news
English

دورہ پاکستان، ہاں یا ناں، بنگلادیش سسپنس کا خاتمہ آج کرے گا

کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا، پی سی بی

دورہ پاکستان، ہاں یا ناں، بنگلادیش سسپنس کا خاتمہ آج کرے گا فوٹو: اے ایف پی

’’ہاں یا ناں‘‘ بنگلادیش دورہ پاکستان کے حوالے سے سسپنس کا خاتمہ آج ہوگا۔

بنگلادیشی ٹیم کو جنوری، فروری میں پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے 3 ٹی ٹوئنٹی اور 2 ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، بی سی بی حکام مسلسل مختلف جواز پیش کرتے ہوئے مایوس کن بیانات جاری کرتے رہے۔

گذشتہ دنوں صدر نظم الحسن نے پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوچنگ اسٹاف اور کرکٹرز وہاں اپنا قیام طویل نہیں کرنا چاہتے،دستیاب کھلاڑیوں کی مدد سے مضبوط اسکواڈ تشکیل دینے میں کامیاب ہوئے تو ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے کیلیے جائیں گے، پی سی بی کا کہنا تھا کہ اپنی ہوم سیریز کا کوئی میچ نیوٹرل وینیو پر نہیں کھیلیں گے۔

گذشتہ ہفتے بی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے پاکستان جاکر سیکیورٹی انتظامات کا اندازہ لگائیں، کھلاڑی، کوچنگ اسٹاف اور سیکیورٹی وفد ٹیسٹ سیریز کے بارے میں فیصلہ خود کریں، اس دوران ایک ٹیسٹ پاکستان اور دوسرا بنگلہ دیش میں کھیلنے کی تجاویز بھی میڈیا میں گردش کرتی رہیں لیکن دونوں بورڈز کی جانب سے دعوٰی کیا گیا کہ اپنے قبل ازیں اختیار کیے گئے موقف پر قائم ہیں۔

ایک غیر ملکی ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق بنگلادیشی بورڈ نے دورہ پاکستان کے حوالے سے کھلاڑیوں کی رضامندی جاننے کیلیے بات چیت شروع کر دی۔

بنگلادیشی میڈیا میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بی سی بی نے کرکٹرز سے کم از کم ایک ٹیسٹ میچ پاکستان میں کھیلنے کی بات بھی کی،بدھ کو بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے مقامی میڈیا کو آگاہ کیا کہ پلان میں تھوڑی تبدیلی کے بعد حتمی فیصلے کا اعلان جمعرات کو سامنے آجائے گا۔

رپورٹ کے مطابق بنگلادیشی بورڈ ٹیسٹ سیریز پہلے اور ٹی ٹوئنٹی بعد میں کھیلنے پر غور کررہا ہے،ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ پی سی بی کی جانب سے یہ تجویز پر ہوگا جس کی وجہ بی سی بی کا سیریز کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر اصرار ہے، ذرائع کے مطابق ٹیسٹ کپتان مومن الحق سمیت بیشتر کھلاڑی دورے پر آمادہ اور انھوں نے حکومتی دستاویز پر دستخط بھی کردیے ہیں۔

بنگلادیش میڈیا میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق باہمی سیریز کے معاملے میں بی سی بی دباؤ میں ہے کیونکہ 23بنگلہ دیشی کرکٹرز نے پی ایس ایل 5کیلیے رجسٹریشن کرائی تھی،اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ کھلاڑی 20فروری سے 22مارچ تک شیڈول ایک ماہ دورانیے کے ٹورنامنٹ کیلیے پاکستان میں قیام کو تیار تھے،اب دورے کی طوالت کا جواز مناسب نہیں ہوگا۔

ایک کرکٹر نے اس حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھاکہ غیرملکی لیگز کیلیے رجسٹریشن کا عمل کھلاڑیوں کے ایجنٹ کرتے ہیں،دستیابی اور دیگر معاملات میں رسمی کارروائی بعد میں مکمل کی جاتی ہے۔ ویسے بھی زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز فروری میں شیڈول ہونے کی وجہ سے بنگلادیش کے بیشتر اہم کرکٹرز پی ایس ایل میں شرکت نہیں کرسکتے تھے۔

دوسری جانب پی سی بی بدستور اپنے موقف پر قائم ہے، بورڈ کے ترجمان نے کہاکہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل ہماری ہوم سیریزکا کوئی میچ باہر نہیں کھیلیں گے،ابھی تک بی سی بی کی جانب سے کوئی باضابطہ اطلاع سامنے نہیں آئی۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا بنگلہ دیشی ہم منصب نظم الحسن سے فون پر کئی بار رابطہ بھی ہوچکا جس کے بعد معاملات تیزی سے آگے بڑھے ہیں۔