سابق بھارتی کپتان کو وقار یونس نے کرارا جواب دے دیا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر اور کمنٹیٹر وقار یونس نے سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بھارت میچ پر ان کے تبصرے کی کوئی اہمیت نہیں۔
سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاک بھارت میچ کی بہت زیادہ ہائپ بنائی جارہی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان یک طرفہ طور پر جیتتا رہا ہے، اس لیے لوگوں کی دلچسپی ختم ہوگئی ہے۔
گزشتہ روز ایشیاکپ ٹرافی کی رونمائی کی تقریب میں سابق کرکٹر وقار یونس سے سوال کیا گیا کہ وہ سارو گنگولی کے بیان پر کیا ردعمل دینا چاہیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ “اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کیا کہتا ہے البتہ پاک بھارت میچ کے دوران کسی کے تبصرے کی کوئی اہمیت نہیں۔،،
وقار یونس نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ میں بہت پریشر ہوتا ہے لیکن یک طرفہ مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے ایسا مجھے نہیں لگتا، گزشتہ سال بھی ٹی20 ورلڈکپ میں کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملا تھا اور بابراعظم کی قیادت میں ہماری ٹیم نے بھارت کو آئی سی سی ایونٹس میں شکست دینا شروع کردی ہے۔
دوسری جانب ورلڈکپ سے قبل دونوں ٹیمیں ایشیاکپ میں 2 ستمبر کو مدمقابل آئیں گی، اگر پاکستان اور بھارت سپرفور کیلئے کوالیفائی کرتے ہیں تو شائقین کرکٹ کو فائنل سمیت روایتی حریفوں کے 3 میچز دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ میگا ایونٹ کا آغاز 5 اکتوبر سے شروع ہوگا، پاکستان ورلڈکپ میں اپنے سفر کا آغاز 6 اکتوبر کو حیدر آباد میں کوالیفائرون کے خلاف میچ سے کرے گا۔
شیڈول کے مطابق 12 اکتوبر کو پاکستان کا سامنا کوالیفائر ٹو سے ہوگا جبکہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ 15 اکتوبر کو احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ 20 اکتوبر کو بنگلورو میں رکھا گیا ہے، 23 اکتوبر کو پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں چنائی میں آمنے سامنے ہوں گی۔ قومی ٹیم 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ جبکہ 31 اکتوبر کو بنگلہ دیش کے مدمقابل آئے گی۔
گرین شرٹس کا 5 نومبر کو بنگلورو میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کا جوڑ پڑے گا جبکہ 12 نومبر کو قومی ٹیم انگلینڈ کے خلاف کولکتہ میں میدان میں اُترے گی۔
ورلڈکپ کا پہلا سیمی فائنل ممبئی اور دوسرا کولکتہ میں ہوگا، فائنل 19 نومبر کو احمد آباد کےنریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔