ملتان سلطانزکی جانب سے معاہدے پر عمل ہو رہا ہے ،بورڈ ترجمان۔
گزشتہ برس ملتان سلطانز سے کنٹریکٹ ختم کرتے ہوئے ٹیم کے تمام حقوق پی سی بی نے اپنے پاس محفوظ کر لیے تھے، فرنچائز کی مالک کمپنی معاہدے کے تحت مالی ادائیگی نہیں کرسکی تھی، عبوری طور پر اسے’’چھٹی ٹیم‘‘ کا نام دیا گیا، اسلام آباد میں منعقدہ ڈرافٹ میں فرنچائز کیلیے کھلاڑیوں کا چناؤ خود بورڈ نے کیا،پھر فروخت کیلیے ٹینڈرز کا عمل شروع ہوا، پی سی بی نے بولی کیلیے فرنچائز کی بنیادی قیمت 52 لاکھ ڈالر سالانہ مقرر کی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین گذشتہ برس دسمبر میں 6.35ملین ڈالرز سالانہ کے عوض 7سال کیلیے ملکیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، بعد میں انھوں نے فرنچائز کا نام ملتان سلطانز ہی برقرار رکھنے کا اعلان کیا، شعیب ملک کی زیرقیادت ٹیم 10میں سے صرف3 میچز جیت کر 6 ٹیموں میں پانچویں نمبر پر رہی۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ ملتان سلطانز سے فرنچائز فیس لیے بغیر ہی بورڈ نے اسے رواں برس ایونٹ میں شرکت کی اجازت دی،17مارچ کو فائنل کا انعقاد ہوا تھا، یوں چار ماہ سے زائد وقت گذر چکا مگر تاحال ملتان نے کوئی ادائیگی نہیں کی۔
دوسری جانب دیگر فرنچائزز کو پی سی بی نے ابھی سے اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی جمع کرانے کیلیے خطوط بھیجنے شروع کر دیے ہیں۔اس سے قبل بھی جو فرنچائز ذرا بھی ادائیگی میں تاخیر کرے حکام اس کے ساتھ سختی سے پیش آتے تھے، مگر ارباب اختیار سے قریب سمجھی جانے والی 2 ٹیموں نے ہمیشہ ادائیگیوں میں تاخیر برتی، ایک کا تو چیک بھی باؤنس ہو چکا مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی،اب خصوصی سلوک پانے والی فرنچائزز میں ملتان سلطانز کا بھی اضافہ ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے پیر کو رابطے پر پی سی بی کے ترجمان نے اگلے روز جواب دینے کا کہا، منگل کو بار بار یاددہانی پر تھوڑی دیر بعد جواب کا کہا جاتا، سینئرز سے مشاورت کی بات بھی ہوئی، رات گئے صرف 2سطور کا جواب موصول ہوا کہ ’’ملتان سلطانز فرنچائز کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد ہورہا ہے‘‘ دیگر سوالات کہ ’’کیا ملتان سلطانز نے بغیر ادائیگی ایونٹ میں حصہ لیا، فرنچائز کو کس وجہ سے یہ اجازت ملی، کب تک اسے ادائیگی کا وقت دیا گیا ہے، کیا اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی فرنچائز کی جانب سے جمع کرائی جائے گی، ان میں سے کسی کا بھی جواب نہیں دیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ بورڈ نے ملتان کو 31 جولائی تک ادائیگی کا وقت دیا ہوا تھا۔
ادھر ملتان سلطانز کے اونر علی ترین نے پیراور منگل دونوں روز میسجز دیکھنے کے باوجود جواب دینے سے گریز کیا اور کالز بھی وصول نہیں کیں، جنرل منیجر حیدر اظہر نے پیر کو رابطے پر موقف دینے کا یقین دلایا مگر منگل تک ان کاکوئی جواب موصول نہیں ہوا۔