ہر روز کوشش کررہا ہوں،امید ہے جلد بہتر نتائج بھی سامنے آنے لگیں گے
محمد حفیظ بیٹنگ فارم اور اعتماد کی بحالی کیلیے فکرمند ہیں جب کہ آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ میں رواں سال لیگ اور انٹرنیشنل کرکٹ میں بطور بیٹسمین اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں،مختلف حالات اور کنڈیشنز میں ٹیم کی ضرورت کے پیش نظر میرا بیٹنگ آرڈر تبدیل ہوتا رہا لیکن میں اسے منفی طور پر نہیں لیتا،کسی بھی صورتحال میں ملنے والے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہتر کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہوتی ہے،مجموعی طور پر دورہ جنوبی افریقہ سے اب تک3یا4ماہ کے دوران بیٹنگ میں میری پرفارمنس اچھی نہیں رہی،میں اپنی فارم اور اعتماد بحال کرنے کیلیے ہر روز کوشش کررہا ہوں،امید ہے کہ جلد ہی بہتر نتائج بھی سامنے آنے لگیں گے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میں 18ویں اوور میں بیٹنگ کیلیے آیا،اس دوران 8یا 9گیندیں کھیل کر24رنز بنائے، اس سے پاکستان ٹیم کو بڑا ٹوٹل حاصل کرنے میں مدد ملی،دوسرے میچ میں 13کے ریٹ ریٹ سے بیٹنگ کی ضرورت تھی،اس لیے جارحانہ انداز اختیار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا،تیسرے میچ میں موقع ملا مگر پرفارم نہیں کرسکا لیکن بولنگ میں ٹیم کیلیے اچھی کارکردگی دکھائی، مجموعی طور پر دورہ انگلینڈ مناسب رہا۔
حفیظ نے کہا کہ ویسٹ انڈیز میں ایک میچ کم ہوا، باقی 4میں سے 3بارش کی نذر ہوگئے،ایک میں فتح کی بدولت ہم نے سیریز اپنے نام کر لی،اس میں بولنگ کی وجہ سے میں مین آف دی میچ رہا، بطور کھلاڑی ٹیم کی فتح میں کردار ادا کرنا اہم ہوتا ہے،ایسا میں نے کیا ہے، بطور آل راؤنڈر تو یہ ٹھیک ہے مگر بیٹنگ میں بہتری لاتے ہوئے گذشتہ سال کی فارم بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
ورلڈکپ سے قبل پاکستانی ٹیم کو تجربات سے گریز کرنا چاہیے
محمد حفیظ نے ورلڈکپ سے قبل تجربات سے گریز کرنے کا مشورہ دیدیا، آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ دورئہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سے قبل ہی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا حتمی فیصلہ کرلینا چاہیے تھا،کسی بھی میگا ایونٹ سے قبل ضروری ہوتا ہے کہ کھلاڑی ٹیم میں اپنی جگہ کا نہیں سوچیں بلکہ دوسری ٹیموں سے مقابلہ کریں،ایسا تب ہی ممکن ہے کہ ایک پول کو منتخب کیا جائے، کرکٹرز کو ساتھ پریکٹس اور زیادہ سے زیادہ میچز کھیلنے کا موقع ملے، ان میں ہم آہنگی ہو اور سب ایک دوسرے کی صلاحیتوں پر اعتماد کریں، میدان میں ایک یونٹ کے طور پر لڑتے نظر آئیں، کھلاڑیوں کے آنے جانے سے غیر یقینی کی صورتحال ٹیم کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
مظفر آبادکو انٹرنیشنل وینیو کے طور پر دیکھنے کا خواہاں ہوں
محمد حفیظ نے کہا کہ میں مظفر آباد اسٹیڈیم کو انٹرنیشنل وینیو کے طور پر دیکھنے کا خواہاں ہوں، کشمیر پریمیئر لیگ کی سب سے بڑی اہمیت ملک کا مثبت تاثر اْجاگر کرنا ہے،اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایونٹ میں شریک ہوا،میں میچز سے لطف اندوز ہورہا ہوں، مختصروقت میں اچھے ٹورنامنٹ کا انتظام کیا گی، سہولیات مزید بہتر کی جائیں تو یہاں انٹرنیشنل میچز بھی کرائے جا سکتے ہیں۔
ابتدائی بیٹسمین زیادہ بالزکھیلیں توبعدکے پلیئرزکوقصوروارنہیں ٹھہرایا جا سکتا
مڈل آرڈر کی ناکامی کے سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پوری ٹیم کی ایک ہی سوچ اور مزاج ہونا چاہیے،اس طرز عمل کو سیٹ کرتے ہوئے اگر ناکامیاں بھی ہوں تو مینجمنٹ میں ان کو برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا ضروری ہے،مثال کے طور پر اگر اوپنر 50بالز کھیلے تو اس کا پلان کے مطابق اتنے رنز بنانا ضروری ہے کہ فتح کا راستہ بن سکے،اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو بعد میں آکر 10،10گیندیں کھیلنے والوں کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
پاکستان میں بڑی ٹیموں کی آمد کرکٹ کے لیے خوش آئند ہے
محمد حفیظ نے پاکستان میں بڑی ٹیموں کی آمد کو کرکٹ کیلیے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک عرصے تک شائقین انٹرنیشنل مقابلوں کو دیکھنے سے محروم رہے، ملکی کرکٹرز کو ہوم گراؤنڈز پر کارکردگی دکھانے کا موقع نہیں مل سکا، اسٹارز کو ایکشن میں نہ دیکھ پانے پر نئی نسل میں اس کھیل کیلیے جذبہ بھی کم ہوا، کئی ملکوں میں نامور کرکٹرز پیدا ہوئے انھوں نے پاکستان میں ایک میچ نہیں کھیلا، اب انٹرنیشنل کھلاڑی آئینگے تو نہ صرف یہاں کھیل سے لطف اندوز ہونگے بلکہ ان کو ہماری ثقافت، محبت اور مہمان نوازی کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا۔
بولنگ ایکشن تبدیل کرنے کے بعد مشکلات پر پریکٹس سے قابو پایا
محمد حفیظ نے کہا ہے کہ بولنگ ایکشن تبدیل کرنے کے بعد مشکل پیش آتی ہے مگر 2سال تک نیٹ پریکٹس کے ساتھ اپنے تجربے سے مدد لیتے ہوئے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوا،اسی لیے پہلی بار بولنگ میں کارکردگی کی بنیاد پر مین آف دی میچ ایوارڈ پایا،وہ میرے ایک یادگار موقع تھا،انھوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں ٹیم کی جیت میں کردار ادا کرنا اہم ہوتا ہے،ورنہ کسی بھی کارکردگی کا کوئی فائدہ نہیں۔
ورلڈکپ پلان میں بطور بولر اہم ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر کوئی مستند بیٹسمین اچھا بولر بھی ہو تو ٹیم کے کمبی نیشن کو متوازن بناتا ہے،میری کوشش ہوگی کہ بطور آل راؤنڈر فتوحات میں اہم کردار ادا کروں۔