کس ملک کے عملے کو لانا ہے یہ پروڈکشن پارٹنر کی صوابدید ہوگی، پی سی بی
پی ایس ایل 6 کے بقیہ میچز میں بھارت کی ’’نمائندگی‘‘ مشکوک ہو گئی۔
بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کی وجہ سے پی ایس ایل 6 کو14 میچز کے بعد ہی روکنا پڑ گیا تھا، اب پی سی بی نے بقیہ میچز یکم جون سے کرانے کا ارادہ کیا ہے،ابتدائی میچز کے پروڈکشن کریو کے 50 میں سے 17 افراد کا تعلق بھارت سے تھا، اب وہاں کورونا قابو سے باہر ہو چکا اور یومیہ ساڑھے تین لاکھ مثبت کیسز سامنے آنے لگے، ہزاروں اموات بھی ہو چکی ہیں، اسی وجہ سے پاکستان سمیت کئی ممالک نے بھارتی شہریوں کے اپنے ملک میں آنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پاکستان میں کرکٹ پروڈکشن کے لیے عموما بھارت سمیت غیرملکی عملے کی خدمات ہی حاصل کی جاتی ہیں، رواں برس جنوبی افریقہ (19) کے بعد سب سے زیادہ بھارتی ہی آئے تھے،برطانیہ، سنگاپور،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بھی کچھ لوگ عملے میں شامل تھے۔
بھارتیوں پر پابندی کی وجہ سے ابھی صورتحال واضح نہیں کہ کیا پی سی بی انھیں آمد کی خصوصی اجازت دلائے گا یا حکومت آنے نہیں دے گی،موجودہ حالات میں بھارتی شہریوں کی پاکستان آمد خطرے سے خالی نہیں ہوگی،حکومت نے بھارت سے فلائٹس پر بھی پابندی لگائی ہوئی ہے۔
اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے کہا کہ ہمارے پارٹنر کو معاہدے کے تحت ویسی ہی پروڈکشن کرنا ہوگی جو وہ ایونٹ معطل ہوتے وقت کر رہا تھا،وہ کس ملک کے اسٹاف کو پاکستان لاتا ہے یہ اسی کی صوابدید ہے،البتہ معاہدے کی شرائط کے مطابق تمام ٹیکنالوجیز دستیاب ہوں گی۔
یاد رہے کہ پی ایس ایل6 کے ابتدائی میچز میں بھارت سے ابھینیو کمار سنگھ (گارنٹی انجینئر)، چندرا پرکاش (کومز انجینئر)، ہار سنگھ (ویژن\ آر ایف انجینئر )، راہول ارجن یادو (ویڑن انجینئر) ،وشال پربھاکر نالاوڈے (ویڑن انجینئر)، راہول کمار مشرا (اسسٹنٹ انجینئر )،مرتضیٰ حاکم الدین بوہاری (سسٹم انجینئر )، برکت (ساؤنڈ سپروائزر)، احمد شریف محی الدین (آڈیو اسسٹنٹ، انگلش )، چیتن مدھا (جی ایف ایکس آپریٹر )، شالندرا سنگھ بدھوریا (جی ایف ایکس آپریٹر )، ترون دیو داس رمانی (بگی گمبل آپریٹر )،کوشک ہریش اگروال (بگی آپریٹر)، دیوا دتی اچاریہ (ڈرون پائلٹ )،پران سمت پال (ڈرون گمبل آپریٹر )، منیش کمار (جی ایف ایکس آپریٹر)اور ایلکس جوزف (سینٹرل پروڈکشن منیجر) پاکستان آئے تھے۔