news

کرکٹ امکانات کا کھیل ہے، ہوسکتا ہے ہم کوالیفائی کرجائیں، محمد عامرپُرامید

محمد عامر کو ان کی غیر معمولی کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، انہوں نے اپنے چار اوور کے اسپیل میں صرف 16 رنز دے کر دو وکٹیں لیں۔

کرکٹ امکانات کا کھیل ہے، ہوسکتا ہے ہم کوالیفائی کرجائیں، محمد عامرپُرامید

قومی ٹیم کے فاسٹ بولرمحمد عامرنے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں کینیڈا کے خلاف پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے مراحل کے لیے امید کا اظہار کیا ہے۔ 
کینیڈا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے گروپ میچ میں 2وکٹیں حاصل کرنے والے محمدعامر کو پلیئرآف دی میچ قرار دیا گیا۔ نہوں نے اپنے چار اوور کے اسپیل میں صرف 16 رنز دے کر دو وکٹیں لیں۔ 
تفصیلات کے مطابق ٹی 20 ورلڈ کپ کے 22ویں میچ میں پاکستان نے کینیڈا کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ نیویارک میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے کینیڈا کی جانب سے دیا جانے والا 107 رنز کا ہدف 18ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ 
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ کنڈیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے بولنگ کی، میں ذہنی طور پر بہت پختہ تھا کہ مجھے کیا کرنا ہے، آغاز میں اور آخری اوورز میں صورتحال کے حساب سے اپنا کام کیا۔،،
محمد
عامر نے اپنی بات چیت میں اپنی کارکردگی کی عکاسی کرتے ہوئے، مشکل حالات کے دوران اپنا نقطہ نظر اور سوچ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایک بولر کے طور پر، آپ کو کسی بھی حالات کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑتا ہے۔ میں صرف صحیح پوائنٹس پر گیند کرانے کی کوشش کررہا تھا جو کہ حالات کا تقاضا تھا، ایک پروفیشنل بولر کے طور پر، آپ کو اپنے کردار میں واضح ہونا پڑے گا، میں جانتا ہوں کہ مجھے نئی گیند سے بولنگ کرانی ہے اور ڈیتھ اووز میں اگر مجھے بولنگ کرانے کے لیے کہا جاتا ہے، میں کسی بھی چیز کے لیے تیار ہوں۔ ہمیں اس وقت سب سے زیادہ جیت کی ضرورت ہے، ہمیں اگلا میچ جیتنا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ کرکٹ امکانات کا کھیل ہے، پھر کون جانتا ہے کہ کیا ہوجائے۔؟ 
انہوں نے کہا کہ یہ جیت پاکستان کے لیے بہت اہم تھی، ابھی بھی چانس ہے ہو سکتا ہے ہم سپرایٹ کے لیے کوالیفائی کر جائیں۔،، 
واضح رہے کہ آئی سی سی کے میگا ایونٹ میں قومی ٹیم نے اب تک تین میچز کھیلے ہیں جن میں اسے امریکا اور بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ کینیڈا کے خلاف واحد کامیابی حاصل کی۔
گرین شرٹس کا آخری گروپ میچ آئرلینڈ کے ساتھ ہے جس میں کامیابی کے ساتھ ساتھ اسے دوسری ٹیموں کے نتائج پر بھی انحصار کرنا پڑے گا۔