سابق کرکٹر صادق محمد نے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے آواز اٹھائی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) چیئرمین محسن نقوی کی سابق کرکٹرز سے ملاقات کی اندرونی کہانی اور مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔
ذرائع کے مطابق 2:30 گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والے مشتاورتی بیٹھک میں بعض سابق کرکٹرز خاموش تماشائی بنے رہے اور لب کشائی کرنے سے گریز کیا۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے تحمل اور برداشت کے ساتھ تنقید اور تجاویز سنیں۔ صادق محمد کا موقف تھا کہ آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ میں صرف دو بیٹر بابراعظم اور محمد رضوان کا ہی انتخاب کیا گیا، ان کے ساتھ باقی سارے سلوگر تھے، ٹیمیں مستند بیٹرز سے کامیابی پاتی ہیں۔ جس طرح کی سلیکشن تھی، ویسا ہی ہمیں رزلٹ ملا۔،،
ایک سابق کرکٹرکی بات کاٹنے پر محسن نقوی نے ڈائریکٹر ڈومیسٹک خرم نیازی کو ڈانٹ پلاتے ہوئے خاموش رہنے کو کہا۔ پی سی بی کے ساتھ ایک طویل عرصہ تک وابستگی رکھنے والے ہارون رشید اپنے دکھڑے سناتے رہے۔
قومی ٹیم کے مستقبل کے حوالے سے چئرمین پی سی بی سے ملاقات کرنے والے سابق کرکٹرز میں گرین شرٹس کے سابق کپتان سرفراز احمد، سلمان بٹ،اعجاز احمد، باسط علی، انتخاب عالم، عاصم کمال، محمد سمیع، شفیق پاپا، یاسر حمید، سلیم الطاف، ہارون رشید، یاسر شاہ، سکندر بخت، وجاہت اللہ واسطی اور اظہر خان بھی شامل تھے۔
بورڈ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق کپتان جاوید میانداد اور راشد لطیف کو بھی مدعو کیا گیا تھا، تاہم جاوید میانداد ناسازی طبیعت کی وجہ سے لاہور نہیں جاسکے جبکہ راشد لطیف نے پہلے سے طے مصروفیات کی بنا پر اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔
سابق کرکٹرز نے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو بہتر بنانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ اچھی ہوگی تو پھر ہی کھلاڑی انٹرنیشل میچوں میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔،،
سلیم یوسف کا موقف تھا کہ بورڈ نے محکمہ جاتی کرکٹ کا بیڑہ غرق کیا، اب اس کی بحالی آسان نہیں، پہلے محکموں نے ہی اسٹار پیدا کیے، اب ہمیں خود سے لڑکے تیار کرنا پڑیں گے۔،،
سکندر بخت اور سلمان بٹ نے اپنی تجاویز دیتے ہوئے سب سے زیادہ وقت لیا۔
اجلاس میں بلائے گئے سابق کرکٹرز کی خاطر مدارت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی،کرکٹ بورڈ حکام کی جانب سے وی وی آئی پروٹوکول دیا۔ چائے و دیگر لوازمات مٹن، چکن سمیت کئی لذیز ڈشز پر مشتمل کھانے سے بھی ان کی تواضع کی گئی۔
سابق کرکٹرز کو جاتے ہوئے گفٹ پیک سے بھی عزت افزائی کرکے بھرپور خلوص کا ثبوت دیا گیا جس میں ایک پاکستان ٹیم اور دوسری پی سی بی کی شرٹ تھی۔