لاہور: قومی ٹیم کے ڈریسنگ روم کی باتیں سوشل میڈیا پر لانے پر سابق کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید ہونے لگی۔
قومی ٹیم ہارے یا جیتے تھوڑی ہی دیر میں پی سی بی کی جانب سے ڈریسنگ روم کی گفتگو سمیت سرگرمیاں سوشل میڈیا پر جاری کردی جاتی ہیں، یہ روایت وسیم اکرم کو پسند نہیں آئی۔
سابق کپتان کا کہنا ہے کہ اگر بابر اعظم کی جگہ میں کپتان ہوتا تو ویڈیوز بنانے والے کو روک دیتا،بعض اوقات کچھ باتیں ذاتی نوعیت کی ہوتی ہیں، میں سوشل میڈیا کا حامی ہوں، کھلاڑیوں کے پرستاروں سے میل جول اور دیگر چیزوں کے بھی حق میں ہوں لیکن میں نے کسی ٹیم کو ورلڈکپ میں ایسا کرتے نہیں دیکھا، فالوورز اور لائیکس حاصل کرنے کے لیے کچھ زیادہ ہی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ہر چیز کی ریکارڈنگ ہورہی ہے، تصور کریں کہ اگر معلوم نہ ہو کہ ریکارڈنگ ہورہی ہو اور ایک ایسا پیغام چلا جائے جو صرف ٹیم کو دیا جانا ہے تو کیا ہوگا،کپتان کو چاہیے کہ ویڈیوز ریکارڈ کرنے والے کو کہے کہ 2 روز آرام سکون سے رہیں،ریکارڈنگ کسی اور جگہ کرلیں ڈریسنگ روم میں نہیں۔
وقار یونس نے اسی ٹی وی شو میں کہا کہ میں وسیم اکرم کی بات سے 100فیصد اتفاق کرتا ہوں، ڈریسنگ روم کی باتیں باہر نہیں آنی چاہیئں، ماضی میں بھی قومی ٹیم کی معلومات لیک ہوتی رہی ہیں، چلانے، بحث کرنے اور لڑائی جھگڑوں کی باتیں سامنے آتی رہی ہیں،اب آپ خود ریکارڈ کرکے دنیا کو بتا رہے ہیں کہ کیا کہا جارہا ہے۔