news
English

توصیف احمد نے چیئرمین پی سی بی کی میٹنگ میں نہ بلانے کی وجہ بتادی

توصیف احمد نے اس نکتے پر روشنی ڈالی کہ انہیں اجلاس میں نہ بلانے کا تعلق براہ راست خرم نیازی کے ساتھ اسلام آباد کرکٹ سلیکشن کے حوالے سے ماضی کی بات چیت سے تھا۔

توصیف احمد نے چیئرمین پی سی بی کی میٹنگ میں نہ بلانے کی وجہ بتادی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے حوالے سے 30سے زائد سابق کرکٹرزکو لاہور مدعو کیا تھا مگر سابق کرکٹر توصیف احمد نے گِلہ کیا ہے کہ انہیں اس اجلاس میں جان بوجھ کر نہیں بلایاگیا۔ 
تفصیلات کے مطابق ایک مقامی نیوز چینل کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں، توصیف احمد نے انکشاف کیا کہ سابق کرکٹرز کو بات چیت کے لیے مدعو کیے جانے کے باوجود، انھیں خاص طور پر نظر انداز کیا گیا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے، توصیف احمد نے واضح کیا کہ ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ خرم نیازی کے ساتھ مسائل کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا۔ 
توصیف احمد نے روشنی ڈالی کہ ان کو اجلاس میں نہ بلانے کا تعلق اسلام آباد کرکٹ سلیکشن کے حوالے سے خرم نیازی کے ساتھ ماضی کی بات چیت سے ہے۔ 
انہوں نے ماضی میں خرم نیازی کی جانب سے ان معاملات کے حوالے سے نوٹس موصول ہونے کا اعتراف کیا اور سلیکشن کے عمل کی جانچ پڑتال اور بورڈ کو تفصیلی فیڈ بیک فراہم کرنے میں شفافیت کے لیے اپنی لگن پر زور دیا۔ 
یہ انکشاف پاکستان کی کرکٹ انتظامیہ کے اندر جاری حرکیات کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں توصیف احمد کی شمولیت اور پی سی بی کے مشاورتی عمل میں درپیش چیلنجز کے بارے میں نقطہ نظر کو اجاگر کیا گیا ہے۔ 
دوسری جانب قومی سلیکشن کمیٹی کے سابق رکن اور پاکستان کے لیے 1980 سے 1993 تک 34 ٹیسٹ اور 70 ون ڈے کھیلنے والے توصیف احمد نے اس بارے میں شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ڈومیسٹک آپریشنز خرم نیازی کی وجہ سے انہیں چئیرمین سے ملاقات کے لیے نہیں بلایا گیا۔ توصیف احمد نے بتایا کہ خرم نیازی نے چند ماہ پہلے بطور سلیکشن کمیٹی رکن انہیں اسلام آباد سلیکشن پر شوکاز نوٹس بھیجا، جس کا انہوں نے تفصیل سے جواب جمع کروادیاتھا۔ 
توصیف احمد نے افسوس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ میرا جواب دینا ڈائریکٹر ڈومیسٹک کو نا مناسب لگا اور انہوں نے اس بات کو جواز بنا کر مجھے چیئرمین سے ملاقات کرنے والے سابق کرکٹرز کی فہرست میں شامل نہیں کیا، جس کا انہیں دکھ نہیں مگر مجھے اس بات کا بے حد افسوس ہے۔ 
ان کا کہنا  تھا انہیں چیئرمین کے سامنے پاکستانی کرکٹ کے بارے میں تجاویز دینے کا موقع ملتا تو وہ ضرور اس اجلاس کا حصہ بنتے اور اپنی جانب سے مفید مشورے بھی دیتے۔