news
English

بیٹنگ کا جارحانہ انداز نہیں بدلوں گا، فخر زمان

تکنیک پر کام کیا ہے،ٹیم کی فتوحات میں کردار نبھانے کیلیے پرعزم ہوں، اوپنر

بیٹنگ کا جارحانہ انداز نہیں بدلوں گا، فخر زمان فوٹو: رائٹرز

فخرزمان کا کہنا ہے کہ تکنیک پر کام ضرور کیا مگر جارحانہ انداز نہیں بدلوں گا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فخرزمان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی مصروفیات کے دوران تکنیک اور مہارت پر کام کرنے کا موقع کم ہی ملتا ہے، اگر کچھ سیکھنے کی کوشش کرو بھی تو  اگلے ہی روز میدان میں اترنا ہوتا ہے،آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں آرام دیا گیا تو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تکنیک بہتر بنائی۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے ساتھی آفتاب خان اور کبیر خان گزشتہ 7 سال سے مجھے کھیلتا دیکھ رہے ہیں، ان کی معاونت اور رہنمائی سے بیٹنگ میں نکھارلانے کیلیے کام کیا، کافی بہتر محسوس کررہا ہوں، تکنیک بہتر ضرور بنائی لیکن اپنا انداز تبدیل نہیں کروں گا، اپنے مزاج کے مطابق جارحانہ بیٹنگ کرنے کی کوشش کروں گا، پرستاروں کی توقعات کا علم ہے، ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے کیلیے پرعزم ہوں۔

اوپنر نے کہا کہ آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں آرام کرنے کی ضرورت تھی،گھٹنے کی انجری اور تکنیکی مسائل پر کام کرنا تھا،کسی ایک سیریز میں نہ کھیلنے سے انٹرنیشنل کرکٹرز کی فارم پر کوئی اثر نہیں پڑتا، انگلینڈ کیخلاف ون ڈے میچز میں بھی تیاری کا اچھا موقع ملے گا، تازہ دم اور ورلڈکپ میں پرفارم کرنے کیلیے بیتاب ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں فخرزمان نے کہا کہ پاک بھارت میچ پر دنیا کی نگاہیں مرکوز ہوتی ہیں،ہمارے لیے بھی یہ مقابلہ اہم ہوگا، ورلڈکپ جیسے میگا ایونٹ میں بڑا میچ ہوتو توقعات بھی زیادہ ہوتی ہیں،ان پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے لیکن ہمیں ہر میچ بڑے جذبے کیساتھ کھیلنا اور بھرپور قوت کیساتھ تمام حریفوں سے ٹکرانا ہے، ٹیم کا ماحول بڑا اچھا اور کھلاڑی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پر جوش ہیں۔

لاہور قلندرز کی انتظامیہ مسلسل ناکامیوں کی وجوہات پر غور کرے،فخر زمان

فخرزمان نے لاہور قلندرز کی مینجمنٹ کو ناکامیوں کے اسباب پر غور کرنے کا مشورہ دیدیا،اوپنر کا کہنا ہے کہ فرنچائز پورا سال متحرک رہتے ہوئے کرکٹ کے فروغ کے لیے بڑا کام کرتی ہے، دور دراز کے دیہات سے ٹیلنٹ نکال کر لاتے ہیں، پی ایس ایل کی دیگر ٹیموں کو بھی اس کام کی تقلید کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ بائی چانس ہے لیکن پی ایس ایل کے گزشتہ 4ایڈیشنز میں لاہور قلندرز کی صورتحال تبدیل نہیں ہوئی،کوئی نہ کوئی وجوہات تو ہوں گی، مینجمنٹ کو بیٹھ کر سوچنا اور سنجیدہ فیصلے کرنا چاہئیں کہ کہاں غلطیاں ہورہی ہیں جن میں سدھار لاکر کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز کی قیادت ایک اچھا تجربہ تھا، بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، مستقبل میں کسی بھی موقع پر کپتانی کرتے ہوئے یہ تجربہ کام آئے گا۔

عمران خان سے ملاقات کا احساس ہی الگ تھا

فخرزمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کا احساس ہی الگ تھا،قومی کرکٹر کے حوصلے جوان ہوگئے۔اوپنر نے کہا کہ عمران خان قومی ہیرو ہیں،تمام کھلاڑی ان سے ملاقات کے حوالے سے بڑے پر جوش تھے،ایک گھنٹہ تک بات ہوئی،سابق کپتان نے قیمتی مشورے دیئے، قومی کرکٹرز کا حوصلہ بڑھا اور ملک کیلیے کچھ کردکھانے کا جوش پیدا ہوا،اس ملاقات کا احساس ہی الگ تھا۔

گھٹنے کی انجری سے مکمل نجات حاصل کر لی

فخرزمان نے گھٹنے کی انجری سے مکمل طور پر نجات پالی، آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں آرام کے دوران اس مسئلہ سے بھی نجات پالی،اب مکمل طور پر فٹ اور اپنی کارکردگی سے ٹیم کی فتوحات کا راستہ بنانے کے لیے پرعزم ہوں۔