news
English

نسیم شاہ ابھی تک اپنی صلاحیتوں سے انصاف نہیں کرسکے، وہاب ریاض

بابر اعظم کو قیادت کرتے 3سال ہوگئے، اپنی کارکردگی مزید بہتر کرسکتے ہیں، سابق پیسر

نسیم شاہ ابھی تک اپنی صلاحیتوں سے انصاف نہیں کرسکے، وہاب ریاض

سابق ٹیسٹ پیسروہاب ریاض نے کہا ہے کہ نسیم شاہ ابھی تک اپنی صلاحیتوں سے انصاف نہیں کرسکے، انھیں میچز جتوانے چاہئیں۔ 
پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں وہاب ریاض نے کہا کہ پاکستان کی بولنگ لائن مستحکم ہے،شاہین شاہ آفریدی نئی گیند کے ماہر ہیں اور بعد میں حارث رؤف گیند سنبھالتے ہیں،وہ اختتامی اوورز میں عمدہ بولنگ کے ماہر ہیں، دیگر بولرز بھی اچھے ہیں،نسیم شاہ نے کافی میچز میں اچھی بولنگ کی مگر مجھے لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں وہ ابھی اپنی صلاحیتوں سے انصاف نہیں کرسکے، انھیں پاکستان کو میچز جتوانے چاہئیں۔ 
انہوں نے کہا کہ بولرز کو میچ ونرز کا کردار ادا کرنا ہوگا،اسی طرح شاہین شاہ آفریدی وکٹیں لینے والے بولر ہیں،انھیں چاہیے کہ اسی انداز میں بولنگ جاری رکھیں،ورلڈکپ میں شاہین کے 10اوورز بہت اہمیت کے حامل ہوں گے،اننگز کے 25سے 35ویں اوور کے درمیان بھی ٹیم کو ان سے وکٹوں کی ضرورت ہوگی، اختتامی اوورز میں پاکستانی پیسرز یارکرز کا اچھا استعمال کرتے ہیں،امید ہے کہ وہ اپنی مہارت میں مزید بہتری لائیں گے۔

سابق پیسر نے کہا کہ میں گرین شرٹس کو ایشیا کپ کا چیمپئن دیکھنا چاہتا ہوں، بیٹنگ میں ٹیم فخرزمان، امام الحق اور بابر اعظم پر زیادہ انحصار کرتی ہے، تینوں کا پاکستان کو ورلڈکپ جتوانے میں بھی اہم کردار ہوسکتا ہے،البتہ مڈل آرڈر میں مسائل موجود ہیں،ٹیم مضبوط ہے، بھارتی کنڈیشنز میں بھی گرین شرٹس نے دباؤ برداشت کیا تو جیت سکتے ہیں۔ 
وہاب ریاض نے کہا کہ بابر اعظم کی کپتانی میں بہتری آرہی ہے،ان کو اپنے فیصلے مزید بہتر کرنا ہوں گے،انھیں 3سال ہوگئے ہیں،شائقین کو بابر سے بڑی توقعات ہیں،بیٹنگ میں تو ان کی پرفارمنسز ہیں مگر وہ کپتانی کو مزید بہتر کرسکتے ہیں۔ 
سابق پیسر نے کہا کہ میرے کیریئر میں سب کپتان بہت اچھے رہے ہیں اور تمام کی اپنی خصوصیات تھیں،مصباح الحق بڑی سمجھ بوجھ سے فیصلے کرتے،وہ کھیل کا بڑا علم بھی رکھتے تھے،سرفراز احمد ذہنی طور پر بہت مستعد تھے،شاہد آفریدی بڑے دلیرانہ مزاج کے حامل تھے، شعیب ملک ٹھنڈے مزاج سے کھیل میں بڑا انہماک رکھتے تھے، ہر کسی کی اپنی خوبیاں تھیں مگر سرفراز کے ساتھ کھیلنے کا زیادہ لطف اس لیے بھی آیا کہ ان کے ساتھ تعلق میں دوستی کا انداز تھا۔