news
English

کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی، حسن علی کا اعتراف

ٹیسٹ میچز میں 77وکٹوں کے باوجود ڈراپ ہونے پر بھی کچھ نہیں کہا تھا، حسن علی

کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی، حسن علی کا اعتراف

قومی ٹیم کے پیسرحسن علی کا کہنا ہے کہ کارکردگی اچھی نہیں تھی اسی لیے ڈراپ ہوا جب کہ ورلڈکپ کے لیے قومی ٹیم میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ میری کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی، خاص طور پر وائٹ بال میں اچھا پرفارم نہیں کرسکا،اسی لیے ڈراپ ہوا، میری آخری ٹی ٹوئنٹی میں کوئی وکٹ نہیں تھی، ون ڈے میں 2شکار کیے،آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف میچز میں کوئی وکٹ حاصل نہیں کرسکا،بہرحال مجموعی اعداد و شمار اتنے خراب نہیں تھے کہ ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں منتخب نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ میری نہیں پاکستان کی ٹیم ہے، پرفارم کرنے والا ہی رہے گا، اس وقت یہ ضرور لگتا تھا کہ کہیں کمی ضرور ہے، کبھی چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، ردھم ویسا نہیں تھا جیسا ہونا چاہیے تھا، اسی چیز کو واپس لانے کی کوشش کررہا ہوں، انگلش کائونٹی کرکٹ میں 17وکٹیں حاصل کی ہیں،ٹی ٹوئنٹی میں بھی 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا،پرفارمنس میں بہتری آرہی ہے،واپسی کی کوشش کررہا ہوں۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا میں ورلڈکپ کے لیے قومی ٹیم میں جگہ بناپائوں گا،پی سی بی نے پلان کرتے ہوئے ممکنہ اسکواڈ منتخب کرلیا ہوگا،تیاری کے لیے زیادہ ون ڈے میچز بھی باقی نہیں ہیں،ایشیا کپ کے حوالے سے بھی غیر یقینی صورتحال ہے،فی الحال اسکواڈ میں موجود بولرز اچھا پرفارم کررہے ہیں، ان کو ساتھ لے کر جانا چاہیے،بہرحال کوئی نہیں جانتا کہ کسی کی کب ضرورت پڑجائے، میں ہمہ وقت ملک کی نمائندگی کے لیے تیار رہتا ہوں۔ 

پیسر نے کہا کہ میں کبھی نہیں سوچتا کہ کسی نے میری جگہ لے لی، اللہ نے ہر کسی کو اس کا حق دینا ہے،انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بڑے بولرز پیدا کیے، 2016 میں بھی عمرگل، محمد عامر، وہاب ریاض اور جنید خان کے ساتھ کھیل چکا،اگر اب بھی بولرز آرہے ہیں تو میں خوش ہوں، مجھ سمیت شاہین شاہ آفریدی یا حارث رئوف جس کی پرفارمنس ہوگی وہی ٹیم میں رہے گا،مقابلے کی فضا ہونا بہتر ہے۔

حسن علی نے کہا کہ میں 21 ٹیسٹ میچز میں 77وکٹوں کے باوجود ڈراپ ہونے پر بھی کچھ نہیں بولا تھا، مسکراتا ہوئے صرف یہی کہا کہ وجہ بتا دیں کس وجہ سے باہر کیا گیا تاکہ بہتری کے لیے کام کروں، اس وقت کے چیف سلیکٹر محمد وسیم اور کپتان بابر اعظم بھی اس بات کے گواہ ہیں۔

حسن علی نے کہا کہ مکی آرتھر کی کوچنگ میں پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی جیتی، مجموعی کارکردگی بھی اچھی رہی، میری خواہش تھی کہ وہ ہیڈ کوچ ہوتے مگر ان کی ڈربی شائر کے ساتھ مصروفیات آڑے آگئیں، بہرحال بطور ڈائریکٹر بھی آرتھر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،وہ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے اب بھی اچھا کام کرسکتے ہیں مگر ہیڈ کوچ ہوتے تو پاکستان کے لیے زیادہ بہتر ہوتا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری ابھی مکی آرتھر سے کوئی ملاقات یا فون پر گفتگو نہیں ہوئی ہے۔

ورلڈکپ سیمی فائنل کا ڈراپ کیچ کبھی نہیں بھول سکتا

حسن علی نے کہا کہ کیچز ہوتے ہیں اور چھوٹ بھی جاتے ہیں، دنیا کے بڑے بڑے کرکٹرز نے ایسے کیچ ڈراپ کیے جن سے ٹیم میچ ہار گئی، ورلڈکپ 2021 کے سیمی فائنل میں شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر میں نے کیچ چھوڑا، بعد میں پیسر کو چھکے لگ گئے، یہ کیچ میں زندگی میں کبھی نہیں بھولوں گا جس کی وجہ سے ورلڈکپ جیتنے کا موقع ہاتھ سے نکل گیا، میں2 راتیں سو نہیں سکا تھا، بنگلہ دیش کے دورے پر گئے تو پہلے ہی میچ کا بہترین کھلاڑی رہا، اپنا سو فیصد پرفارم کرنا چاہیے مگر یہ سب چیزیں کھیل کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر تنقید سے مایوسی ہوئی،ذاتیات پر بات ہو تو افسوس ہوتا ہے، بہرحال میرا مزاج یہ ہے کہ بہت جلد آگے بڑھ جاتا ہوں، کلب کے ایک میچ کے دوران بھی بعض شائقین نے بہت غلط رویہ اپنایا، ایسی باتیں کیں جو بتابھی نہیں سکتا،اس مشکل وقت میں اہلیہ، ساتھی کرکٹرز اور صحافیوں نے بھی بہت سپورٹ کیا، پرفارمنس پر تنقید اچھی بات ہے مگر گالی گلوچ نہیں ہونی چاہیے۔

تمام ٹیمیں دورہ کر چکیں،بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے

حسن علی نے کہا کہ بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے، انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں تو بھارت کو بھی آنا چاہیے، روایتی حریفوں کا میچ جہاں بھی ہو دیکھنے والوں کا ریکارڈ بن جاتا ہے،بھارت کی کبڈی اور بلائنڈ کرکٹ ٹیم آچکی ہے،اگر نیوٹرل وینیو کی بات کرتے ہیں تو پاکستان کو بھی تو بھارت میں سیکیورٹی خدشات ہوسکتے ہیں،پی سی بی کو چاہیے اپنا کیس یہ رکھے کہ اگر آپ نہیں آتے تو ہم بھی ورلڈکپ میں اپنے میچ نیوٹرل وینیو پر کھیلیں گے۔

فارم کا مسئلہ ہوتو انٹرنیشنل کرکٹر کو ڈومیسٹک کرکٹ میں جانا چاہیے

حسن علی نے کہا کہ کرکٹ میرے ڈی این اے میں ہے، ریڈ بال میچز سے بھی لطف اندوز ہوتا ہوں، جہاں بھی کھیلنے کا موقع ہو، اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش ہوتی ہے، کبھی فارم کا مسئلہ ہوتو انٹرنیشنل کرکٹر کو بھی واپس ڈومیسٹک کرکٹ میں جانا چاہیے،اچھی کارکردگی سے قومی ٹیم میں واپسی کا راستہ ملتا ہے۔