ڈومیسٹک ایونٹ سپر لیگ میں آئی سی سی اینٹی کرپشن کے نمائندے موجود نہیں۔
ایچ بی ایل پی ایس ایل 9 میں کھلاڑیوں کو مشکوک افراد سے دور رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں جب کہ ہر ٹیم کے ساتھ ایک اینٹی کرپشن آفیسر کوتعینات کیاگیا ہے۔
ماضی میں پاکستان سپر لیگ کو فکسنگ کیسز کی وجہ سے خاصا نقصان پہنچا تھا، اس لیے پی سی بی اب اس حوالے سے سخت اقدامات کرتا ہے، اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ طارق قریشی نے نمائندہ ’’ ایکسپریس نیوز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایچ بی ایل، پی ایس ایل کے دوران مشکوک افراد کی پہنچ سے کھلاڑیوں کو دور رکھنے کے لیے ہم نے سخت ترین اقدامات کیے ہیں، ہر ٹیم کے ساتھ ایک اینٹی کرپشن آفیسر تعینات ہے، اس کا کام آئی سی سی کے قواعد وضوابط پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوتا ہے، ہوٹل اور گراؤنڈ میں یہ آفیسرز ٹیموں کے ساتھ ہی ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایونٹ سے قبل تمام شریک ٹیموں کو مشکوک عناصر سے دور رہنے کی یاد دہانی کرا دی گئی تھی، کھلاڑی بھی سمجھدار ہیں، انھیں پتا ہے کہ چھوٹی سی غلطی کیریئر ختم کر سکتی ہے اس لیے محتاط رہتے ہیں۔
ایک سوال پر طارق قریشی نے کہا کہ اب تک کسی بھی کھلاڑی نے مشکوک رابطے کی رپورٹ نہیں کی، ہم نے ایک مربوط سسٹم بنایا ہے جس کے تحت رپورٹ ہوتی ہے، کھلاڑیوں کو ایک چیک لسٹ دی گئی ہے اور فارم پر دستخط کرائے گئے ہیں، سب کو اچھی طرح آگاہی فراہم کردی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی اور نگرانی کا سسٹم بہتر بنانا ہوگا،اس وقت انحصار ہیومن انٹیلی جنس اور کسی سے ٹپ ملنے پر ہوتا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں، جلد نمایاں فرق نظر آئے گا، ماضی میں جب کچھ کھلاڑیوں کے خلاف سخت اقدامات ہوئے تو اس سے دیگر نے بھی سبق سیکھا اور محتاط ہوگئے، اب بکیز کے لیے کرکٹرز کو فکسنگ میں شامل کرنا بہت مشکل ہو چکا ہے، پھر بھی انسان کبھی حماقت تو کرہی سکتا ہے اس لیے ہم معاملات پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مشکوک افراد کو آئی سی سی بلیک لسٹ کر دیتی ہے، ان کی تفصیلات تمام ممبر بورڈز کو بھیجی جاتی ہیں تاکہ سب محتاط رہیں، ایچ بی ایل پی ایس ایل میں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے نمائندے موجود نہیں کیونکہ یہ ہمارا ڈومیسٹک ایونٹ ہے، البتہ ہماری ٹیم بہترین انداز میں فرائض سر انجام دے رہی ہے۔