news
English

پاکستان نے پٹے ہوئے مہروں سے بازی جیتنے کی آس لگالی

قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ناقص کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے

پاکستان نے پٹے ہوئے مہروں سے بازی جیتنے کی آس لگالی تصویر: اے ایف پی

آسٹریلیا میں بدترین شکستوں سے پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے کوئی سبق نہیں سیکھا جب کہ سری لنکا سے سیریز میں پھر پٹے ہوئے مہروں سے بازی جیتنے کی آس لگالی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ناقص کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ یاسر شاہ، محمد عباس اور اظہر علی کی فارم تشویش کا باعث ہے، وہاب ریاض اور محمد عامر کی عدم دستیابی کے سبب ہمیں نوجوان بولرز پر انحصار کرنا پڑا، کینگرو بیٹنگ لائن پر ہم بالکل بھی دباؤ نہیں ڈال سکے۔

یاسر شاہ ہماری فتوحات کے ہیرو رہے ہیں لیکن کنڈیشنز اسپنرز کیلیے سازگار نہیں تھیں، ناتھن لیون کو بھی ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے چوتھے روز وکٹیں ملیں، اس سے قبل انھوں نے صرف 2 شکار کیے تھے، امید ہے کہ لیگ اسپنر اسری لنکا کیخلاف سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے بیٹسمین بھی کئی بار اچھا آغاز کرنے کے باوجود بڑے اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے، ہمیشہ کی طرح آسٹریلوی کنڈیشنز میں مشکلات پیش آتی ہیں، یہاں اچھا کھیلنے کیلیے ہمیں اپنی حکمت عملی اور تیاریوں کو بہتر بنانا ہوگا، بیٹھ کر تجزیہ کریں گے کہ کہاں غلطیاں ہوئیں اور ان کو مستقبل میں کیسے سدھارنا ہے۔ کوشش کریں گے کہ ان کھلاڑیوں کو ایک چانس اور دیں، میں ہوم سیریز میں انھیں آزمانے کے حق میں ہوں۔

مصباح الحق نے کہا کہ سری لنکا کی مضبوط ٹیم پاکستان آئے گی،ان کا نوجوان بولرز پر مشتمل پیس اٹیک بھی بہترین ہے،آئی لینڈرز نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو شکست دی، دوسری جانب وہاب ریاض اور محمد عامر کی خدمات سے محرومی کے بعد ہمارا پیس اٹیک ناتجربہ کار ہے، ہوم گراؤنڈز کے باوجود ٹیسٹ سیریز آسان نہیں ہوگی، فتح کیلیے بہترین کرکٹ کھیلنا پڑے گی۔

بولنگ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ 1یا2 ٹیسٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر کسی کے بارے میں رائے قائم کرلینا درست نہیں، نوجوان پیسرز کو باہر کردینا ناانصافی ہوگی۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ نوجوان پیسرز توقعات کے مطابق بولنگ نہیں کر سکے،میں نے 35سال کرکٹ میں گزارے، جانتا ہوں کہ  آسٹریلوی کنڈیشنز میں لائن و لینتھ اور کنٹرول برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا، یہ نتیجہ اخذ نہیں کر لینا چاہیے کہ ان پیسرز میں صلاحیت نہیں، ان کے پاس پیس کا ہتھیار ہے، ایکشن بھی اچھے ہیں، آنے والے وقت میں یہی بولرز ملک کیلیے پرفارم کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ شاہین آفریدی کو کھیلنے کا موقع ملا اور اب وہ بہتر بولنگ کررہے ہیں، دیگر نوجوان بولرز کو 6 ماہ سے ایک سال کا وقت دینا ہوگا، عمران خان سینئر میں بھی ٹیلنٹ ہے، بدقسمتی سے وہ دباؤ میں اچھا پرفارم نہیں کرسکے۔