news

زمبابوے کرکٹ کا اسٹار جو فائٹر پائلٹ نہ بن سکا مگر فائٹر کرکٹر بن گیا

میچ کی پہلی ہی گیند سے پہلے ہمیں جیت کا یقین تھا، سکندر رضا

زمبابوے کرکٹ کا اسٹار جو فائٹر پائلٹ نہ بن سکا مگر فائٹر کرکٹر بن گیا

زمبابوے کی جانب سے کھیلنے والے پاکستانی نژاد کھلاڑی سکندر رضا کی پیدائش پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ہوئی، وہ پاکستان ایئرفورس میں پائلٹ بننا چاہتے تھے لیکن بینائی کے ٹیسٹ میں کامیاب نہ ہونے پر اُن کا یہ خواب پورا نہ ہو سکا اور پھر وہ اپنے والدین کے ساتھ سکاٹ لینڈ چلے گئے جہاں انہوں نے سافٹ ویئر انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ وہ 2007 سے زمبابوے کی کرکٹ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز 2013 میں پاکستان ہی کے خلاف ہرارے میں کیا تھا۔

زمبابوے کے اسٹار کرکٹر سکندر رضا کے لیے یہ سال انتہائی کامیاب ثابت ہوا ہے جس میں وہ ایک کے بعد ایک قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے ہیں لیکن پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچ میں ایک رن کی ڈرامائی جیت کو وہ اپنے کریئر کا سب سے یادگار لحمہ قرار دیتے ہیں۔

اس میچ میں سکندر رضا بیٹنگ میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے مگر بولنگ میں شان مسعود، حیدر علی اور شاداب خان کی اہم وکٹیں لے کر کھیل کا پانسہ پلٹنے میں کامیاب ہو گئے۔

زمبابوے نے محض دوسری مرتبہ پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں شکست دی ہے۔ اس سے قبل 2021 میں ہرارے میں بھی اس نے 118 رنز کا دفاع کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو صرف 99 رنز پر آؤٹ کرکے میچ 19 رنز سے جیتا تھا۔

سکندر رضا کہتے ہیں ’میں جب سے زمبابوے کی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنا ہوں یہ جیت میرے کریئر کی سب سے بڑی اور یادگار جیت ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ورلڈ کپ ہے اس سے بڑا ایونٹ کوئی اور نہیں ہو سکتا اور پھر سب سے اہم بات کہ سامنے پاکستان کی شکل میں ایک بڑی ٹیم تھی جس کےخلاف کم اسکور کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے صرف ایک رن کے فرق سے کامیابی حاصل کرنا کبھی نہ بھولنے والی بات ہے۔

میچ میں کب یہ احساس ہوا کہ زمبابوے کی ٹیم جیت سکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں سکندر رضا کا اعتماد جھلک رہا تھا ’میچ کی پہلی ہی گیند سے پہلے ہمیں جیت کا یقین تھا۔‘

’ہم نے پندرہ، بیس رنز کم اسکور کیے تھے لیکن مجھے یقین تھا کہ اگر ہم نے اچھی بولنگ اور خاص طور پر اچھی فیلڈنگ کرتے ہوئے رنز روکے تو ہم یہ میچ جیت سکتے ہیں۔ ہمارے بولرز نے جس طرح وقفے وقفے سے وکٹیں حاصل کیں ہم اچھی پوزیشن میں آتے گئے جس طرح بریڈ ایونز نے آخری اوور کیا ان کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔‘

سکندر رضا کا کہنا تھا کہ ’ہماری ساری توجہ اور توانائی پاکستان کے خلاف میچ پر مرکوز تھی ایک وقت میں ہم ایک میچ کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اب ہماری توجہ بنگلہ دیش کے خلاف میچ پر ہوگی۔ پاکستان کے خلاف جیت سے اب یہ گروپ اوپن ہو گیا ہے اور اب یقین ہے کہ زمبابوے کی ٹیم آگے بھی بہت کچھ کر سکتی ہے۔‘

سکندر رضا کہتے ہیں ’پاکستان کے خلاف میچ سے قبل رات کو میں صحیح سو نہیں سکا۔ چونکہ اس میچ کی میرے نزدیک بہت زیادہ اہمیت تھی لہذا میں اس بارے میں سوچتا رہا تھا کہ کس طرح بیٹنگ کرنی ہے۔‘

یہ سال سکندر رضا کے لیے شاندار رہا ہے جس پر وہ کہتے ہیں ’اگر میں ایک لفظ میں اس کارکردگی کا جواب دے سکوں تو وہ ہے الحمدللہ۔‘

یاد رہے کہ سکندر رضا نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اب تک چھ نصف سنچریاں بنائی ہیں جن میں سے پہلی نصف سنچری 2015 میں بنی تھی جبکہ 2022 میں وہ اب تک پانچ نصف سنچریاں اسکور کر چکے ہیں اور ان کے بنائے گئے مجموعی رنز کی تعداد 661 ہے۔ ان سے زیادہ صرف دو بیٹسمین سوریا کمار یادو 867 رنز اور محمد رضوان 839 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔

سکندر رضا اس سال ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پندرہ میچوں میں 645 رنز بنا چکے ہیں جن میں 3 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں شامل ہیں۔