اس دوران دونوں ٹیمیں دو ٹیسٹ میچز اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں آمنے سامنے آئیں گی
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم آئندہ سال جنوری میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ مہمان ٹیم کا یہ 14 سال بعد پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔
اس دوران دونوں ٹیمیں دو ٹیسٹ میچز اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں آمنے سامنے آئیں گی۔ سیریز میں شامل دونوں ٹیسٹ میچز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کا حصہ ہوں گے۔
مہمان ٹیم سیریز میں شرکت کی غرض سے 16 جنوری کو کراچی پہنچے گی۔ سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 26 سے 30 جنوری تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا، جس کے بعد جنوبی افریقہ کی ٹیم راولپنڈی روانہ ہوجائے گی، جہاں وہ چار فروری سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں شرکت کرے گی۔
سیریز کے تینوں ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ یہ میچز 11، 13 اور 14 فروری کو ہوں گے۔
دورے میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم اپنی قرنطینہ کی مدت کراچی میں مکمل کرے گی، جس کے بعد انہیں ٹریننگ سیشنز اور انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچوں میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
سال 2007 کے بعد یہ جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کا پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔ دونوں ٹیموں نے 2010 اور 2013 میں پاکستان کی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو یعنی متحدہ عرب امارات میں کھیلیں تھیں۔
سال 1995 کے بعد سے لے کر اب تک دونوں ٹیموں کے درمیان کُل 11 ٹیسٹ سیریز کھیلی جا چکی ہیں۔ ان گیارہ میں سے سات میں جنوبی افریقہ جبکہ ایک میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔ لہٰذا بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس اب یہ ایک سنہری موقع ہوگا کہ وہ 18 سال بعد جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دے سکے۔
فی الحال آئی سی سی کی ٹیسٹ رینکنگ میں جنوبی افریقہ چھٹے اور پاکستان ساتویں نمبر پر موجود ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ دونوں ٹیمیں پاکستان کی سرزمین پر کبھی کسی ٹی ٹونٹی سیریز میں مدمقابل آئیں گی۔ اس سے قبل یو اے ای میں کھیلی گئی دونوں ٹی ٹونٹی سیریز میں جنوبی افریقہ نے کامیابی حاصل کی تھی۔
ذاکر خان، ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے دورہ پاکستان پر رضامندی کا اظہار اور تین مختلف شہروں میں طویل اور محدود طرز کے کرکٹ میچز کھیلنے پر اتفاق کرنا، پاکستان کی کرکٹ اور یہاں موجود فینز کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاشبہ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے آخری مرتبہ سال 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا مگر اس کے باوجود پاکستان میں آج بھی اس ٹیم کے فینز کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
ذاکر خان نے مزید کہا کہ یہ ایک خوش آئند عمل ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سال 2021 کا شاندار آغاز جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی میزبانی سے کرے گا، ہمیں جنوبی افریقہ کے بعد اسی سال نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی بھی میزبانی کرنی ہے، اسی سال پاکستان کو ایشیا کپ 2021 اور آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی کرکٹ ورلڈکپ 2021 میں بھی شرکت کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے سال 2020 ایک چیلنجنگ سال تھا مگر پاکستان کرکٹ بورڈاب تک سیزن 2020-21 میں شامل اپنے 60 فیصد میچز کا کامیاب انعقاد کرچکا ہے اور امید ہے کہ ہم کوویڈ 19 کے پروٹوکولز کے تحت اس سیریز کے لیے بھی تمام لاجسٹک انتظامات مکمل کرلیں گے۔ذاکر خان کا کہنا ہے کہ ہم اس سیریز کی کامیابی کے لیے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے اسکواڈز کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑیں گے۔
گریم اسمتھ، ڈائریکٹر کرکٹ ، کرکٹ ساؤتھ افریقہ:
کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے ڈائریکٹر کرکٹ ، گریم اسمتھ کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم کرکٹ سے بہت محبت کرتی ہے اور انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ کئی ممالک کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کررہی ہیں اور اب جنوبی افریقہ کا شمار بھی انہی ممالک میں ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ کئی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں اور وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہاں کی عوام کرکٹ سے کس قدر محبت کرتی ہے۔
گریم اسمتھ نے کہا کہ چند ہفتوں قبل کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے سیکورٹی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور ان کی مہمان نوازی پر وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے بے حد مشکور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی وفد کی سفارشات اور تجاویز نے ہمیں دورہ پاکستان سے متعلق فیصلہ کرنے میں بہت رہنمائی کی، اب وہ اس یادگار دورے کے آغاز کے منتظر ہیں۔
بابر اعظم، کپتان قومی کرکٹ ٹیم:
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے دورہ پاکستان کی تصدیق کیے جانے پرانہیں خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سیریزمیں شامل 2 ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت کے منتظر ہیں کیونکہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب وہ اپنے ہوم گراؤنڈ میں کرکٹ کے سب سے اہم فارمیٹ میں پاکستان کی کپتانی کرنے کا اعزاز حاصل کریں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آئندہ سال پاکستان کو دنیا کی چند مضبوط ٹیموں کے خلاف متواتر کرکٹ کھیلنی ہے، جو ہماری ٹیم کی عالمی رینکنگ بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچھی اور مضبوط ٹیموں کے خلاف کرکٹ کھیلنے سے ہمارے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں بھی نکھار آئے گا۔
شیڈول:
چھبیس تا تیس جنوری، پہلا ٹیسٹ میچ بمقام کراچی
چار تا آٹھ فروری، دوسرا ٹیسٹ میچ بمقام راولپنڈی
گیارہ فروری، پہلا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام لاہور
تیرہ فروری، دوسرا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام لاہور
چودہ فروری، تیسرا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ بمقام لاہور