کیوی کپتان کین ولیمسن نے بابر اعظم کی فارم میں واپسی کی حمایت کی اور انہیں پانچ میچز کی سیریز میں نیوزی لینڈ کے لیے 'بڑا خطرہ' قرار دیا۔
ٹیم نیوزی لینڈ کے کپتان مایہ ناز پلیئر کین ولیمسن کا کہنا ہے کہ بابر اعظم دوبارہ فارم میں آسکتے ہیں، ہم انہیں نیوزی لینڈ کے لیے 'بڑا خطرہ' سمجھتے ہیں۔
بابر اعظم کی بیٹنگ کو درپیش حالیہ چیلنجز کے باوجود کین ولیمسن انکی صلاحیتوں کے حوالے سے پُراعتماد ہیں اور انہیں پانچ میچوں کی سیریز میں نیوزی لینڈ کے لیے ایک اہم خطرے کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے بابر اعظم کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں "عالمی معیار کا کھلاڑی" قرار دیا اور اس یقین پر زور دیا کہ بابر اپنی فارم دوبارہ حاصل کرلیں گے۔
جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں ولیمسن نے کرکٹ میں جذبات کی متنوع رینج کو تسلیم کیا اور بہتری کی مسلسل کوشش پر روشنی ڈالی۔ بابراعظم کی بلے بازی کی صلاحیت کو درپیش حالیہ چیلنجز کے باوجود، کیوی کپتان کین ولیمسن ان کی صلاحیتوں کے حوالے سے پُر اعتماد ہیں اور انہیں 12 جنوری سے آکلینڈ میں شروع ہونے والی پانچ میچوں کی سیریز میں نیوزی لینڈ کے لیے ایک اہم خطرہ سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک عالمی معیار کا کھلاڑی ہے۔ کرکٹ احساسات اور جذبات کی ایک مکمل رینج کے ساتھ کھیلا جانے والا کھیل ہے اور کھلاڑیوں کی پرافارمنس میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، بابر یقیناً بہتری کی طرف دیکھ رہا ہے، وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہوں گے اور یہ راتوں رات تبدیل نہیں ہوتا، اس میں وقت لگتا ہے۔ ولیمسن نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ہماری ٹیم کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی حالیہ 3-0 کی ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بارے میں، ولیمسن نے سرخ گیند کے فارم کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان ہمیشہ ایک بہترین موقع کی تلاش میں رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ مستقل طور پر دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہیں اور تمام حالات میں، اس لیے ان کے ساتھ یہاں ہمارے گھرمیں کھیلنا اور مقابلہ کرنا بہت اچھا ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان واقفیت کی عکاسی کرتے ہوئے، ولیمسن نے اپنے پچھلے مقابلوں کا ذکر کیا، جس میں گزشتہ ورلڈ کپ سے قبل سہ فریقی سیریز بھی شامل تھی جہاں پاکستان فتحیاب ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ ورلڈ کپ سے قبل سہ فریقی سیریز کھیلی تھی، انہوں نے یہ جیت لیا اور ظاہر ہے کہ وہ اس مقابلے میں بھی بہت آگے نکل گئے اور اس لیے ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک ٹیم کے طور پر کتنے مضبوط ہیں۔،،