فکسنگ کے الزام کو قبول نہیں کیا،بورڈ ٹھوس ثبوت نہ پیش کر سکا
مشکوک افراد سے کیوں ملے؟ ذاتی وجہ ہے نہیں بتا سکتا، عمر اکمل معطلی کے وقت تفتیشی افسران کو یہی جواب دیتے رہے، البتہ انھوں نے میچ فکسنگ کے الزام کو قبول نہیں کیا، ان پر مشکوک روابط کی رپورٹ نہ کرنے کا چارج لگا، موبائل فون قبضے میں لے کر چیک کیا گیا، سوائے ایک تحقیقاتی ادارے کے خط کے بورڈ کوئی ٹھوس ثبوت نہ پیش کر سکا، بیٹسمین کو لگتا ہے کہ انھیں سازش کے تحت پھنسایا گیا، انھوں نے چارٹ شیٹ کو چیلنج نہیں کیا لہذا اب کم از کم 6ماہ کی سزا ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل 5کے افتتاحی میچ سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے بیٹسمین عمر اکمل کو پی سی بی نے معطل کر دیا تھا، انھیں اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل2.4.4 کی 2 مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر 17 مارچ کو چارج کیا گیا، عمر اکمل نے عائد کردہ الزامات کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا، یوں اب 6 ماہ کی سزا کے بعد انھیں کھیل میں واپسی کا پروانہ مل سکتا ہے۔
عمر اکمل کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انھیں لگتا ہے کہ سازش کے تحت پھنسایا گیا، پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے پی ایس ایل کے افتتاحی میچ سے قبل جب انھیں بلا کر فکسنگ کی سازش کا الزام لگایا تو انھوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا، بورڈ کا کہنا تھا کہ اس کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں، ان کی کالز کا ریکارڈ بھی پاس ہے، البتہ عمر اکمل نہ ہی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو یہ ثبوت دکھائے گئے، بس صرف ایک تحقیقاتی ایجنسی کا خط دکھایا جس میں بیٹسمین کے فکسنگ میں ملوث ہونے کا شک ظاہرکیا گیا تھا،اے سی یو آفیسرز نے عمر اکمل کا فون قبضے میں لے کر چیک بھی کیا، ان سے کہا گیا کہ وہ فلاں فلاں مشکوک افراد سے ملتے رہے ہیں۔
پہلے تو عمر اکمل نے کہا کہ وہ پارٹیز میں شرکت کے شوقین ہیں وہاں لوگوں سے ملاقات ہوتی رہتی ہے جو ساتھ تصاویر بھی بناتے ہیں، انھیں کیا پتا کہ کون کیسا کام کرتا ہے، بعد میں مان لیا کہ ان لوگوں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں مگر اس کی وجہ ذاتی ہے جو وہ بتا نہیں سکتے، البتہ اکیلے میں انھوں نے اینٹی کرپشن افسران کو اس سے آگاہ کر دیا تھا۔