مجھے میرا سامان بھی نہیں لینے دیا، ایسا لگا جیسے ایف آئی اے کا چھاپہ پڑ گیا ہو، رمیز راجہ
ایسا انھوں نے حملہ کیا کرکٹ بورڈ میں آ کر کہ مجھے میرا سامان بھی نہیں لینے دیا۔ صبح یہ 17 بندے دندناتے پھر رہے تھے کرکٹ بورڈ میں، جیسے کوئی ایف آئی اے کا چھاپہ پڑ گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے اپنی برطرفی کے بعد پہلی مرتبہ اس بارے میں عوامی طور پر اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے بات کی ہے۔
اپنے دور کے اچانک خاتمے کے حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ اس سے انھیں اس اقدام سے ’چبھن اور درد ہوا۔
رمیز راجہ کو گذشتہ ہفتے وزیرِ اعظم کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے ذریعے برطرف کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ نجم سیٹھی کی سربراہی میں ایک 15 رکنی مینیجمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
رمیز راجہ کا کرکٹ کمنٹری میں واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بھی کہنا تھا کہ پی سی بی انھیں واپس نہیں آنے دے گا۔
تاہم نجم سیٹھی نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رمیز ایک آزاد آدمی ہیں اور اگر انھیں کسی موڑ پر بھی کمنٹری کے لیے منتخب کیا جاتا ہے تو ہم بالکل مخالفت نہیں کریں گے۔
نجم سیٹھی کا مزید کہنا تھا کہنا تھا کہ ’رمیز راجہ کو کسی صورت میں بھی نہیں روکا جائے گا، میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں۔ مجھے احساس ہے کہ ان پر کس قسم کا دباؤ تھا، میرے بارے میں، تو وہ ان کی غلطی نہیں۔
رمیز راجہ نے اپنے یوٹیوب چینل ’رمیز اسپیکس‘ پر برطرفی کے بعد پہلی بار خاصی تفصیل سے بات کی ہے۔
انھوں نے اس لائیو اسٹریم کے دوران لوگوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کھیل کرکٹرز کا ہے، یہ کرکٹرز کی پلیئنگ فیلڈ ہے۔ یہاں پر باہر سے جب آ کر لوگ حملہ کرتے ہیں اور پھر سمجھتے ہیں کہ آپ جو کام کر رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ایک بندے کو لانے کے لیے، نجم سیٹھی کو، آپ نے پورا آئین بدل دیا۔ ان کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے، یہ میں نے دنیا میں کہیں ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک طور طریقہ ہوتا ہے اور وہ بھی سیزن کے درمیان، آپ نے چیف سیلیکٹر بدل دیا، انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہوئی ہے، آپ لوگوں کو عزت کے ساتھ روانہ کرتے ہیں۔
میں نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہوئی ہے یہ میرا پلیئنگ فیلڈ ہے۔ آپ کو چبھن اور درد ہوتا، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی مسیحا آ گیا ہے جو پتا نہیں کرکٹ کو کہاں سے کہاں لے جائیں گے۔
خیال رہے کہ نجم سیٹھی کی جانب سے آتے ہی اس ’رجیم چینج‘ کی یہ توجیہ پیش کی گئی تھی کہ ان کے آنے اور سنہ 2014 کے آئین کو بحال کرنے کا بنیادی مقصد پاکستان میں ڈپارٹمنٹ کرکٹ کی بحالی اور کھلاڑیوں کو نوکریاں اور کھیل کے مواقع دینا ہے۔
تاہم رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ’یہ آئے تو انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو واپس لانا ہے لیکن پھر اگلی پریس کانفرنس میں کہا کہ نہیں ایسا کرنا مشکل ہو گا۔۔۔ یہ ایک معجزہ ہو گا کہ اگر یہ ڈیپارٹمنٹ کرکٹ واپس لے آئے، خاص طور پر موجودہ حالات میں کوئی ایسی انتظامیہ کی حمایت نہیں کرے گا جس کا پتا نہیں کہ وہ کتنا عرصہ رہے گی۔
رمیز راجہ سوال و جواب کے اس سلسلے کے دوران خاصے جذباتی دکھائی دیے۔ انھوں نے کہا کہ ’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے کہ یہ کرکٹ کی بہتری اور ڈیولپمینٹ کے لیے لیے آئے ہیں، یہ چوہدراہٹ کے لیے آئے ہیں اور ان کو شوق ہے کہ کسی طرح سے انھیں لائم لائٹ مل جائے۔ نہ کوئی لینا دینا ہے کرکٹ میں، نہ کبھی بیٹ اٹھایا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی رمیز راجہ کے مداح اور ناقدین ان کے ان بیانات پر ردِ عمل دے رہے ہیں۔
کچھ صارفین اور صحافی رمیز راجہ کی حمایت کر رہے ہیں لیکن کچھ کا خیال یہ بھی ہے کہ رمیز راجہ کیسے نجم سیٹھی پر اس طرح تنقید کر سکتے ہیں۔
ایک صارف نے رمیز راجہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جو کام، ایک چیف سلیکٹر جو ایک کرکٹر رہ چکا ہے، اسے کرنے چاہیے تھے وہ نجم سیٹھی کر رہے ہیں، جو کرکٹر بھی نہیں۔
تاہم ایک صارف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’رمیز راجہ کا غصہ بالکل جائز ہے۔ ان کے عہدے کی میعاد قانونی طور پر موجود ہے۔
آج بھی وہ عدالت جائیں تو ایک مصیبت پڑ جائے گی۔ آئین بدلنا، راتوں رات ہیڈ کوراٹر پر قبضہ کر لینا؟ ہر چیز کا ایک طور طریقہ ہوتا ہے۔ میعاد ختم ہونے کے بعد کسی کو لگانے کا حق حکومت کا ہے لیکن یہ غلط طریقے سے ہوا۔
ایک صارف نے کہا کہ ’پہلے صرف میں بیروزگار تھا، اب ہم دونوں بیروزگار ہیں۔
علی نامی صارف نے لکھا کہ بڑے اداروں کی سربراہی کرنا کوئی مذاق نہیں۔ لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی بھی کر سکتا ہے۔ رمیز کے تازہ ترین دور سے یہ واضح ہے کہ یہ ان کے بس کی بات نہیں۔