نوجوان بیٹسمین کو شاٹ سلیکشن اور تکنیک پر کام کرنا ہوگا،سابق اسٹار
محمد یوسف نے حیدر علی کو ’’فالودہ پلیئر‘‘ نہ بننے کا مشورہ دے دیا، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ نوجوان بیٹسمین کو شاٹ سلیکشن اور تکنیک پر کام کرنا ہوگا،وہ بابر اعظم، ویرات کوہلی اور اسٹیون اسمتھ سے سبق سیکھیں، بھارت سے چیمپئنز ٹرافی فائنل میں سنچری کے باوجود فخرزمان کے تکنیکی مسائل کی نشاندہی کردی تھی۔
تفصیلات کے مطابق حیدر علی نے پی ایس ایل 5میں چند اچھی اننگز کھیل کر مبصرین اور شائقین کو متاثر کیا،انھیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کیلیے اسکواڈ میں شامل کرنے کی تجویز بھی سامنے آ چکی۔ ایک انٹرویو میں محمد یوسف نے کہا کہ حیدر علی بہت زیادہ اسٹروکس کھیلتے ہیں، اگر وہ کھیل میں بہتری لانا چاہتے ہیں ہیں تو اسٹروکس کا درست انتخاب اور تکنیک پر کام کرنا ہوگا، مار دھاڑ تو کوئی بھی کرسکتا ہے، اگر ہر گیند پر جارحانہ انداز اپناتے ہوئے اسے میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش کریں گے تو ناکامی پر وکٹ بھی گنوانا پڑ جائے گی، حیدر علی کو ایک کامیاب بیٹسمین بننے کیلیے بابر اعظم،ویرات کوہلی اور اسٹیون اسمتھ سے سبق سیکھنا ہوگا۔
بابر کوئی مار دھاڑ نہیں کرتے اس کے باوجود ان کا اسٹرائیک ریٹ 130 اور اوسط 50ہے، ایک مکمل بیٹسمین ہونے کی وجہ سے ہی وہ ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ون جبکہ ون ڈے اور ٹیسٹ کے بھی ٹاپ5میں شامل ہیں،اگر کسی کی تکنیک مضبوط اور بنیادیں چیزیں درست ہیں تو وہ تینوں فارمیٹ میں کامیاب ہوسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فخرزمان نے چیمپئنز ٹرافی 2017 فائنل میں بھارت کیخلاف سنچری بنائی تب بھی میں نے تکنیکی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹروکس خودکشی کے مترادف ہیں،اگر خامیوں پر کام نہ کیا تو کارکردگی کا گراف کرتا جائے گا، دیکھیں کہ اب وہ کہاں کھڑے ہیں، حیدر علی کو بھی مشورہ ہے کہ وہ تیز کھیل سکتے ہیں لیکن تکنیک میں بہتری کیلیے ہر روز کام کرنا ہوگا،انھیں ایک مکمل بیٹسمین بننا چاہیے، صرف مار دھاڑ کرنے والا ’’فالودہ پلیئر‘‘ نہیں۔