news
English

شعیب ملک چمچماتی ٹرافی تھام کر کیریئر ختم کرنے کے خواہاں

چیمپئنز ٹرافی فتح کے بعد پرچم لپیٹ کر میدان میں آنا ایک یادگار لمحہ تھا

شعیب ملک چمچماتی ٹرافی تھام کر کیریئر ختم کرنے کے خواہاں تصویر: اے ایف پی

شعیب ملک چمچماتی ٹرافی تھام کر ون ڈے کیریئر ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں شعیب ملک نے کہاکہ میںکیریئر کے آخری ورلڈکپ کو یادگار بنانا چاہتا ہوں، نہ صرف ذاتی کارکردگی بلکہ ڈریسنگ روم کا ماحول بہتربنانے اور کیریئر کے دوران حاصل کیا گیا تجربہ نوجوان کرکٹرز تک منتقل کرنے کی بھی کوشش کروں گا۔ اچھی چیز یہ ہے کہ نئے کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ اور سیکھنے کا جذبہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور چیمپئنز ٹرافی کے فاتح اسکواڈ میں شامل تھا، گرین شرٹس اس بار ورلڈ کپ بھی جیت گئے تو میری زندگی مکمل ہوجائے گی، بعد ازاں فٹنس اور پرفارمنس اچھی رہی،کپتان اعتماد کرتے ہوئے مشکل پوزیشنز پر فیلڈنگ کا اہل سمجھتے رہے تو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2020 میں بھی شرکت کروں گا جو میرا آخری میگا ایونٹ ہو گا۔

ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی فتح کے بعد پرچم لپیٹ کر میدان میں آنا ایک یادگار لمحہ تھا۔ یہ ایسے مواقع ہوتے ہیں کہ جذبہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا لیکن اس طرح کی منازل تک پہنچنے کیلیے کی سخت محنت سے رکاوٹوں کو عبور کرنا پڑتا ہے، ورلڈ کپ کی تیاری میں بھی ہم نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، فٹنس اور مہارت بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں،اہم بات ہوگی کہ ہم اپنی محنت اور صلاحیتوں کا میدان میں عملی اظہار کرپائیں۔

ورلڈ کپ کا فارمیٹ مشکل ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم کو دیگر تمام ٹیموں کے ساتھ ایک ایک میچ کھیلنا ہے، سب کیلیے برابر کا موقع ہوگا، پاکستان کے اہم پلیئرز کو ابتدائی میچز میں ہی کارکردگی دکھانا اور پھر اس کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا، آغاز میں فتوحات حاصل کرنا کسی بھی ٹیم کیلیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ میچز کے دوران مشکل صورتحال بھی آئے تو مل کر چیلنجز کا مقابلہ کریں، بیٹسمین ہویا بولر اپنی صلاحیتوں سے انصاف کریں تاکہ ٹیم سرخرو ہو۔

گزشتہ چند میچز میں زیادہ بہتر فارم کا مظاہرہ نہ کر پانے کے سوال پر شعیب ملک نے کہا کہ میں خود کو وقت نہیں دے سکا، میچز میں صورتحال کچھ ایسی ملیں کہ زیادہ رنز بنانے کی کوشش میں اسٹروکس کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوا، کوشش ہوگی کہ اس چیز کو تھوڑا کنٹرول کرتے ہوئے کریز پر قیام طویل کروں، پچز، بولرز اور فیڈرز کا بہتر اندازہ کرتے ہوئے بڑے سکور بناؤں، خود کو سیٹ ہونے کیلیے زیادہ وقت دوں گا تو نتائج بہتر اور ٹیم کو فائدہ ہوگا۔

یو اے ای میں ہونے والی انجری کے بارے میں بات کرتے ہوئے آل راؤنڈر نے کہا کہ میری پسلیوں میں گیند لگ گئی تھی جس کی وجہ سے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے آخری 2 میچ نہیں کھیل پایا لیکن اب بالکل ٹھیک ہوں۔

پاک بھارت میچ کیلیے جنگ کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے

شعیب ملک کا کہنا ہے کہ پاک بھارت میچ کیلیے جنگ کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے، کھیل تو مختلف ملکوں کے لوگوں کو جوڑ دیتے ہیں، سب آپس میں ملتے اور پیار بانٹتے ہیں،سابق بھارتی اسٹار وریندر سہواگ کے بیان پر انھوں نے کہا کہ اسپورٹس میں تو جنگ کا لفظ بالکل استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، ہر مسئلہ پیار سے اور میز پر بیٹھ کر حل کیا جاسکتا ہے، میرے لیے تو بھارت کے ساتھ مقابلہ دیگر ٹیموں کی طرح ایک میچ ہی ہوگا۔

کپتانی کا شوق نہیں رہا، بطور کھلاڑی کرکٹ سے زیادہ لطف اندوز ہوتا ہوں

شعیب ملک کا کہنا ہے کہ کبھی کپتانی کا شوق نہیں رہا، بطور کھلاڑی کرکٹ سے زیادہ لطف اندوز ہوتا ہوں، البتہ ملک کیلیے کوئی ذمہ داری سونپی جائے تو انکار نہیں کرسکتا۔

انھوں نے کہا کہ میں نے کلب سطح سے قومی ٹیم تک کے سفر میں یہی سیکھاکہ بائونڈری کے اندر موجود تمام کھلاڑی اہم اور ذمہ دار ہوتے ہیں، سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے، میں بھی یہی کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں کپتانی نہیں چاہتا لیکن جب ملک کو ضرورت ہو تو انکار نہیں کرنا چاہیے، اچانک کوئی ذمہ داری آتی ہے تو اس کا دباؤ ہوتا ہے، مجھے بھی حالات کی وجہ سے جنوبی افریقہ اور یو اے ای میں قیادت سنبھالنا پڑی لیکن موقع ایسا بنا کہ انکار کرنا مناسب نہیں تھا، ورلڈکپ میرے ون ڈے کیریئر کا آخری ٹورنامنٹ ہے، بہتر ہے کسی کو گروم کیا جائے، دعا ہے کہ سرفراز احمد اگلا ورلڈ کپ بھی کھیلیں۔

بیٹے اذہان کیلیے اپنی محبت کوالفاظ میں بیان نہیں کر سکتا

شعیب ملک کا کہنا ہے کہ بیٹے کیلیے محبت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا، شدت سے محسوس ہونے والی کمی کو پورا کرنے کیلیے ویڈیو کال کا سہارا لیتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ باپ بننا ایک بہت بڑی بات ہے، جب بھی بیٹے اذہان سے دور ہوتا ہوں تو اس کی یاد ستاتی ہے،اولاد کی محبت اور جذبے کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔