میٹنگ کے ایجنڈے کا ہر پوائنٹ فوراً منظور کرنے پر آفیشلز کو بھی ٹوک دیاگیا۔
ایشین کرکٹ کونسل(اے سی سی) کی صدارت کے سلسلے میں اگلے سال پاکستان کی ہی باری آئے گی، شاہ خاور نے اس بات کو میٹنگ کے منٹس کا حصہ بنوالیا۔
ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس گذشتہ دنوں بالی، انڈونیشیا میں منعقد ہوا، اس میں پاکستان کی نمائندگی قائم مقام چیئرمین و الیکشن کمشنر پی سی بی شاہ خاور اورسی او او سلمان نصیر نے کی۔
ذرائع نے بتایا کہ پیشے کے لحاظ سے وکیل شاہ خاور نے میٹنگ میں خاموش تماشائی بننے سے گریز کیا اور کئی مواقع پراعتراضات بھی اٹھائے، ان کا انداز دبنگ رہا، صدر سری لنکا کرکٹ شمی سلوا نے جب جے شاہ کی شان میں زمین آسمان کے قلابیں ملاتے ہوئے انھیں مزید ایک برس کے لیے صدارت سونپنے کی تجویز دی تب شاہ خاور نے دخل اندازی کی۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اس بات کو منٹس کا حصہ بنایا جائے کہ سری لنکا نے اپنی صدارت کا دوسرا سال جے شاہ کو دیا ہے، یہ نہ ہو کہ اگلے سال جب ہماری باری آئے تو سری لنکا پھر سامنے آ جائے، ان کی بات کو مان لیا گیا ،آئندہ سال جنوری میں پی سی بی کا کوئی نمائندہ 2 سالہ مدت کے لیے ایشین کرکٹ کونسل کا صدر بن جائے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ اجلاس کے منٹس خاصی تاخیر سے ارکان کو ارسال کیے گئے،اس پر سلمان نصیر نے خط بھی لکھا تھا جس کا کوئی جواب نہ دیا گیا۔
شاہ خاور نے میٹنگ میں یہ نکتہ اٹھایا کہ تین دن پہلے سابقہ اجلاس کے منٹس بھیجے گئے جوکہ درست نہیں آئندہ اجلاس کے فوراً بعد ارسال کرنے چاہئیں، ایجنڈے کی ہر پوائنٹ کو جے شاہ پڑھ کر فوراً منظور کرنے لگے تو شاہ خاور نے اس پر بھی اعتراض اٹھا دیا، انھوں نے کہا کہ پہلے تھوڑی بات کرنی چاہیے پھر منظوری دیں۔