پی سی بی نے حال ہی میں ڈومیسٹک کرکٹ کے کوچز کی فہرست جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متعدد کوچز دیگر سرکاری و نجی اداروں سے بھی وابستہ ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے کل وقتی کام کی واضح ہدایات کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ کوچز دوہری ملازمتیں رکھتے ہیں۔ جو پی سی بی سے بھی تنخواہ لے رہے ہیں اور دوسری جگہ کام کرکے بھی پیسہ کمارہے ہیں۔ اس بارے میں حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کوچز متعدد کرداروں کو نبھا رہے ہیں، ان میں سے اکثر کوچز واپڈا، ایس ایس جی پی ایل اور اسٹیٹ بینک جیسے دیگر اداروں میں عہدوں کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
پی سی بی نے حال ہی میں ڈومیسٹک کرکٹ کے کوچز کی فہرست جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متعدد کوچز دیگر اداروں سے بھی وابستہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپیشلسٹ کوچ عدنان رئیس (پشاور)، عمر گروپ کے کوچ احمد سعید (پشاور)، فیلڈنگ کوچ عامر سجاد (لاہور وائٹس)، فیلڈنگ کوچ عتیق رحمان (فیصل آباد)، اسسٹنٹ عمر گروپ کوچ سجاد اختر (پشاور)، فیلڈنگ کوچ سرفراز احمد (سیالکوٹ) اور ہیڈ کوچ رفعت اللہ (کوئٹہ) سب پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے لیے کام کرتے ہیں۔
دوسری جانب ہیڈ کوچ سمیع اللہ نیازی (راولپنڈی)، اسپیشلسٹ کوچ خرم شہزاد (فیصل آباد) اور عمر گروپ کے کوچ حنیف ملک (حیدرآباد) سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی ایل) سے وابستہ ہیں۔
اسسٹنٹ ایج گروپ کوچ عدنان رسول (سیالکوٹ) اور تجزیہ کار عمر گروپ کے کوچ زاہد یعقوب (سیالکوٹ) اسٹیٹ بینک کے لیے کام کرتے ہیں۔ فیلڈنگ کوچ جواد حامد (راولپنڈی) زرعی ترقیاتی بینک کے لیے کام کرتے ہیں جبکہ ہیڈ کوچ حسین کھوسہ (ڈیرہ مراد جمالی) اور اسسٹنٹ ایج گروپ کوچ محمد رمیز (راولپنڈی) اسکولوں میں کام کرتے ہیں۔
مزید برآں، تجزیہ کار احسن احسان (ملتان) خان ریسرچ لیبارٹریز میں ملازم ہیں، ماہر کوچ عبدالرؤف خان (آزاد کشمیر) پورٹ قاسم اتھارٹی کے لیے کام کرتے ہیں اور سپیشلسٹ کوچ راحیل مجید (راولپنڈی) پاکستان ایئر فورس سے وابستہ ہیں۔
یہ بھی شبہ ہے کہ فیلڈنگ کوچ آغا صابر (کراچی وائٹس)، ہیڈ کوچ غلام علی (بہاولپور) اور اسسٹنٹ ایج گروپ کوچ آفاق رحیم (بہاولپور) مختلف اداروں سے وابستہ ہیں۔
غور طلب امر یہ ہے کہ مارچ میں کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا تھا کہ پی سی بی ملازمین کو کل وقتی کام کرنا ہوگا اور انہیں دوہری ذمہ داریوں میں مشغول ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کوچنگ اسٹاف کے حوالے سے یہ انکشاف ان دعووں کے بالکل برعکس دکھائی دیتا ہے۔