news
English

پاکستانی کرکٹرزکونشانہ بنائےجانےپرعمران خان کی بی سی سی آئی پرکڑی تنقید

قومی ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "افسوسناک معاملہ" قرار دیا۔

پاکستانی کرکٹرزکونشانہ بنائےجانےپرعمران خان کی بی سی سی آئی پرکڑی تنقید

پاکستان کے سابق وزیراعظم اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کرکٹ کی سُپر پاور ہونے کے تکبر کے ساتھ اپنے فیصلے دوسروں کو ڈکٹیٹ کرتا ہے۔

عمران خان نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس ریونیو پیدا کرنے کی صلاحیت دوسرے ممالک سے کہیں زیادہ ہے، بھارت کے رویے میں تکبر پایا جاتا ہے اور وہ ایک سُپر پاور کی حیثیت سے کرکٹ کے معاملات کو چلا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو کہاں کھیلنا چاہیے اور کس کو نہیں کھیلنا چاہیے، بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی وجہ سے پاکستانی کرکٹرز آئی پی ایل میں شامل نہیں ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ میرے لیے امر حیران کُن ہے کہ بھارتی بورڈ نے پاکستان کے کھلاڑیوں کو باہر رکھا ہوا ہے، یہ بھارت کا تکبر ہے لیکن اب پاکستان کے پاس بھی اچھی کوالٹی کی سُپر لیگ ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان سُپر لیگ میں کھیلنے کے لیے غیرملکی کھلاڑی یہاں آتے ہیں، پاکستان میں بہت اچھے نوجوان کرکٹرز سامنے آرہے ہیں، ہمیں انڈین کرکٹ لیگ کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جب میں نے انگلینڈ میں کیریئر کا آغاز کیا تو وہاں کرکٹ اور کاؤنٹی کرکٹ میں نسل پرستی کا اظہار کھلے عام کیا جاتا تھا، میں انگلینڈ میں 1971 سے 80 کی دہائی کے وسط تک کھیلا ہوں اور وہاں کے معاملات کو اچھی طرح جانتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل مصروفیت زیادہ ہے، 4 سال سے کرکٹ کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں پڑھا۔

عمران خان نے کہا کہ یارکشائر کاؤنٹی کے نسل پرستی اسکینڈل کے بارے میں پڑھا ہے، تاہم کہہ سکتا ہوں کہ میرے کیریئر کے آغاز سے اختتام تک یہ نسل پرستی تھوڑی کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے وہاں کھیلنا شروع کیا تو ہر وقت گراؤنڈ میں نسل پرستانہ ریمارکس ہوتے تھے، نارتھ انگلینڈ میں پاکستانیوں کو بھی اس سے گزرنا پڑتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کو سڑکوں اور گلیوں میں برا بھلا سننا پڑتا تھا، انگلینڈ میں آہستہ آہستہ اس میں تبدیلی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت، پاکستانی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت نہیں دیتا ہے تو پاکستان کو اس کی فکر نہیں کرنی چاہئے کیونکہ پاکستان میں بہت اچھی کرکٹ ہوتی ہے اور بہت سارے معیاری نوجوان کرکٹرز موجود ہیں۔