کراچی: نجم سیٹھی نے پلیئرز پاور کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم بہت متحد ہے، بابراعظم کی کپتانی کو کوئی خطرہ نہیں۔
’’ایکسپریس نیوز‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں پاکستان ٹیم میں پلیئرز پاور کو ختم کرنے کے لیے تبدیلیوں کے تاثر پر نجم سیٹھی نے کہا کہ میں نے تو چند ماہ قبل ہی عہدہ سنبھالا اور پلیئرز پاور کا کچھ نہیں پتا، پہلے اگر ایسی کوئی خبریں چل رہی تھیں تو میں ان سے واقف نہیں ہوں،البتہ میرا خیال ہے کہ پلیئرز پاور جیسا کوئی مسئلہ موجود نہیں،ٹیم کا متحد ہونا اچھی بات ہے،پلیئرز پاور جیسی افواہیں درست نہیں ہیں۔
بابراعظم کی کپتانی پر غیریقینی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ سب میڈیا کی طرف سے ہے،2 قسم کے نقطہ نظر سامنے آ رہے ہیں، ایک تو یہ کہ بابر کو تینوں طرز میں کپتان نہیں ہونا چاہیے،2 یا 3 کپتانوں کو ذمہ داریاں سونپنا مناسب ہوگا، سلیکٹرز بھی اسی قسم کی رائے رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور کی پہلی اور پھر دوسری سلیکشن کمیٹی نے بھی اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا، یہ بات بھی ہوئی کہ اگر 2 کپتان ہوں تو دوسرا کس کو ہونا چاہیے، ایک رائے یہ تھی کہ بابر کو ہی برقرار رکھا جائے ،حتمی فیصلہ یہ ہوا کہ جیسا چل رہا ہے اسے طریقہ کار کو برقرار رکھا جائے، میں نے مکی آرتھر سے بھی مشورہ لیا انھوں نے بھی فی الحال کسی تبدیلی سے گریز کا کہتے ہوئے کہا کہ آگے جا کر دیکھیں گے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ آرتھر، کوچز، سلیکٹرز اور میڈیا یہ سب بابر اعظم کی بطور کپتان اور بیٹسمین کارکردگی کا جائزہ لیں گے،اگر ٹیم میچز میں فتوحات حاصل کرتی رہی تو پھر انھیں عہدے سے کون ہٹا سکتا ہے،پھر تو ان کا برقرار رہنے کا حق بھی بنتا ہے۔
سربراہ مینیجمنٹ کمیٹی نے مزید کہا کہ یہ ٹھیک ہے بطور کپتان بابر کا ریکارڈ کسی فارمیٹ میں اتنا اچھا نہیں جبکہ بعض میں بہت عمدہ ہے لیکن ایسا تو ہر کسی کے ساتھ ہوتا ہے، ہر وقت تو کسی کی فارم بہترین نہیں رہتی، کئی دیگر عناصر بھی ہوتے ہیں، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ ابھی قیادت پر بات کرنا قبل از وقت ہے، نیوزی لینڈ سے 2 فارمیٹ کی حالیہ سیریز میں کپتانی کے لیے وہ بہترین انتخاب ہیں،آگے پھر سلیکٹرز ،کوچز اور مکی آرتھر کا فیصلہ دیکھیں گے، ساتھ ہی بابر کا اپنا موقف بھی معلوم کیا جائے گا جو کہ بہت ضروری ہے، وہ ہمارے اسٹار بیٹسمین بھی تو ہیں۔
اس سوال پر کہ کبھی ملاقات میں بابر نے اپنی کپتانی کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تشویش کا اظہار تو نہیں کیا؟ نجم سیٹھی نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہوا، میری ان سے 1،2 ملاقاتیں ہوئی ہیں،حال ہی میں سلام دعا ہوئی تھی، وہ بہت پُراعتماد ہیں،میں نے انھیں یقین دلایا کہ آپ کوئی فکر نہ کریں اور آگے بڑھ کر قیادت کرتے ہوئے اپنی فارم پر توجہ دیں۔
شان مسعود کو نائب کپتان بنانے پر بڑا تنازع ہونے اور اس وقت کے ردعمل پر اپنی تشویش بڑھنے کے سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ کپتان اور اس کے نائب کی تقرری کا فیصلہ میری صوابدید ہے، میرے ذہن میں کچھ باتیں چل رہی تھیں، اس حوالے سے میں نے کچھ افراد سے مشاورت بھی کی تھی، میں نے شان کی صلاحیت جانچنے کے لیے بطور نائب کپتان آزمانے کا سوچا، مگر پھر دیکھا کہ کپتان اور کوچز پر مشتمل سیریز کی سلیکشن کمیٹی نے تو انھیں پہلے میچ کی پلیئنگ الیون میں شامل ہی نہیں کیا، یہ ان کا فیصلہ تھا جس پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوا،فیلڈ کے معاملات انھیں دیکھنا ہیں لہذا ان کی بات مانی گئی۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ٹیم مینیجمنٹ کوحالات کا بہتر پتا تھا ،لہذا کوئی ایسی بات نہیں تھی، میں سمجھتا ہوں کہ میرا فیصلہ بھی درست تھا اور اس کے بعد اگر ابتدائی میچز میں شان کو نہیں کھلایا گیا تو یہ فیصلہ ٹیم مینیجمنٹ کا تھا جو درست رہا یا نہیں یہ تو مبصرین ہی بتا سکتے ہیں۔
ایک سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ میں کبھی سلیکٹرز کے کام میں مداخلت نہیں کرتا البتہ سوال پوچھنا میرا حق ہے جس کا وہ جواب دیتے ہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ اسے شامل کرو یا اسے نکال دو کیونکہ سلیکشن میرا نہیں بلکہ ماہرین کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سلیکٹرز تگڑے ہیں تو اپنے فیصلوں کا دفاع کر سکتے ہیں، میڈیا ان پر برستا اور سوال بھی پوچھتا ہے،آپ نے دیکھا کہ حال ہی میں چیف سلیکٹر ہارون رشید نے الگ میڈیا کانفرنس میں سوالات کے جواب دیے تھے، میں نے ان سے کہہ دیا تھا کہ چونکہ کرکٹ کے سوال ہوں گے لہذا مجھے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے،آپ لوگوں نے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا اور فیصلے کیے لہذا خود ہی جواب دیں،البتہ سلیکشن کمیٹی تشکیل دیتے وقت میرا کردار ہوتا ہے کہ کون اچھا سلیکٹر ثابت ہوگا تاکہ اسے موقع دوں۔