news
English

سپر سیریز بھی بگ تھری کی طرح فلاپ ہوجائے گی

انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت نئے سالانہ چار ملکی ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے ممکنہ انعقاد پر بات چیت کررہے ہیں

سپر سیریز بھی بگ تھری کی طرح فلاپ ہوجائے گی فوٹو: انڈین ایکسپریس


سابق پاکستانی وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے کہا ہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا، بھارت اور ایک چوتھے ملک کی شمولیت سے سپر سیریز کا پلان بھی بگ تھری کی طرح فلاپ ہوجائے گا۔  

دوسری جانب انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت ایک اور ملک کی شمولیت سے نئے سالانہ چار ملکی ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے ممکنہ انعقاد پر بات چیت کررہے ہیں جو کہ ممکنہ طور پر 2021 کے آغاز میں شروع ہوگا۔ بی سی سی آئی کے چیف سارو گنگولی نے کولکتہ کے ایک مقامی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ اس سیریز کے پہلے ایڈیشن کا آغاز بھارت میں ہوگا۔ ای ایس پی این کرک انفو کی ویب سائٹ پر جاری کردہ خبر میں کہا گیا ہے کہ سپر سیریز ٹورنامنٹ ہر سال انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت میں باری باری کھیلا جائے گا اور توقع ہے کہ یہ ٹورنامنٹ پندرہ دن تک جاری رہے گا۔        

 انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ ای سی بی نے بھی اس ٹورنامنٹ کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کی تصدیق کی ہے۔

دی ٹیلیگراف میں شائع ہونے والے ایک بیان میں ای سی بی نے کہا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے سیکھنے کے عمل میں شریک ہونے اور ان کھیلوں پر اثر انداز ہونے والے موضوعات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کرکٹ کھیلنے والے بڑے ممالک کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ باقاعدگی سے ملتے ہیں اور اس حوالے سے بات چیت کرتے ہیں۔ ای سی بی حکام کا کہنا ہے کہ دسمبر میں چار ملکی ٹورنامنٹ کے انعقاد کے امکان پر بی سی سی آئی کے ساتھ میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا اگر یہ امکان پختہ ہوجاتا ہے تو ہم آئی سی سی کے دیگر ممبرز کے ساتھ بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔   

سابق پاکستانی وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے ایک یوٹیوب ویڈیو میں اس ساری صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپر سیریز کے تصور سے دوسرے ممالک کو خطرہ لاحق ہوگا۔ یہ سیریز کھیلنے سے یہ چار ممالک آئی سی سی کے دیگر ممبر ممالک کو تنہا کرنا چاہتے ہیں جو کہ اچھی خبر نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالکل فلاپ آئیڈیا ہے اور چند سال پہلے متعارف کرائے گئے بگ تھری کے ماڈل کی طرح یہ آئیڈیا بھی ناکام ہوجائے گا۔  

انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت نے 2014 میں بگ تھری کے نام سے سیریز کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا، اس اقدام میں ان ممالک کو آئی سی سی ٹورنامنٹ سے زیادہ ایگزیکٹو اختیارات اور آمدنی کا زیادہ حصہ دیا گیا تاہم آئی سی سی میں شامل دیگر ارکان نے بگ تھری کے تصور کو رد کردیا تھا۔