حقیقت میں موجود نہیں تھے، سافٹ ویئر کی مدد سے دکھایا، بورڈ کا اظہار لاتعلقی
سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ کمپنیز نے پابندیوں کے بعد نئی ترکیب اپناتے ہوئے ’’ورچوئل‘‘ سہارا ڈھونڈ لیا۔
پاکستان کرکٹ میں چند برس قبل سروگیٹ ایڈورٹائزنگ کی انٹری ہوئی، جوئے کی ویب سائٹس نے نام میں معمولی تبدیلی کر کے اسپانسرشپ کی، پی ایس ایل کی بیشتر ٹیموں کو بھی رواں برس ایسی ہی کمپنیز نے اسپانسر کیا۔
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے میچ میں اسپانسر لوگو کو بھی چھپا دیا تھا، معاملہ اعلیٰ حکام کے نوٹس میں آیا تو سروگیٹ ایڈورٹائزنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔
پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن سے قبل تمام فرنچائزز پر واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ کسی ایسی کمپنی کے ساتھ معاہدہ نہیں کر سکیں گی، البتہ اب سروگیٹ کمپنیز نے حکومتی پابندی کا توڑ نکالنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ ٹیسٹ ٹیلی ویڑن پر دیکھنے والے شائقین کو اس وقت حیرت ہوئی جب انھوں نے گراؤنڈ پر سروگیٹ کمپنیز کے لوگوز دیکھے، آسٹریلیا میں جوا قانونی ہے، باؤنڈری کے ساتھ بورڈز پر بیٹنگ کمپنیز کے اشتہار بھی چلتے رہے، البتہ گراؤنڈ والے ایڈ میں بیٹ کی اسپیلنگ میں ای کو اے سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔
جب اس حوالے سے اسٹیڈیم میں موجود ذرائع سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ گراؤنڈ میں تو کوئی لوگو ہی پینٹ نہیں ہوا، تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ ایسا ورچوئل ایڈورٹائزنگ کے سافٹ ویئر سے ممکن ہوا، اشتہارات دیکھنے میں بالکل گراؤنڈ میں پینٹ ہوئے لگ رہے تھے، کھلاڑیوں کا سایہ تک ان پر پڑتا دکھائی دیتا مگر حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹی وی پر بھی جب پورا گراؤنڈ دکھایا جاتا تو اس میں کوئی لوگو موجود نہیں ہوتا، اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ ملک سے باہر ہونے والے میچز میں اسپانسرز سے معاہدے میزبان بورڈ کی صوابدید پر منحصر ہوتے ہیں، ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے، ورچوئل ایڈورٹائزنگ کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو یہ براڈ کاسٹر کا معاملہ ہے ہمارا نہیں۔