news
English

شاداب کی بیماری پاکستان ٹیم کیلیے بڑا دھچکا قرار

مشتاق احمد نے شاداب خان کی بیماری کو پاکستان ٹیم کیلیے بڑا دھچکا قرار دے دیا

شاداب کی بیماری پاکستان ٹیم کیلیے بڑا دھچکا قرار فوٹو: ایکسپریس

مشتاق احمد نے شاداب خان کی بیماری کو پاکستان ٹیم کیلیے بڑا دھچکا قرار دے دیا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں بات چیت کرتے ہوئے مشتاق احمد نے کہا کہ ورلڈ کپ کیلیے اچھا کمبی نیشن بنایا گیا تھا لیکن شاداب خان کی بیماری پاکستان ٹیم کیلیے ایک دھچکا ثابت ہوئی، نوجوان لیگ اسپنر گگلی میں مہارت کی وجہ سے بیٹسمین کو تذبذب کا شکار رکھتے ہوئے اننگز کے درمیانی اوورز میں بڑے کامیاب ثابت ہوتے ہیں، سرفراز احمد بھی ان کی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوئے انھیں اس وقت ہی بولنگ دیتے ہیں جب ٹیم کو وکٹ کی ضرورت ہوتی، امید ہے کہ شاداب خان ورلڈ کپ سے قبل فٹ ہو کر ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔

بطورمتبادل اسکواڈ میں شامل کیے جانے والے یاسر شاہ کے بارے میں مشتاق احمد نے کہا کہ سینئر لیگ اسپنر اگر اپنی گگلی کو بہتر بنائیں تو محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی دکھاتے ہوئے میچ ونر ثابت ہوسکتے ہیں، ان کے پاس لیگ اسپنر، فلپر اور ٹاپ اسپنر جیسے ہتھیار موجود اورلائن لینتھ بھی اچھی ہے لیکن بیٹسمین آگے نکل اسٹروک کھیلنے لگیں تو دھوکا دینے میں کامیاب نہیں ہوتے، وہ گگلی کا مؤثر طریقے سے استعمال سیکھ جائیں تو ٹیم کیلیے زیادہ مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

ایک سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ میں تجربہ کار اور نوجوان کھلاڑیوں کے امتزاج پر مشتمل پاکستانی بیٹنگ لائن کے بارے میں زیادہ فکرمند نہیں ہوں،البتہ بولنگ میں تجربے کی کمی نظر آتی ہے، جنید خان خود کو خطرناک پیس ہتھیار ثابت نہیں کر سکے، نوجوان پیسرز محمد حسنین اور شاہین شاہ آفریدی کو مسلسل رہنمائی کی ضرورت ہوگی، ورلڈ کپ میں پاکستان کی مہم کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ کپتان سرفراز احمد دستیاب وسائل کو کس انداز میں استعمال کرتے ہیں۔

پی سی بی کے ساتھ کام کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا زیادہ احساس نہیں دلاسکا

مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے ساتھ کام کرتے ہوئے میں اپنی موجودگی کا زیادہ احساس نہیں دلاسکا، اسی لیے الگ ہو جانا بہتر سمجھا، یہ بات درست ہے کہ بورڈ نے میرے معاہدے کی توسیع میں تاخیر کی، بہرحال ان کی اپنی پالیسی ہے جس سے کوئی اختلاف نہیں،انھوں نے کہا کہ سری لنکا، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کوچنگ میں میری خدمات حاصل کرنے کے خواہاں تھے، کیریبیئنز کے ساتھ وابستہ ہونا اس لیے پسند کیا کہ اپنی صلاحیتوں سے فرق ڈال سکتا ہوں۔

مشتاق احمد نے کہا کہ ورلڈکپ میں میری دعائیں اور ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ ہوں گی لیکن ایک پروفیشنل کے طور پر ویسٹ انڈین ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے 100فیصد صلاحیتوں کا استعمال کروں گا۔ واضح رہے کہ مشتاق کیریبیئن ٹیم کے بولنگ کوچ ہیں اور انگلینڈ میں ساتھ ہی رہیں گے۔

پاکستان میں اسپنرز کی کمی نہیںصلاحیتیں نکھارنے کی ضرورت ہے

مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نوجوان اسپنرز کی کوئی کمی نہیں لیکن ان کی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ کئی نوجوان آف اور لیگ اسپنرز متاثر کن نظر آتے ہیں، البتہ پی سی بی کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جونیئرز کے ٹیلنٹ کو عالمی معیار پر لانے کیلیے مسلسل توجہ اور وقت درکار ہے، جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کیلیے کئی باریکیوں کے بارے میں جاننے اور سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ اس شعبے میں کام نہ کیا جائے تو اچھے اسپنرز تیار کرنا مشکل ہوگا۔

مشتاق نے مجوزہ ریجنل ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کردی

مشتاق احمد نے وزیراعظم عمران خان کے مجوزہ ریجنل ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کردی،سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ کئی کھلاڑیوں کی ملازمتیں تو جائیں گی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انھیں مستقبل میں ریجنل کرکٹ کا فائدہ نہیں پہنچے گا، میرے خیال میں ریجنز سے ڈومیسٹک کرکٹ کا اعتماد بحال اور کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر ہوگا۔