news
English

پاکستانی میدان آباد دیکھ کر ہارون لورگاٹ بھی نہال

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کا سلسلہ مارچ 2009میں سری لنکن ٹیم پر حملے سے معطل ہوا تھا

پاکستانی میدان آباد دیکھ کر ہارون لورگاٹ بھی نہال فوٹو: آئی سی سی

پاکستانی میدان آباد دیکھ کرہارون لورگاٹ بھی نہال ہیں،کرکٹ جنوبی افریقہ عبوری بورڈ کے رکن کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آ چکی تاہم آئندہ سال پروٹیز کا دورہ میرے لیے بھی بڑی خوشی کی بات ہوگی۔

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کا سلسلہ مارچ 2009میں سری لنکن ٹیم پر حملے سے معطل ہوا تھا، مئی 2015میں زمبابوین ٹیم کی آمد بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد بحالی کا سفر بتدریج آگے بڑھا، 2017میں ورلڈ الیون نے دورہ کیا، پی ایس ایل بھی مرحلہ وار پاکستان واپس آئی،ویسٹ انڈیز کے بعد بنگلادیش اور سری لنکا کی ٹیموں کے آنے پر ٹیسٹ کرکٹ بھی بحال ہوئی۔

اب جنوری، فروری میں جنوبی افریقی ٹیم کے استقبال کی تیاریاں ہو رہی ہیں،یہ پروٹیز کا12سال بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہوگا، پہلی بار کوئی بڑی غیر ملکی ٹیم ملک میں قدم رکھے گی،جنوبی افریقہ کا 4رکنی وفد ان دنوں پاکستان میں ہے،دوسری جانب کرکٹ کے امور سنبھالنے والے حکام کی جانب سے بھی مثبت اشارے ملنے لگے ہیں۔

کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے انتظامی امور کو چلانے کیلیے قائم عبوری بورڈ کے رکن ہارون لورگاٹ نے کہاکہ جنوبی افریقی ٹیم کے دورہ پاکستان کا فیصلہ بڑا خوش آئند ہے،پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہوم گراؤنڈ پر میچز پاکستانی ٹیم کا حق ہیں،کھلاڑیوں کی سیکیورٹی ہمیشہ پہلی ترجیح رہے گی لیکن گذشتہ کچھ عرصے میں پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، پی ایس ایل کے میچز ہوئے اور زمبابوین ٹیم اس وقت بھی دورہ کررہی ہے،انٹرنیشنل ٹیموں کیلیے ماحول پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ نظر آنے لگا،اگر پروٹیز آتے ہیں تو میرے لیے بھی بڑی خوشی کی بات ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ میں تسلسل کے ساتھ پاکستان جاتا رہا ہوں، مجھے کبھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی، پی ایس ایل کے دوران بھی دورہ کیا۔

ایک سوال پر ہارون لورگاٹ نے کہا کہ پی ایس ایل اپنے قدم جما چکی،کرکٹ کا معیار بھی اعلیٰ ہے، اگر انتظامی امور درست انداز میں چلائے جائیں تو مزید ترقی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ پاکستان کو کسی عالمی ایونٹ کی میزبانی کیے ایک عرصہ ہوگیا، پی سی بی حکام مستقبل میں اعلیٰ سطح کے مقابلے کرانے کیلیے پْرجوش نظر آتے ہیں،بورڈ اور آئی سی سی آفیشلز رابطے میں ہیں، وہ اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے بہتر انداز میں آگاہ کرسکتے ہیں۔

لورگاٹ کرکٹ ساؤتھ افریقہ کی ساکھ بحال کرنے کیلیے پْرعزم

لورگاٹ کرکٹ ساؤتھ افریقہ کی ساکھ بحال کرنے کیلیے پْر عزم ہیں، یاد رہے کہ سی ایس اے کے تمام بورڈ ممبران نے استعفے دے دیے تھے اور معاملات عبوری انتظامات کے تحت چلائے جارہے ہیں، اس حوالے سے سوال پر ہارون لورگاٹ نے کہا کہ بورڈ اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتا ہے۔

گذشتہ چند سال میں کرکٹ کو نقصان پہنچانے والے مسائل کا حل تلاش کریں گے،امید ہے کہ میں اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرسکوں گا، چیلنج بڑے اور سنجیدہ نوعیت کے ہیں،ناخوش اسپانسرز ساتھ چھوڑ گئے ہیں،عوام بھی بورڈ کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں،ان مسائل کا حل تلاش کرنا آسان نہیں ہوگا۔

لورگاٹ نے جوئے کو کرکٹ کے لیے زہر قاتل قرار دے دیا

ہارون لورگاٹ نے جوئے کو کرکٹ کیلیے زہر قاتل قرار دیدیا،ان کا کہنا ہے کہ اس انڈسٹری میں بہت پیسہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت جلد کرپشن پر آمادہ ہوجاتے ہیں،ایسی سرگرمیاں کھیل کی ساکھ کیلیے ہمیشہ نقصان دہ ہوتی ہیں،کرکٹ سے وابستہ حکام اور کھلاڑیوں سمیت سب کو چوکنا رہنا ہوگا۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کرپشن کی روک تھام کیلیے قانون متعارف کراتا ہے تو بڑی اچھی بات ہوگی،بد عنوان عناصر پر آہنی ہاتھ ڈالنا ضروری ہے، سزائیں ملنے سے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

وقت کے ساتھ ٹی 10کرکٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا

لورگاٹ کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ٹی 10 کرکٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا،مجھے خود بھی اس فارمیٹ کے ایونٹ کیلیے بطور ڈائریکٹر اسٹریٹیجی کام کرنے کا موقع ملا تھا، صرف 60گیندوں کی اننگز میں دیگر فارمیٹس کی بانسبت زیادہ جوش نظر آتا ہے،دورانیہ کم ہونے کی وجہ سے تماشائی بھی بڑی تعداد میں اسٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں،اس تجربے میں عوام کی دلچسپی میری توقعات سے کہیں زیادہ رہی، مستقبل میں اس فارمیٹ کے زیادہ مقبول ہونے کی توقع ہوسکتی ہے۔

آئی سی سی کے معاملات پر اب بات کرنا مناسب نہیں

سابق چیف ایگزیکٹیوہارون لورگاٹ نے انٹرویو کے دوران آئی سی سی کے معاملات پر اظہار خیال سے گریز کیا، انھوں نے کہا کہ اب میں اس ادارے سے وابستہ نہیں لہذا کوئی بات کرنا مناسب نہیں ہوگا۔