news
English

فلسطینیوں کی حمایت! عثمان خواجہ کی بازوپرسیاہ پٹی باندھ کرمیچ میں شرکت

ہزاروں بچوں کی شہادت پر کوئی کیسے خاموش رہ سکتا ہے، آسٹریلوی کرکٹر کا عالمی برادری سے سوال

فلسطینیوں کی حمایت! عثمان خواجہ کی بازوپرسیاہ پٹی باندھ کرمیچ میں شرکت

عثمان خواجہ نے پرتھ ٹیسٹ کے دوران فلسطین کے مظلوم شہریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بازو پر سیاہ پٹی باندھ رکھی تھی۔
کرکٹ آسٹریلیا اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے انسانی حقوق کے پیغامات کے ساتھ جوتے پہننے کی پابندی کے بعد عثمان خواجہ اپنے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر میچ میں شرکت کررہے ہیں۔ 
پرتھ ٹیسٹ کے میچ کے آغازسے قبل پریکٹس سیشن میں آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے اپنے جوتوں (اسپائیکس) پر مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں پیغام درج کیا تھا۔ جس پر کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی کی جانب سے کرکٹر کو میچ کے دوران سیاسی پیغام پر مبنی جوتے پہننے سے منع کیا گیا تھا۔

جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر آسڑیلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے ایک ویڈیو اِپ لوڈ کی، جو تیزی سے وائرل ہورہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی سیاسی بیانیہ آگے نہیں بڑھایا، تمام انسانوں کی زندگیاں برابر ہیں۔ ہر انسان کو آزادی سے رہنے کا حق حاصل ہے اور میں انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ 
انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک ہر انسان کی زندگی برابر ہے، چاہے وہ کسی بھی رنگ، نسل اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، اگر ایک یہودی کی زندگی قیمتی ہے تو مسلمان کی زندگی بھی اتنی ہی قیمتی ہے اور ہندو کی بھی، میں ان لوگوں کی آواز ہوں جنکی کوئی آواز نہیں بننا چاہتا۔،، 

عثمان خواجہ نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہزاروں بچوں کی شہادت پر کوئی کیسے خاموش رہ سکتا ہے؟ 
میں ان میں اپنے بچوں کو تلاش کرتا ہوں، کوئی بچہ اپنی مرضی سے کہیں پیدا ہونے کا انتخاب نہیں کرتا۔،،  
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے مجھ پر پابندی لگائی کہ آپ نے کرکٹ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن مجھے ایسا نہیں لگتا۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، میں آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن میں اس بات کے لیے لڑوں گا کہ میں صحیح موقف پر قائم ہوں۔،، 

دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کے طرزِعمل پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ بورڈ کرکٹرز کی ذاتی رائے کی حمایت کرتا ہے، اس حوالے سے آئی سی سی کے قوانین موجود ہیں، جو ذاتی اور سیاسی پیغامات کے اظہار سے منع کرتے ہیں، اس لیے ہم توقع رکھتے ہیں کہ کھلاڑی عالمی قوانین پر عمل کریں گے۔