news
English

فواد عالم نے ماضی کی تلخ یادیں بھلا دیں

انھوں نے کہا کہ میرا کام صرف کرکٹ کھیلنا ہے

فواد عالم نے ماضی کی تلخ یادیں بھلا دیں فوٹو: رائٹرز

فواد عالم نے ماضی کی تلخ یادیں بھلا دیں جب کہ ٹیسٹ بیٹسمین کا کہنا ہے کہ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں 10سالہ جدوجہد کو وقت کا ضیاع نہیں سمجھتا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے ٹیسٹ اسٹار فواد عالم نے کہاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل10سالہ جدوجہد کا وقت ضائع نہیں ہوا،اس دوران میں نے بھرپور کرکٹ کھیلی،فرسٹ کلاس مقابلوں میں دنیا بھر کے ٹاپ20بیٹسمینوں کی فہرست میں جگہ بنائی،رنز کے انبار لگائے،سنچریاں بنائیں، میری اوسط بہترین رہی،میں زیادہ رنز کے کئی ریکارڈز میں لیجنڈ حنیف محمد کے بعد دوسرے نمبر پر ہوں،ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی اللہ تعالیٰ نے عزت سے نوازا، اس کا ہر حال میں شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

ماضی کے ناقدین کی جانب سے اب تعریفوں کے پل باندھے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میرا کام صرف کرکٹ کھیلنا ہے،میں نے صرف اسی پر توجہ مرکوز رکھی،کیریئر اور زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں،اب اگر کوئی میرا نام لے تو بڑے فخر کی بات ہے۔

طویل جدوجہد میں ہار نہ ماننے کی وجوہات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ذہنی مضبوطی بھی کام آتی ہے مگر دعاؤں اور اہل خانہ کی سپورٹ کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے،میرے والد بھی کرکٹر تھے انھوں نے بس کھیل پر توجہ دینا سکھایا،مجھے کرکٹ کا شوق اور جنون ہے،یہی میری روزی روٹی بھی ہے۔ مجھے جس سطح پر بھی موقع ملا میں کھیلتا رہا،نیک نیتی سے محنت کریں تو پھل ضرور ملتا ہے۔

فواد عالم نے کہا کہ قومی ٹیم کی جانب سے 5 مختلف ممالک میں سنچریاں بنانا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے سے دباؤ میں پرفارم کرنے کی صلاحیت پیدا ہوئی،میں کبھی کسی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوتا۔

موقع ملا تو کرکٹ کے ساتھ اداکاری بھی جاری رکھوں گا

فواد عالم اداکاری میں مزید جوہر دکھانے کے خواہاں ہیں، انھوں نے کہا کہ زندگی میں مختلف تجربات کرنے میں کوئی حرج نہیں،موقع ملا تو اداکاری جاری رکھوں گا،ایک ڈرامے میں اچھی کردار نگاری کے بعد یہ سلسلہ جاری رکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ پہلی بار اداکاری کا تجربہ خوشگوار رہا،دوبارہ موقع ملا تو یہ کام جاری رکھنا چاہوں گا۔

مشکل صورتحال میں صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا زیادہ موقع ملا

فواد عالم نے کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز میں پچز مشکل تھیں،دونوں ٹیموں کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ پرفارم نہیں کرسکی، مڈل آرڈر میں بھی رنز بنانا آسان نہیں تھا،انھوں نے کہا کہ ابتدائی پلیئرز جلد آؤٹ ہو یا مجھے تاخیر سے بیٹنگ کا موقع ملے،میرے ذہن میں بس یہی مقصد ہوتا ہے کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق رنز بنانے اور ملک کیلیے پرفارم کرنا ہے۔ مشکل صورتحال میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا زیادہ موقع مل جاتا ہے،ویسٹ انڈیز کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں میری اور بابر اعظم کی شراکت کی وجہ سے بازی ہمارے حق میں پلٹی۔

انھوں نے کہا کہ بولرز نے بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا،بیٹسمین رنز بنالیں تو جیت کیلیے حریف کی 20 وکٹیں حاصل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے، شاہین شاہ آفریدی نے 10شکار کیے،حسن علی، محمد عباس اور فہیم اشرف نے بھی ٹیم کیلیے وکٹیں حاصل کیں،جہاں اسپنرز کامیاب نہیں ہورہے تھے وہاں نعمان علی نے اہم پلیئرز کو آؤٹ کیا۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر اللہ کو منظور ہوا تو ون ڈے کرکٹ میں بھی واپسی ہوسکتی ہے۔

پہلے جس اسٹانس کی وجہ سے مشکل پیش آئی اب دوسرے نقل کرتے ہیں

فواد عالم نے کہا کہ پہلے جس اسٹانس کی وجہ سے مشکل پیش آتی تھی اب دوسرے اس کی نقل کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے،ایک بچے کے وکٹ سے دور کھڑے ہوکر کھیلنے اور سیدھے ہونے تک اسٹمپس اکھڑ جانے کی ویڈیو کا ذکر کیے جانے پر انھوں نے کہا کہ آپ کا کوئی بھی انداز ہو، اس کو کامیاب بنانے کیلیے محنت کرنا پڑتی ہے،وقت دینا پڑتا ہے،میں نے بھی ایسا کرتے ہوئے ہی کامیابی حاصل کی۔