news
English

فکسنگ کیخلاف آواز اٹھانے پر کیریئر محدود رہا، عاقب جاوید

ورلڈکپ میں ٹیم سے بہت توقعات وابستہ ہیں،آل رائونڈرزاہم کردار ادا کریں گے

فکسنگ کیخلاف آواز اٹھانے پر کیریئر محدود رہا، عاقب جاوید PHOTO: FILE

سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ فکسنگ کیخلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے میراکیریئر محدود رہا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہاکہ فکسنگ کیخلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے کیریئر محدود ہونے پر میں کوئی پچھتاوا محسوس نہیں کرتا،مجھے جب پاکستان کرکٹ میں فکسنگ کے بارے میں معلوم ہوا تو اس کیخلاف ٹھوس موقف اختیار کیا، 1994میں بعض لوگوں نے مجھے ٹورز سے دور رکھنا شروع کردیا۔

عاقب جاوید نے کہا کہ ٹیم میٹنگ ہوتی تو کہا جاتا، اب جائو ہماری الگ میٹنگ بھی ہے، کوئی میرے ساتھ کمرے میں نہیں رہتا تھا، کھلاڑیوں کو کہا جاتا کہ اس سے کسی نے بات کی تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ میں اصولوں پر یقین رکھتا ہوں،مجھے کوئی پچھتاوا نہیں کہ اس رویے کی وجہ سے میرا کیریئر محدود رہ گیا، میں نے بعد ازاں انگلینڈ اور پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں بھی گواہی دی۔

ورلڈکپ 2019کے بارے میں سوال پر عاقب جاوید نے کہا کہ انگلینڈ میں پاکستان کا سابقہ ریکارڈ اچھا رہا ہے، مجھے ٹیم سے عمدہ کارکردگی کی توقعات وابستہ ہیں۔ اس مہم میں آل رائونڈرز اہم کردار ادا کریں گے، ساتویں نمبر پر عماد وسیم اور آٹھویں پر فہیم اشرف بیٹنگ کیلیے آئیں گے تو اہداف حاصل کرنے میں آسانی ہوگی، انھوں نے کہا کہ محمد حفیظ اپنی بولنگ کی وجہ سے ٹیم میں توازن برقرار رکھنے کا ذریعہ بنتے ہیں، امید ہے کہ وہ فٹ ہوکر ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔

لاہورقلندرزکوکئی مسائل کا سامنا رہا،کوچنگ پرکچھ نہیں کہہ سکتا

پی ایس ایل کے مسلسل چوتھے سیزن میں لاہور قلندز کے آخری نمبر پر رہنے کے حوالے سے سوال پر کوچ عاقب جاوید نے کہاکہ رواں برس ہم دوسرے ہی میچ میں کپتان محمد حفیظ کی خدمات سے محروم ہوگئے،کارلوس بریتھ ویٹ کو ویسٹ انڈین ٹیم میں شمولیت کیلیے بلالیا گیا،اسی طرح دیگر مسائل بھی سامنے آتے رہے، بعد ازاں اے بی ڈی ویلیئرز کا ساتھ بھی میسر نہیں رہا، کراچی میں میچز شروع ہونے تک لاہور قلندرز کی ’’بی‘‘ ٹیم کھیل رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ قومی اور فرنچائز ٹیموں کی کوچنگ میں بڑا فرق ہے،لیگز میں کھلاڑی ایونٹ شروع ہونے سے چند روز قبل ہی اکٹھے ہوتے ہیں،ان کا کمبی نیشن بنانا مشکل ہوجاتا ہے،صرف ان کو کردار دے کر امید کی جا سکتی ہے کہ وہ توقعات پر پورا اتریں گے، انھوں نے کہا کہ میں فی الحال اگلے ایونٹ میں لاہور قلندرز کی کوچنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا،البتہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اگر مجھ سے کوئی کام نہیں ہوسکا تو دوسرا یقینی طور پر کامیاب ہوگا۔

پاکستان کو اپنے ہوم ٹیسٹ میچزآسٹریلیا میں بھی کھیلنے چاہئیں

عاقب جاوید نے کہا کہ دبئی اور ابوظبی کے ویران اسٹیڈیمز میں ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے اپنے بیان پر قائم ہوں،اس سے ٹی وی پر میچ دیکھنے والوں پر بھی اچھا اثر نہیں پڑتا،پاکستان کو اپنے ہوم ٹیسٹ میچز بھی کینگروز جیسی ٹیموں کیخلاف آسٹریلیا میں ہی کھیلنا چاہیئں،جہاں اس فارمیٹ کو شائقین کی بھرپور توجہ حاصل ہوتی ہے۔