہیں کہ اپنی کرکٹ کو نظر انداز کرتا، بعد ازاں بیشتر کرکٹرز نے سوشل میڈیا کا استعمال شروع کر دیا، میں خوش ہوں کہ میری وجہ سے ان کے لیے راستہ بن گیا، اب تو میری ٹیم سوشل میڈیا کے معاملات دیکھتی اور مجھ سے رابطے میں رہتی ہے، میں اپنی توجہ کرکٹ پر مرکوز رکھتا ہوں۔