ٹوئنٹی 20 ٹرائنگولر سیریز کا آغاز میزبان زمبابوے اور پاکستان کے درمیان میچ سے ہورہا ہے
ٹوئنٹی 20 ٹرائنگولر سیریز کا آغاز اتوار سے میزبان زمبابوے اور پاکستان کے درمیان میچ سے ہوگا جب کہ گرین شرٹس سیریزمیں دھماکے دار انٹری کیلیے تیار ہیں۔
ٹوئنٹی 20 ٹرائنگولر سیریز کا آغاز میزبان زمبابوے اور پاکستان کے درمیان میچ سے ہورہا ہے، گرین شرٹس کی توجہ داؤ پر لگی رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر مرکوز ہوگی، ایونٹ کی تیسری ٹیم آسٹریلیا ہے۔
میزبان ٹیم اس وقت مالی بحران کی زد میں ہے، تنخواہوں اور بقایاجات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے کئی ٹاپ پلیئرز بائیکاٹ کرچکے ہیں، سابق کپتان گریم کریمر ٹیم کا حصہ نہیں ہیں، سکندر رصا قومی ٹیم کی نمائندگی کے بجائے کینیڈا میں ٹوئنٹی 20 لیگ کھیلنے میں مصروف ہیں۔ برینڈن ٹیلر، سین ولیمز اور کریگ ایروائن میدان میں اترنے سے انکار کرچکے ہیں۔
ٹیم کی قیادت ہیملٹن مساکیڈزا کے سپرد ہوگی جن کو ٹوٹے پھوٹے لشکر کے ساتھ مختصر ترین فارمیٹ کی دو ٹاپ ٹیموں کے ساتھ جنگ کا چیلنج درپیش ہے۔ ٹیم کے کوچ بھارت کے سابق کرکٹر لال چند راجپوت ہیں جوکہ اس سے قبل افغانستان اور چند ڈومیسٹک ٹیموں کی کوچنگ کرچکے ہیں۔
پہلے میچ میں ان کا مقابلہ ایک ایسی ٹیم سے ہونے والا ہے جوکہ اپنے آخری 22 میں سے 19 ٹوئنٹی 20 میچز جیت چکی ہے۔ گرین شرٹس بحرانوں سے دوچار میزبان سائیڈ کے ساتھ کوئی بھی رعایت برتنے کو تیار نہیں ہیں، ٹاپ پر موجود ٹی 20 کی اسپیشلسٹ فخر زمان اپنی صلاحیتوں کا جادوجگانے کو تیار ہیں جبکہ شعیب ملک ایک بار پھر مڈل آرڈر میں توجہ کا مرکز ہوں گے، ان کی گزشتہ 24 ٹی 20 اننگز میں ایوریج 66.72 رہی ہے، اس میں سے 13 اننگز میں وہ ناقابل شکست رہے ہیں۔
پاکستانی بولنگ اٹیک بھی کمزور بیٹنگ لائن پر دھاوا بولنے کو بے چین ہیں۔ زمبابوے کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ اس کے اہم بولرز میں سے کسی نے بائیکاٹ نہیں کیا، اس لیے زیادہ انحصار کرس ایم پوفو، بلیسنگ موزربانی اور کائیل جارویس پر ہوگا۔
واضح رہے کہ زمبابوے گزشتہ دو برس کے دوران صرف دو ہی ٹوئنٹی 20 میچز کھیلا ہے جس میں رواں برس فروری میں اس کا افغانستان سے سامنا ہوا اور دونوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔