news
English

پی ایس ایل؛ کرپشن کے عفریت سے بچنے کیلیے سخت ترین اقدامات

فکسنگ میں ملوث یا مشکوک سرگرمیوں کی رپورٹ نہ کرنے والوں کوسخت سزائیں ملیں گی

پی ایس ایل؛ کرپشن کے عفریت سے بچنے کیلیے سخت ترین اقدامات فوٹو: پی سی بی

پی ایس ایل کو کرپشن کے عفریت سے بچانے کیلیے سخت ترین اقدامات کیے جائیں گے،ایونٹ میں پی سی بی کا اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ فرائض نبھائے گا۔

پی ایس ایل 5 کا انعقاد 20 فروری سے 22 مارچ تک ہونا ہے، پہلی بار تمام میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے، میزبانی کیلیے چار شہروں کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان کا انتخاب کیا گیا ہے۔

2017کے دوسرے ایڈیشن کو فکسنگ اسکینڈل نے داغدار کر دیا تھا جس کے بعد کئی کھلاڑیوں کو سزائیں بھی سنائی گئیں، اس بار چونکہ تمام میچز پاکستان میں ہوں گے اس لیے کسی تنازع سے بچنے کیلیے پی سی بی زیادہ سخت انتظامات کرے گا،اس کا اپنا اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ تمام میچز کی نگرانی کے فرائض نبھائے گا۔

گذشتہ برس آئی سی سی اے سی یو کو بھی بلایا گیا تھا، اس سے پہلے بھاری معاوضے کی وجہ سے ایسا نہیں ہو پاتا تھا لیکن 2018میں کونسل نے بلامعاوضہ خدمات فراہم کی تھیں،البتہ ان آفیشلز کا کام صرف مقابلے کے دوران پلیئرز اور میچ آفیشلز کیلیے مختص جگہ پر نظر رکھنا تھا، وہ پی سی بی کو جوابدہ نہیں تھے بلکہ براہ راست آئی سی سی کو رپورٹ کی تھی کہ پی ایم او ایریا کے حوالے سے قوانین پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔

ہمیشہ کی طرح رواں برس بھی پی ایس ایل میں ہر ٹیم کے ساتھ انٹیگریٹی آفیسرز کا تقررکیا جائے گا جو سائے کی طرح کھلاڑیوں کے ساتھ رہیں گے، ایونٹ میں فکسنگ یا مشکوک روابط کی اطلاع نہ کرنے والوں کو ملکی اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت سخت سزائیں دی جائیں گی، ایونٹ سے قبل آئی سی سی قوانین کے تحت اینٹی کرپشن آفیسرز ٹیموں، پلیئرز، آفیشلز اور فرنچائز اونرز کو بریفنگ و ایجوکیشن دیں گے، اس دوران پلیئرز کو یاد دلایا جائے گا کہ وہ مشکوک لوگوں سے دور رہیں اور کسی بھی ایسے رابطے کی فوری طور پر اینٹی کرپشن یونٹ کو اطلاع دی جائے۔

پی ایس ایل فور کے دوران فرنچائز مالکان میچ میں پلیئرز اور میچ آفیشلز کیلیے مختص ایریا میں نہیں جا سکتے تھے، ان کے بیٹھنے کیلیے الگ جگہ بنائی گئی تھی، مگر پھر بعد میں سیاسی دباؤ میں آ کر بورڈ نے ٹیم اونرز کو ڈگ آؤٹ میں بیٹھنے کی اجازت دے دی،اس سال کیا ہوگا ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

رابطے پر پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ جلد کوئی پالیسی بنا لی جائے گی، انھوں نے کہا کہ گذشتہ برس صرف یو اے ای میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن منیجر موجود تھے اب چونکہ تمام میچز پاکستان میں ہیں لہذا ہمارا اپنا یونٹ فرائض نبھائے گا، البتہ کسی موقع پر اگر ضرورت محسوس ہوئی تو خدمات لینے کا سوچیں گے، گذشتہ برس بیشتر ٹیموں کے ساتھ ایک، ایک البتہ صرف لاہور قلندرز کے ہمراہ 2 انٹیگریٹی افسران موجود تھے، اس کی وجہ الگ ہوٹل میں قیام تھی۔

بورڈ ترجمان کے مطابق ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ ٹیموں کے ساتھ 1یا 2 انٹیگریٹی افسران رکھے جائیں، انھوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ کرپشن سے پاک پی ایس ایل کا انعقاد کیا جائے اور اس کیلیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔