قومی ٹیم کے بولنگ کوچ کا کہنا ہے کہ وہ دورہ آسٹریلیا کے لئے پاکستانی ٹیم کے بولنگ اٹیک سے مطمئن ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ عمر گل نے کہا ہے کہ دورہ آسٹریلیا کے لئے قومی اسکواڈ کے بولنگ اٹیک سے مطمئن ہوں، تاہم نسیم شاہ کی کمی ضرور محسوس کریں گے۔
دورہ آسٹریلیا کے لئے منعقدہ پریکٹس سیشن کے پہلے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے بولنگ کوچ عمر گل کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں لمبے اسپیل کروانا معمول کی بات ہے اور اس حوالے سے ہم نے حکمت عملی تیار کررکھی ہے۔
قومی ٹیم کے بولنگ کوچ نے بتایا کہ آج پریکٹس میں بولرز نے دو مرحلوں میں بولنگ کی، ہم نے ٹریننگ سیشن میں ذرا سی تبدیلی کرکے ایک نیا تجربہ کیا، بولر نے پہلے بولنگ کی اس بے بعد فیلڈنگ اور اس کے بعد دوبارہ بولنگ سیشن ہوا، آج کیمپ کا پہلا روز تھا اور ابتدائی پلان کے حساب سے پریکٹس کی گئی۔
عمر گل نے بتایا کہ بولنگ میں ہمیشہ بہتری لانے کی ضرورت ہوتی ہے، شاہین شاہ کافی تجربہ کار ہے تاہم، کبھی کبھار کوچنگ سے زیادہ پلیئرز کو مینٹورنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کے سیشن میں نرمی برتی گئی ہے کیونکہ کافی روز بعد کھلاڑی گراونڈ میں آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاسٹ بولر نسیم شاہ شاگرد بھی ہے اور چھوٹا بھائی بھی ہے، دورہ آسٹریلیا میں اس کی کمی محسوس کریں گے، وہ پاکستانی ٹیم کا اہم رکن ہے، امید ہے جلد صحت یاب ہوجائے گا، اس کی صحت روز بہ روز بہتری کی طرف گامزن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیشن کے دوران پاکستانی بولرز ردھم میں دکھائی دیے، امید ہے کہ دورہ آسٹریلیا میں پاکستانی ٹیم اچھا پرفارم کرے گی، آسٹریلیا کی طرح پنڈی میں بھی بائونسی پچز موجود ہیں، کیمپ کے لئے پنڈی میں زیادہ اچھال والی اور سیمنگ وکٹ تیار کی گئی ہے، کیمپ کے دوران چارمختلف پچز پر پریکٹس کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی کنڈیشنر چیلنجنگ ہوتی ہیں جہاں محنت کی ضرورت ہوتی ہے، ہر ملک کی پچز کی صورتحال ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں، پنڈی اسٹیڈیم کے گرائونڈ مین کو آسٹریلیا کے مطابق وکٹیں تیار کرنے کا کہا ہے، ہم وہاں جلدی جا رہے ہیں جس سے کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ 2023 میں ہمارے کھلاڑیوں کی ایسی پرفارمنس نہیں رہی جیسی امید تھی لیکن یہ وہی کھلاڑی ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ سے پہلے اچھا پرفارم کیا تھا، اب نئے قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں ڈومیسٹک میں پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کا شامل کیا گیا ہے کیونکہ میرا ماننا ہے کہ ڈومیسٹک کے پرفارمر کو عزت دینی چاہیے۔