news
English

کمروں میں بندکرکٹرز ذہنی دباؤ کا شکار

پیر کو تیسرے کورونا ٹیسٹ کے بعد ٹریننگ کی اجازت کا فیصلہ ہوگا

کمروں میں بندکرکٹرز ذہنی دباؤ کا شکار فوٹو: پی سی بی

کمروں میں بند کرکٹرز ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئے، بعض نے ٹیم مینجمنٹ سے شکوہ بھی کردیا۔

انھیں ملک کیلیے ’’برداشت‘‘ کرنے کا جواب مل گیا،پیر کو تیسرے کورونا ٹیسٹ کے بعد ٹریننگ کی اجازت کا فیصلہ ہوگا، ڈبوں میں کھانا وصول کرنے اور صرف چند منٹ کیلیے چہل قدمی کی اجازت پر کھلاڑی سخت نالاں ہیں،  ان کے مطابق وہ ملک کے سفیربن کر نیوزی لینڈ آئے اور ایسے سلوک کی توقع نہ تھی،دوسری جانب پی سی بی کھلاڑیوں کی ذہنی حالت کو بہتر بنانے کیلیے رواں ہفتے ماہر نفسیات کے آن لائن سیشنز کا اہتمام کرے گا۔ دریں اثنا کورونا کا شکار ہونے والے ساتویں کرکٹر ایک نوجوان فاسٹ بولر ہیں۔

انھیں تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہے، صحتیاب ہونے پرحالیہ ٹور میں وہ شاہینز کی جانب سے ایکشن میں نظر آئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں ہوٹل کے کمروں میں بند رہنے سے پاکستانی کرکٹرز ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو گئے ہیں،بعض نے اس حوالے سے ٹیم مینجمنٹ سے بات بھی کی ہے،بیشتر کھلاڑی دورۂ انگلینڈ سے ہی بائیو ببل میں رہ رہے ہیں،ٹور سے واپسی پر زمبابوے سے سیریز، ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل کے دوران بھی مختلف ماحول میں رہنا پڑا، اس دوران گنتی کے چند دن ہی گھر والوں کے ساتھ گذارے، نیوزی لینڈ آنے کے تین دن بعد گروپس کی شکل میں اگلے 11 روز ٹریننگ کی اجازت ملنا طے تھا مگر 6 کرکٹرز کی مثبت کورونا ٹیسٹ نے معاملہ خراب کر دیا، کھلاڑیوں کو نئے سرے سے آئسولیشن شروع کرنا پڑی، دوسری ٹیسٹنگ میں مزید ایک کھلاڑی کو وائرس کی زد میں پایا گیا، اب پیر کو تیسرے ٹیسٹ کے بعد ٹریننگ کی اجازت کا فیصلہ ہوگا۔

کرائسٹ چرچ کی لنکولن یونیورسٹی کے ہوٹل میں پاکستانی کرکٹرز بہت سخت دن گذار رہے ہیں، آغاز میں بغیر ماسک لیے کھانا لینے اور کمرے کے باہر کھڑے ہونے پر انھیں سرزنش کا سامنا کرنا پڑا تھا،وزارت صحت نے فائنل وارننگ دی ہوئی ہے کہ اب اگر ضوابط کی خلاف ورزی کی تو ٹیم کو واپس بھیج دیا جائے گا، بورڈ نے بھی کھلاڑیوں کو حد سے زیادہ محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے، اس صورتحال میں ٹیم بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہوگئی، پلیئرز کمروں میں بند رہ کراکتا گئے اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں انھیں کھانا بھی اب پلیٹس کے بجائے ڈبوں میں دیا جاتا ہے، چند منٹ کی چہل قدمی کے دوران ہی فاصلہ رکھتے ہوئے ۔

ساتھیوں سے بات چیت کی اجازت ہوتی ہے،کئی کرکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ یہاں پاکستانی سفیر بن کر آئے اور ایسے سلوک کی قطعی امید نہ تھی،ہمارے ملک میں غیرملکی ٹیموں کو اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا جاتا ہے اور ہم سے یہاں ایسا برتاؤ ہو رہا ہے، ٹیم مینجمنٹ نے ان سے کہا ہے کہ ملک کے لیے  یہ سب کچھ برداشت کر لیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کئی کرکٹرز نے حکام سے ذہنی دباؤ کی شکایت کر دی،اس پر پی سی بی نے ماہرنفسیات کے سیشنز رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، انگلینڈ میں اسپیشلسٹ سے بات کی گئی تھی مگر وہاں کا ٹائم نیوزی لینڈ سے13 گھنٹے پیچھے ہے اس لیے مشکل ہونے لگی، اسی طرح مقامی ماہر نفسیات کی خدمات لیں تو لینگوئج کا زیادہ مسئلہ ہو سکتا ہے، البتہ بورڈ کو امید ہے کہ اسی ہفتے آن لائن سیشنز کیلیے کسی ماہرنفسیات سے بات ہو جائے گی،ذرائع نے مزید بتایا کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے دورہ ختم کرنے کی دھمکی کا پاکستان نے خاصا بْرا منایا تھالیکن وہاں کے بورڈ نے اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ  حکومت کے سامنے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، البتہ اس کے بعد سے سخت زبان  کا استعمال نہیں ہوا۔

اس کے برعکس پاکستانی ٹیم کے رویے کو سراہا ہی گیا ہے، ہفتے کو نیوزی لینڈ کرکٹ نے آئندہ  برس جوابی دورے کا عندیہ دے کر ماحول مزید  بہتر بنانے کی کوشش کی، پی سی بی کو یہ بھی فکر ہے کہ ٹریننگ نہ کرنے سے کہیں سیریز میں ٹیم کی کارکردگی متاثر نہ ہو جائے، اسی لیے نیوزی لینڈ کرکٹ سے جلد اجازت کے حوالے سے بھی رابطہ کیا کیا گیا ہے۔دریں اثنا کورونا کا شکار ہونے والے ساتویں کرکٹر ایک فاسٹ بولر ہیں،وہ دوسرے ٹیسٹ میں مثبت نتیجے کے حامل قرار پائے تھے، ممکنہ طور پر انھیں شاہینز کے کسی کھلاڑی سے ہی وائرس لگا، انھیں تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہے، صحتیاب ہونے پرحالیہ ٹور میں وہ شاہینز کی جانب سے ایکشن میں نظر آئیں گے، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو ان کے نام کا علم ہے مگر پرائیوسی برقرار رکھنے کیلیے شائع نہیں کیا جا رہا۔