وسیم خان کی تقررکی ضرورت نہیں تھی،کرکٹرزکی جابزختم ہونا افسوسناک ہے
سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کو پی سی بی کے فنڈز ختم ہونے کا خدشہ ستانے لگا سابق چیئرمین کے مطابق آفیشلز اورکوچز کو بھاری معاوضے دیے جا رہے ہیں ایسا نہ ہوکہ آئی سی سی سے مانگنے کی ضرورت پڑ جائے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر‘‘ میں میزبان سلیم خالق سے گفتگو میں ذکا اشرف نے کہا کہ احسان مانی آئی سی سی کے سابق سربراہ بھی رہ چکے،انھیں جب چیئرمین پی سی بی بنا کر لایا گیا تو خود ہی انتظامی ذمہ داریاں سنبھالتے،اپنے اختیارات کم کرکے کسی چیف ایگزیکٹیو کا تقرر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی،ان سمیت کوچز کو بھاری معاوضے دیے جا رہے ہیں، اتنی بھاری تنخواہیں بانٹ کر ایک دن فنڈز ختم اور آئی سی سی سے مانگنا پڑے گا۔
ذکااشرف نے کہا کہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹرز خوشحال ہیں،ہمارے ہاں ڈپارٹمنٹل ٹیمیں بند ہونے سے کھلاڑیوں کی آمدنی ہی ختم ہوگئی، بڑی افسوسناک بات ہے کہ پاکستان کی خدمت کرنے والے محنت مزدوری پر مجبور ہیں،کھلاڑیوں کی معاشی بقا اور عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے، نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں مجھے تو کوئی بہتری نظر نہیں آتی۔سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اگر پاکستان کے ساتھ مقابلوں میں بھارت خود کو صرف آئی سی سی ایونٹس تک محدود رکھنا چاہتا ہے تو پی سی بی کو بھی متبادل ایونٹس پر غور کرنا چاہیے۔
دوسرے ملکوں کے بورڈ کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے 4ملکوں کی ٹرافیز کرائیں، میں نے ایک وقت میں بھارت کو بھی تجویز دی تھی کہ ایشز کی طرز پر باہمی مقابلوں کا انعقاد کیا جائے لیکن بوجوہ پیش رفت نہیں ہوسکی،نریندر مودی کی حکومت کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، اس صورتحال میں ہمیں دیگر ملکوں کے ساتھ کرکٹ کے پلان بنانا چاہئیں، اس میں سب کا ہی فائدہ ہے۔
2عہدے ایک شخص کودینا درست نہیں مصباح کو صرف سلیکٹر ہونا چاہیے
ذکا اشرف نے کہا کہ مصباح الحق ایک عظیم کرکٹر تھے، انھوں نے ملک کو کئی کامیابیاں بھی دلائیں لیکن 2 عہدے ایک ہی شخص کو دینا درست نہیں، وہ خود پرفارم کرتے رہے اور ذہین بھی ہیں، بطورچیف سلیکٹر تو ٹھیک لیکن ہیڈ کوچ کوالیفائیڈ ہونا چاہیے، دونوں الگ الگ ذمہ داریاں ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی قیادت سے ہٹائے جانے پرمصباح الحق ناراض نہیں تھے،ذکا
سابق چیئرمین پی سی بی ذکااشرف کا کہنا ہے کہ میرے دور میں ٹی ٹوئنٹی قیادت سے ہٹائے جانے پر مصباح الحق ناراض نہیں تھے،مختصر فارمیٹ میں بڑی تیز کرکٹ ہوتی ہے، اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے صلاح مشورے سے فیصلہ کیا تھا، مصباح ٹیسٹ اور ون ڈے کیلیے بہترین تھے، اسی لیے جارحانہ کرکٹ کھیلنے والے محمد حفیظ کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بنایا۔
پی ایس ایل کی داغ بیل میرے دور میں ڈالی گئی،ذکا اشرف
سابق چیئرمین پی سی بی ذکااشرف کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی داغ بیل میرے دور میں ڈالی گئی، قانونی کارروائی مکمل کرنے کے ساتھ لانچنگ کی تقریب بھی ہوئی،ہارون لورگاٹ کو برانڈ ایمبیسڈر بنایا گیا، بعد ازاں نواز شریف وزیر اعظم بنے تو پی سی بی کے قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے نجم سیٹھی کو لے آئے،یوں پی ایس ایل کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا، بعد ازاں نجم سیٹھی نے لانچنگ پر پی سی بی کے 15سے 20کروڑ خرچ کر ڈالے، میرے دور میں تقریب پر ڈیڑھ، دو کروڑ لاگت آئی تھی، انھوں نے کہا کہ بورڈ کا ایک ایک پیسہ ہمدردی سے خرچ کیا جانا چاہیے تھا، میرے منصوبے کو ہی آگے لے کر چلتے تو اضافی اخراجات نہ ہوتے۔انھوں نے کہا کہ میرے دورمیں پاکستان کی رینکنگ بہتر ہورہی تھی، حکومت کی تبدیلی کے بعد نواز شریف سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کرنا چاہتا تھا لیکن انھوں نے وقت ہی نہیں دیا، اسی وجہ سے آئی سی سی میں ’’بگ تھری‘‘ پر پاکستان کی پوزیشن بھی متاثر ہوئی۔