پاکستانی کھلاڑی پی سی بی حکام کے حالیہ بیانات سے خوش نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات کو ورلڈ کپ کے بعد تک ملتوی کیا جا سکتا تھا۔
قومی کرکٹ ٹیم میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کی تیاری ہونے لگی۔ امریکا اور بھارت سے شکستوں نے پاکستانی ٹیم کی ورلڈکپ مہم کو شدید دھچکا پہنچایا، گوکہ ٹیم نے کینیڈا کو ہرا دیا لیکن سپر8 تک رسائی کا انحصار آئرلینڈ کے خلاف فتح اور دیگر ٹیموں کے نتائج پر منحصرہے، حال ہی میں قومی کرکٹ ٹیم میں گروپنگ کا انکشاف ہوا جس کے بعد پی سی بی نے سخت اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دوستی یاری کے ساتھ بعض مخصوص حوالوں سے بھی گروپنگ کا انکشاف ہوا ہے، ایسے پلیئرز اپنے ساتھ موجود کرکٹرز کو ناقص کارکردگی کے باوجود بھی مسلسل سپورٹ کرتے ہیں۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے اس حوالے سے بورڈ آفیشلز، رفقا اور بعض سابق کرکٹرز سے مشاورت کی ہے، جس میں سیاست کرنے والے کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر کرنے پر اتفاق ہو گیا، نان پرفارمرز کو کسی بھی بنیاد پر ٹیم میں نہیں رکھا جائے گا، گرین شرٹس کا ورلڈکپ میں سفر ختم ہونے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق کم از کم 6 پلیئرز کو گھر بھیج دیا جائے گا، بعض کے بارے میں رپورٹ دی گئی ہے کہ وہ ناکامیوں کے باوجود صرف کپتان کی گڈ بُک میں ہونے کی وجہ سے کھیل رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جیسے ہی ٹیم میں اختلافات کی خبریں سامنے آئیں معاملے کو نیا رنگ دینے کی کوشش شروع ہو گئی، بابر اعظم کی کپتانی پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں، ٹیم پر ان کی گرفت مضبوط نہیں ہے، کئی ساتھی کھلاڑی کپتان سے خوش نہیں ہیں، قوت فیصلہ و دیگر حوالے سے شکوک سامنے آئے ہیں، ان سمیت کئی اسٹار کرکٹرز کو ایک ہی کمپنی مینیج کرتی ہے۔
سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے ایجنٹس کا کردار محدود کرنے کی کوشش کی تھی مگر پھر انھیں خود ہی عہدے سے الگ ہونا پڑ گیا، سوشل میڈیا پراچانک چلنے والے ٹرینڈز، بعض بیانات وغیرہ سے یہ تاثر سامنے آیا کہ یہ سب کچھ کسی مخصوص مہم کا حصہ ہے۔
چیئرمین پی سی بی چند روز بعد پریس کانفرنس میں بعض حقائق عوام کے سامنے لانا چاہتے ہیں البتہ یہ واضح نہیں کہ وہ کس حد تک جائیں گے، بعض حلقے انھیں یہ مشورے دے رہے ہیں کہ کسی مخصوص کھلاڑی کا نام لیے بغیر عمومی طور پر بات کریں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی میں بھی گروپنگ بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اور اسے بھی ختم کرنے کے لیے اقدامات ہو رہے ہیں، بعض شعبوں میں اہم تبدیلیاں جلد ہوں گی، چیئرمین سابق کرکٹرز سے بھی مشاورت کر کے مستقبل میں ٹیم کی بہتر کارکردگی کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب قومی ٹیم میں پی سی بی حکام کے حالیہ بیانات کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا، کھلاڑیوں نے گلہ کیا کہ کم از کم ورلڈکپ تو ختم ہونے کا انتظار کیا جاتا۔
واضح رہے کہ گرین شرٹس کا گروپ مرحلے میں آخری مقابلہ اتوار کےروز لارڈ ہل میں آئرلینڈ کے خلاف ہوگا، البتہ توقع ہے کہ اس سے قبل ہی ایونٹ میں سفر جاری رہنے یا اختتام کا فیصلہ ہو چکا ہوگا۔